0
Saturday 25 May 2013 23:01

ایران نے شام میں اپنی افواج بھجوائی ہیں اور نہ ہی آئندہ ایسا کریگا، جنرل احمد وحیدی

ایران نے شام میں اپنی افواج بھجوائی ہیں اور نہ ہی آئندہ ایسا کریگا، جنرل احمد وحیدی
اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوری ایران کے خبر رساں ادارے فارس نیوز کے مطابق ایران کے وزیر دفاع بریگیڈیئر جنرل احمد وحیدی نے ان رپورٹس پر جن میں کہا گیا ہے کہ شام میں ایرانی افواج موجود ہیں، پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران نے شام میں اپنی افواج نہیں بھجوائیں اور نہ ہی آئندہ ایسا کوئی ارادہ رکھتا ہے، کیونکہ ایسا کرنا خطے میں صلح و استحکام کے قیام، خیر خواہی اور صلح پسندی کے ایرانی موقف کے خلاف ہے، البتہ دہشتگردوں کے حامی ممالک شام میں خون کے دریا جاری کرنا چاہتے ہیں۔ جنرل احمد وحیدی کا مزید کہنا تھا کہ وہ ممالک جو شام میِں ایرانی مداخلت کا دعویٰ کر رہے ہیں، وہ اس سے پہلے عراق اور افغانستان میں جنگی جرائم کا ارتکاب کر چکے ہیں، ان ممالک نے لبنان اور فلسطین میں اسرائیل کے جنگی جرائم کی حمایت کرکے پورے خطے کو ناامن اور جنگ کے میدان میں تبدیل کر دیا ہے۔ یہ ممالک ایسے دعووں کے ذریعے مشرق وسطٰی میں شدت پسندی اور انتہاء پسندی کو جاری بلکہ بڑھانا چاہتے ہیں۔
 
ایرانی وزیر دفاع نے واضح کیا کہ اسلامی جمہوری ایران کا اصولی موقف یہ ہے کہ شام کے بحران کو پرامن اور سیاسی انداز میں حل کیا جائے، اس لئے ایران شام میں اپنی افواج بھجوانے کا قطعاً کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔ جنرل احمد وحیدی نے مزید کہا کہ ایران اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ شامی عوام کے دشمنوں کو اس ملک کی فوج اور عوام کے اتحاد و وحدت کے سامنے مسلسل شکست کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، اس لئے یہ ممالک اس طرح کے دعوے اور بہانے کرکے اپنی شکست کی توجیہ اور علاقائی و عالمی رائے عامہ کو گمرانہ کرنا چاہتے ہیں۔ تاکہ دہشتگردی اور اپنی حمامی دہشتگردوں کے خلاف جنگ میں شامی حکومت اور فوج کی کامیابیوں کی اہمیت کو کم کیا جاسکے۔ 

جنرل احمد وحیدی کا کہنا تھا کہ بعض ممالک کی طرف سے شام میں سرگرم عمل باغی دہشتگردوں جنہوں نے شام میں بدترین جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے، کی حمایت کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی۔ انہوں نے  کہا کہ مغرب بالخصوص امریکہ خطے میں علاقائی تنازعات کو ہوا دینا چاہتے ہیں، تاکہ اپنے اسلحے کی فروخت میں اضافہ کرکے اپنے اقتصادی بحران سے نجات حاصل کرسکیں۔
ایرانی وزیر دفاع نے اس بات کی وضاحت بھی کی کہ شام میں ہونے والی اقتصادی اور صنعتی ترقی و پپشرفت میں مغربی ممالک کا کوئی رول اور کردار نہیں ہے، بلکہ وہ دہشتگردی اور تخریب کاری کے ذریعے شام میں موجود بنیادی اسٹرکچر کو تباہ و برباد کرنا چاہتے ہیں، تاکہ حکومت اور ملت شام کی سالوں تک وابستہ اور محتاج بنایا جاسکے۔ اور اس کام کے ذریعے اپنی بحرانی معیشت کو جان تازہ دے سکے۔ کیونکہ وہ عراق اور افغانستان میں ایسا ہی کر سکا ہے۔ اپنی گفتگو میں آخر میں شامی وزیر دفاع نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک اپنی ہٹ دھرمی اور دہشتگردانہ اقدامات سے دستکش ہو جائیں کیونکہ خطے میں موجود اقوام کی صبر کی بھی ایک حد ہے۔

ادھر ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سید عباس عراقچی نے شام میں ایرانی فوجیوں کی ہر طرح کی موجودگی کی تردید کی ہے۔ سید عباس عراقچی نے ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں ترک حکام کے ساتھ ملاقات کے بعد صحافیوں کی جانب سے شام میں ایران اور حزب اللہ کے فوجیوں کی موجودگی پر مبنی دعوے سے متعلق پوچھے جانے والے سوال کے جواب میں کہا کہ ایران کے فوجی نہ پہلے شام میں موجود تھے اور نہ ہی اب موجود ہیں۔ سید عباس عراقچی نے مزید کہا کہ شام کے دشمن اس ملک کے عوام میں اشتعال پیدا کرنے اور حالات کا رخ غلط راستے کی جانب موڑنے کے لئے اس طرح کے دعوے کر رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 267425
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش