0
Monday 27 May 2013 01:42

مسلک اور فرقے کو ختم کرنے کیلئے امت کے تصور کو عام کرنا ہوگا، سید منور حسن

مسلک اور فرقے کو ختم کرنے کیلئے امت کے تصور کو عام کرنا ہوگا، سید منور حسن
اسلام ٹائمز۔ جماعتِ اسلامی پاکستان کے امیر سید منور حسن نے کہا ہے کہ منبر و محراب بڑی قوت کے حامل ہیں، معاشرے کی تبدیلی کے لیے علمائے کرام کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، مدارس میں ایسے افراد تیار کرنے کی ضرورت ہے جو امت کی قیادت کریں، مسلک اور فرقے کو ختم کرنے کے لیے امت کے تصور کو عام کرنا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ حنفیہ سعود آباد ملیر میں سالانہ تقریب تکمیل بخاری شریف سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے جمعیت اتحاد العلما پاکستان کے صدر شیخ الحدیث مولانا عبدالمالک، جماعت اسلامی سندھ کے امیر ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی، کراچی کے امیر محمد حسین محنتی، سیکریٹری نسیم صدیقی، شیوخ الحدیث مولانا عبدالرؤف، مولانا فقیر حسین حجازی، مولانا ابراہیم حنیف، جامعہ حنفیہ کے منتظمِ اعلٰی سید آصف علی، جمعیت طلبہ عربیہ کے منتظم اعلٰی محمود بشیر، ضلع شرقی کے امیر اسامہ رضی، مولانا عبد الواحد، قاری فضل اکبر اور دیگر نے خطاب کیا۔

سید منور حسن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے معاشرے میں ایک نظامِ تعلیم وہ ہے جو مدرسوں میں رائج ہے جبکہ دوسرا نظام اسکولوں کا ہے، مدت سے یہ بات کہی جا رہی ہے کہ ان دونوں نظام تعلیم میں موجود فرق کو ختم کر دیا جائے، مگر یہ بات سب کے علم میں ہے کہ برصغیر میں انگریزوں کی آمد کے بعد بڑی تبدیلیاں رونما ہوئیں، لوگوں نے انگریزی زبان بولنا اور انگریزوں کی نقالی ہی کو ترقی سمجھ لیا، ہندوستان میں ایک بڑا طبقہ وہ تھا جس نے سر سید احمد کی بات مانی اور خود کو انگریز جیسا بنانے کی کوشش کی، دوسرے لوگ وہ تھے جو کہتے تھے کہ انگریزوں کی اچھی بات قبول کرلی جائے اور تیسرا طبقہ وہ تھا جو انگریزوں اور انگریزی زبان سے کلیتاً اجتناب کرنے کا کہتا۔ انہوں نے کہا کہ اصلاً درس نظامی کی صورت میں جو نظام تعلیم قائم ہے وہ ایک دفاعی حکمت عملی کا پیغام تھا، دیوبند کے مدارس کی بڑی خدمات ہیں، یہیں سے انگریزوں کے خلاف جنگ کے لیے لوگ نکلے اور ایسے علمائے کرام پیدا ہوئے جن پر پوری امت کو فخر ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں مدارس کے ذریعے جو قیادت ابھر کر سامنے آئی تھی بدقسمتی سے آج ایسی قیادت سامنے نہیں آرہی اور نہ ہی بڑے انقلاب کے لیے لوگ تیار کیے جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ جو طلبہ آج سند لے کر فارغ ہو رہے ہیں، انہیں یہ بات سمجھنا چاہیے کہ ان کا اصل امتحان اب شروع ہوا ہے، معاشرے میں تبدیلی کے لیے اب انہیں اپنا کردار ادا کرنا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ فارغ ہونے والے طلبہ اپنے ذوق کے مطابق اپنے مطالعے کو وسعت دیں اور اپنی بصیرت میں اضافہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر تحریک اسلامی نے ایسے علماء کرام پیدا کئے ہیں جن کی سوچ عالمی اور عمل مقامی ہے اور یہی وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسلک اور فرقے کو ختم کرنے کے لیے امت کے تصور کو عام کرنا ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 267780
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش