0
Monday 27 May 2013 11:29

القاعدہ کے کمزور ہونیکی وجہ سے گذشتہ سال پاکستان میں بہت کم ڈرون حملے کئے، جان کیری

القاعدہ کے کمزور ہونیکی وجہ سے گذشتہ سال پاکستان میں بہت کم ڈرون حملے کئے، جان کیری
اسلام ٹائمز۔ ایتھوپیا کے شہر عدیس ابابا میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے ڈرون حملوں کا دفاع کرتے کہا ہے کہ یہ جاسوس طیارے صرف مصدقہ اہداف کے خلاف استعمال کئے جاتے ہیں، گذشتہ سال بہت کم ڈرون حملے کئے گئے، کم حملوں کی وجہ پاکستان میں القاعدہ کا کمزور ہونا ہے، ڈرون پروگرام سخت نگرانی اور کڑے احتساب کا نظام ہے، ہدف کا احتیاط سے جائزہ لیتے ہیں، بعض اوقات سال بھی لگ جاتا ہے، مطلوب افراد کو پکڑنا امریکہ کی ترجیح ہے، امریکہ کی جنگ اسلام کے خلاف نہیں۔ جان کیری نے طالبان سے بات چیت کے اقدام کا دفاع کرتے کہا کہ لڑنے کی بجائے لوگوں (طالبان) کو مذاکرات کی میز پر لانا بہتر ہے۔ 

ایتھوپیا کے طلبا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لوگ یہ سمجھتے تھے کہ ہم ویتنام کی جنگ کے دوران ان سے مذاکرات نہیں کرینگے، مگر ہم ان کے خلاف لڑے اور پھر پیرس میں ان سے امن کے حوالے سے بات چیت بھی کی۔ انہوں نے کہا کہ جب ہمیں معلوم ہو کہ یہاں بچے ہیں تو پھر ہم وہاں حملہ نہیں کرتے۔ جب تک ہائی لیول ٹارگٹ کا یقین نہ ہو جائے ہم حملہ نہیں کرتے۔ ہماری ترجیح مطلوبہ افراد کو پکڑنا ہے، اس کی بجائے یہ عسکریت پسند امریکی یا مغربی اہداف پر حملہ کرتے ہوئے ان باتوں کا خیال نہیں رکھتے۔ یہ لوگ مساجد میں بھی بم رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے اسلام کے خلاف جنگ شروع نہیں کر رکھی، تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ امریکہ سے کچھ غلطیاں بھی ہوئی ہیں۔  
 
واضح رہے کہ آزاد ذرائع سے حاصل ہونے والی رپورٹس کے مطابق پاکستان میں ہونے والے امریکی ڈرون حملوں کے نتیجے میں بڑی تعداد میں عام شہری جاں بحق ہوئے ہیں۔ پاکستانی حکومت بارہا کہہ چکی ہے کہ ان ڈرون حملوں کا الٹا اثر ہو رہا ہے، یہ ڈرون حملے پاکستان کی سالمیت ارضی کی کھلی خلاف ورزی ہیں اور ان حملوں کے نتیجے میں عام شہری نشانہ بنتے ہیں۔ ادھر امریکی صدر باراک اوباما نے بھی 23 مارچ کو واشنگٹن میں نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں اپنے خطاب کے دوران دہشتگردوں کے خلاف ڈرون حملوں کے استعمال کو قانونی، موثر اور حق بجانب قرار دیا تھا۔
یاد رہے کہ امریکی حکومت پاکستان، یمن اور صومالیہ سمیت بہت سے مسلمان ملکوں میں ڈرون حملوں سے استفادہ کر رہی ہے۔ امریکی حکومت دعویٰ کرتی ہے کہ وہ ان حملوں میں صرف دہشتگردوں کو نشانہ بناتی ہے جبکہ عینی شاہدین اور اعداد و شمار کے مطابق ان حملوں میں دہشتگردوں سے کہیں زیادہ بےگناہ عام شہری جاں بحق ہوتے ہیں۔

دیگر ذرائع کے مطابق جان کیری نے مصری حکومت پر زور دیا کہ اسے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف سے 4.8 بلین ڈالر کے نئے قرضوں کے حصول کے لیے ملک میں اقتصادی اصلاحات کے پروگرام پر تیز رفتاری سے عملدرآمد کرنا چاہئے۔ انہوں نے یہ بات عدیس ابابا میں مصری صدر محمد مرسی کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران کہی۔ ایک گھنٹے تک جاری رہنے والی یہ ملاقات افریقی یونین کی سربراہی کانفرنس کے موقع پر ہوئی۔ ملاقات میں دونوں رہنماوں نے شام میں خانہ جنگی اور اسرائیلی فلسطینی تنازعے کے علاوہ مصر میں انسانی حقوق کے احترام کی صورت حال اور مصری معیشت کو درپیش حالات پر بھی کھل کر تبادلہ خیال کیا۔ امریکی وزیر خارجہ نے مصری صدر محمد مرسی پر واضح کر دیا کہ قاہرہ حکومت کی طرف سے ملک میں اقتصادی اصلاحات کے پروگرام پر کامیاب اور سبک رفتار عملدرآمد اس لئے بھی ضروری ہے کہ مصر اپنے لئے امریکی کانگریس کی طرف سے مزید امداد کے حصول کو یقینی بنا سکے۔ ایک رپورٹ کے مطابق مصر میں اسلام پسندوں کی قیادت والی حکومت ابھی تک ان اقتصادی اصلاحات اور سرکاری اخراجات میں کٹوتی کے لئے بچتی اقدامات متعارف کرانے میں ہچکچاہٹ سے کام لے رہی ہے، جو آئی ایم ایف سے مزید مالی وسائل کے حصول کے لئے ناگزیر ہیں۔ 
خبر کا کوڈ : 267830
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش