0
Wednesday 29 May 2013 00:13

شامی دہشتگردوں کو ہتھیاروں کی ترسیل پر سے پابندی اٹھانا یورپ کیلئے بھی خطرناک ثابت ہوگا، عباس عراقچی

شامی دہشتگردوں کو ہتھیاروں کی ترسیل پر سے پابندی اٹھانا یورپ کیلئے بھی خطرناک ثابت ہوگا، عباس عراقچی
اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوری ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان عباس عراقچی نے کہا ہے کہ شام کے سلسلے میں تہران میں ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس میں دنیا کے چالیس ملکوں اور علاقائی و بین الاقوامی اداروں کے نمائندوں کو دعوت دی گئی ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان عباس عراقچی نے آج تہران میں اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا کہ تہران کانفرنس، شام کے بحران کا سیاسی حل تلاش کرنے کے لئے منعقد کی جا رہی ہے، ان کا کہنا تھا کہ تہران کانفرنس کے تمام شرکاء شام کے عوام کے لئے قابل قبول سیاسی راہ حل تک پہنچنے کے لئے مزید ہمفکری پیدا کرنے کی کوشش کریں۔ عباس عراقچی نے کہا کہ ایران نے تمام ملکوں، علاقائی اور عالمی اداروں کو تہران کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی ہے جو شام میں سیاسی طریقہ کار کے حصول میں مدد کرسکتے ہیں اور جن کے خیالات راہ گشا ہوسکتے ہیں۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے شام کے بارے میں بین الاقوامی مذاکرات کے آغاز کے موقع پر یورپی یونین کی جانب سے شامی مخالفین کو ہتھیار بھیجنے پر پابندی اٹھانے کے فیصلے پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں جس کا مغربی ممالک دعویٰ کرتے ہيں، سب سے بڑی مشکل دہشتگردی کے سلسلے میں دہرا رویہ ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان نے شام میں دہشتگرد گروہوں کو ہتھیار بھیجنے پر پابندی کو منسوخ کرنے کے فیصلے کو خطرناک قرار دیا اور کہا کہ یورپی ممالک نے دہشتگردوں کی حمایت کی غلط پالیسی اختیار کرکے درحقیقت انھیں اپنی سرحدوں سے نزدیک کیا ہے اور انھوں نے اپنے اس عجولانہ اور غلط فیصلے سے اپنے لئے خطرات بڑھا لئے ہيں۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایران کی ایٹمی سرگرمیوں کے بارے میں ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی کے سربراہ یوکیاآمانو کی رپورٹ کے بارے میں کہا کہ یوکیا آمانو کی رپورٹ کے مختلف پہلو ہيں اور اس رپورٹ میں جو نظر آرہا ہے وہ این پی ٹی اور عالمی معاہدوں کے تناظر میں ایٹمی میدان میں ایران کی پیشرفت ہے اور یہ ایران کے لئے قابل فخر ہے اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ ایران کی پیشرفت اور کامیابیاں جاری ہیں۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے سعودی وزیر خارجہ کے اس بیان پر کہ ایران علاقے میں جنگ کی آگ بھڑکا رہا ہے، افسوس ظاہر کیا اور کہا کہ الزام لگانے اور سخت و تند موقف اختیار کرنے سے دونوں ملکوں کے مسائل کے حل میں کوئی مدد نہيں ملے گی۔
عباس عراقچی نے کہا کہ ایران اور سعودی عرب علاقے کے دو اہم اور بااثرملک ہيں، علاقے نیز عالم اسلام میں دونوں مشترکہ مفاد کے حامل ہيں، لہذا انھیں اپنے اختلاف نظر کو جو دونوں ملکوں کے نظریات کی مختلف بنیادوں کی وجہ سے ہیں، دو طرفہ مذاکرات اور صلاح و مشورے سے حل کرنا چاہئے۔

ادھر یورپین یونین نے شامی باغیوں پر ہتھیار کی تجارتی بندش ختم کر دی ہے۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق برطانوی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ تجارتی بندش ختم ہونے کے باوجود فوری طور پر شام کو ہتھیار بھجوانے کا کوئی پروگرام نہیں۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کے رکن ممالک شام پر معاشی اور اقتصادی پابندیاں مزید بڑھانے کے معاہدے پر رضامند ہیں۔ یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ نے کہا کہ فوری طور پر شامی باغیوں کو ہتھیار بھجوانے کا کوئی پروگرام نہیں۔ تاہم اس فیصلے سے شام میں سیاسی ترقی ہوگی۔ یورپی یونین کے اس اقدام سے شام میں بشار الاسد حکومت کو سخت پیغام جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 268205
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش