0
Thursday 27 May 2010 22:58

جنگ القاعدہ سے ہے،جہادیوں اور اسلام پسندوں سے نہیں،امریکی نئی حکمت عملی

جنگ القاعدہ سے ہے،جہادیوں اور اسلام پسندوں سے نہیں،امریکی نئی حکمت عملی
واشنگٹن:اسلام ٹائمز-جنگ نیوز کے مطابق امریکی حکومت نے سابق صدر بش کے دور کی دہشتگردی کیخلاف جنگ کی اصطلاح سے دستبردار ہوتے ہوئے قومی سلامتی کی نئی حکمت عملی تیار کر لی ہے اور کہا ہے کہ جہادیوں کو دشمن نہیں سمجھتے،کیونکہ جہاد ایک مقدس اسلامی عقیدہ ہے۔
امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن آج قومی سلامتی کی نئی حکمت عملی کا باضابطہ اعلان کریں گی۔جس میں نئی حکمت عملی کے سفارتی اور عسکری پہلو بیان کیے جائیں گے۔ایران اور شمالی کوریا جیسے ملکوں کو مذاکرات کی پیش کش کی جائے گی اور داخلی شدت پسندی پر توجہ مرکوز کی جائیگی۔ نئی حکمت عملی سے متعلق سرکاری دستاویز کے مطابق امریکا کا کہنا ہے کہ جہادیوں اور اسلام پسندوں کو دشمن نہیں سمجھتے کیونکہ جہاد ایک مقدس جدوجہد ہے۔جس کا مقصد معاشرے کو برائی سے پاک کرنا ہے۔
قومی سلامتی کے ڈپٹی ایڈوائزر جان برینن نے کہا کہ صدر اوباما کے اقتدار سنبھالنے کے بعد القاعدہ پر دباؤ بڑھا ہے اور اس نے اپنی حکمت عملی بدل دی ہے۔القاعدہ دہشت گردی کیلئے ماہر افراد کے بجائے کم تربیت یافتہ لوگ استعمال کر رہی ہے۔جان برینن کا کہنا ہے کہ امریکا کو ملک کے اندر بڑھتی ہوئی انتہا پسندی سے خطرات لاحق ہیں۔

خبر کا کوڈ : 26844
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش