0
Wednesday 29 May 2013 10:25

پاکستان میں سرِ عام وکلاء کا قتل سیکورٹی اداروں کیلئے سوالیہ نشان بن گیا

پاکستان میں سرِ عام وکلاء کا قتل سیکورٹی اداروں کیلئے سوالیہ نشان بن گیا
اسلام ٹائمز۔ کراچی سمیت پاکستان میں سرِ عام وکلاء کا قتل پولیس اور سیکورٹی اداروں کے لئے سوالیہ نشان بن گیا ہے۔ رواں سال 8 فروری سے 28 مئی تک ملک بھر میں 8 وکیل دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ گئے۔ آٹھ فروری 2013ء کے دن کراچی  کے علاقے گلستان جوہر میں ایڈوکیٹ سندھ ہائی کورٹ میاں محمد طارق اور پشاور میں شیعہ وکیل ملک جرار حسین کو نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا۔ 22 فروری 2013ء کو پشاور میں ایک وکیل کو پولیس تھانے کی حدود میں قتل کر دیا گیا۔ 18 مارچ 2013ء کو پشاور میں دلزک روڈ ہر دہشت گردوں نے ایک شیعہ وکیل سید ظہیر عباس نقوی کو قتل اور انکے اسسٹنٹ کو شدید زخمی کر دیا۔ 28 مارچ 2013ء میں راولپنڈی میں فوجی فاونڈیشن ہسپتال کے قریب سپریم کورٹ کے مشہور وکیل چوہدری اسلم کو نامعلوم افراد نے قتل کر دیا۔ تین مئی 2013ء کے دن کراچی میں آئی سی آئی برج کے نزدیک شیعہ وکیل شکیل احمد کو قتل اور ان کے والد کو شدید زخمی کر دیا گیا۔ بائیس مئی 2013ء کو لاہور میں مقدمے کی پیروی کرنے پر مخالفین نے فائرنگ کر کے ایک وکیل کو قتل کر دیا۔ ڈیفنس کے رہائشی زین غفار ایڈوکیٹ اپنی گاڑی پر گھر سے نکلے تو کچھ ہی فاصلے پر گھات لگائے مسلح ملزمان نے ان پر اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں وہ موقع پر دم توڑ گئے۔ اٹھائیس مئی کو سندھ ہائی کورٹ کے شیعہ سینئر وکیل کوثر ثقلین ایڈووکیٹ اپنے دو کمسن معصوم بچوں کو اسکول چھوڑنے جا رہے تھے کہ نامعلوم افراد نے ماڑی پور روڈ پر گاڑی پر فائرنگ کر کے ایڈووکیٹ کوثر ثقلین کو دونوں معصوم بیٹوں سمیت شہید کر دیا۔
خبر کا کوڈ : 268524
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش