0
Tuesday 4 Jun 2013 18:59

کراچی، پولیس اور رینجرز کے درمیان ملزمان کی خرید و فروخت کا انکشاف

کراچی، پولیس اور رینجرز کے درمیان ملزمان کی خرید و فروخت کا انکشاف
اسلام ٹائمز۔ حساس ادارے کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کراچی پولیس کے افسران ملزمان کو پہلے خریدتے ہیں اور پھر میڈیا کے سامنے پیش کرتے ہیں۔ حساس ادارے کی جانب سے نئی حکومت کے لئے کراچی میں امن و امان کے حوالے سے رپورٹ تیار کر لی ہے جس میں رواں سال جنوری سے اپریل تک کی پولیس اور رینجرز کی کارکردگی ظاہر کی گئی ہے۔ پولیس اور رینجرز کی جانب سے جنوری میں 92 ملزمان کی گرفتاری ظاہر کی جس میں 22 کو ٹارگٹ کلر اور سنگین جرائم اور دہشت گردی کی وارداتوں میں ملوث ظاہر کیا گیا۔ فروری میں 109 ملزمان کی گرفتاری ظاہر کی گئی جن میں 19 ٹارگٹ کلر اور 109 ملزمان کی گرفتاری ظاہر کی گئی جن میں 19 ٹارگٹ کلر اور دیگر سنگین جرائم میں ملوث ملزمان شامل تھے۔ مارچ میں 110 ملزمان میں 15 ٹارگٹ کلر اور سنگین جرائم میں ملوث ہونے کے الزام عائد کئے گئے۔
 
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 446 ملزمان میں سے محض 65 قتل یا دیگر سنگین جرائم میں ملوث پائے گئے ہیں۔ ان میں تین پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ بیشتر ملزمان کو پولیس یا رینجرز نے سرچ آپریشن کے دوران گرفتار کیا اور ان سے برآمد ہونے والے لائسنس یافتہ اسلحے کو بنیاد بنا کر انہیں ٹارگٹ کلنگ اور دیگر سنگین جرائم میں ملوث قرار دیا۔ رپورٹ کے مطابق یہ سب کچھ میڈیا کی حد تک ہے۔ پولیس نے جنہیں سنگین جرائم میں ملوث قرار دیا ان میں سے 250 سے زائد ملزمان عدالتوں سے رہا بھی ہوگئے یا ان کی ضمانت منظور کر لی گئی ہیں۔
 
رپورٹ میں کراچی پولیس کے چند افسران کے نام بتا کر انکشاف کیا گیا ہے کہ وہ خفیہ اداروں اور رینجرز میں اچھے تعلقات کی بنیاد پر ملزمان کو خریدتے ہیں اور پھر میڈیا کے سامنے لاتے ہیں۔ ان افسران میں سی آئی ڈی کے تمام ونگ اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ ﴿ایس آئی یو﴾ اور کرائم برانچ کے افسران کے علاوہ 8 ایس ایچ او بھی شامل ہیں۔ کالعدم تنظیموں کے ارکان کے ریٹ سب سے زیادہ ہوتے ہیں۔ یہ رپورٹ وزارت داخلہ کے کرائسز مینجمنٹ سیل کو بھیج دی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق رپورٹ نئے وزیر داخلہ کو پہلی بریفنگ میں پیش کی جائے گی۔
خبر کا کوڈ : 270552
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش