0
Thursday 6 Jun 2013 20:21

بحرانوں سے نجات کیلئے حکومت کو 8 نکاتی روڈ میپ دیدیا ہے، لیاقت بلوچ

بحرانوں سے نجات کیلئے حکومت کو 8 نکاتی روڈ میپ دیدیا ہے، لیاقت بلوچ
اسلام ٹائمز۔ سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے جماعت اسلامی کی طرف سے حکومت کو آئندہ بجٹ کے لیے ملک کو معیشت اور توانائی کے بحرانوں سے نکال کر ترقی و خوشحالی کے راستے پر گامزن کرنے کے لیے آٹھ نکاتی روڈ میپ دیاہے جس میں سودی معیشت سے نجات اور اسلامی معیشت کا نفاذ ، توانائی بحران پر قابو پا کر صنعتی پیدوار کا استحکام ،کرپشن ، غیر پیداواری اور شاہانہ اخراجات کا خاتمہ اور سادگی کا فروغ ، زرعی پیداوار میں کم از کم 30 فیصد اضافہ، ٹیکس کلچر کا فروغ، برآمدات میں اضافہ اور تجارتی خسارے میں کمی، خود انحصاری اور زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ اور تعلیم کو خصوصی اہمیت دینے کے مطالبات شامل ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ پریس کانفرنس میں ڈپٹی سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، سیکرٹری اطلاعات محمد انور نیازی اور ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف بھی موجود تھے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ 2013-14 ء کا بجٹ نومنتخب حکومت اورپارلیمنٹ کا پہلا بجٹ ہے اور اسی بجٹ سے پتہ چلے گا کہ حکومتی ترجیحات کیا ہیں ، انہوں نے اگلے پانچ سال کے لیے کس سمت کا تعین کیا ہے اور معیشت کی بحالی و استحکام کے سلسلہ میں حکمرانوں کے عزائم کیا ہے ۔لیاقت بلوچ نے کہاکہ عوام جس بڑے پیمانے پر مسائل کی آگ میں جل رہے ہیں ان میں دہشت گردی ، توانائی کا بحران ، جان لیوا لوڈشیڈنگ ، تعلیمی انحطاط ، بدترین مہنگائی اور بے روزگاری میں روز افزوں اضافہ جیسے گھمبیر مسائل شامل ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ 42 فیصد ملکی آبادی خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے، 90 فیصد کو پینے کے لیے صاف پانی میسر نہیں ،قرضوں کی معیشت سے ملکی آزادی خود مختاری اور سلامتی کو شدید خطرات کا سامناہے ۔ لیاقت بلوچ نے کہاکہ حکومت کی اولین ترجیح یہ ہونی چاہیے کہ بجٹ خسارے کو ختم یا کم کیا جائے اور آئی ایم ایف سمیت تمام عالمی مالیاتی اداروں کے چنگل سے نکل کر خود انحصاری کا راستہ اختیار کیا جائے ۔ انہوں نے کہاکہ سود حرام ہے اور سود خوروں کے خلاف اللہ اور رسول(ص) کی طرف سے اعلان جنگ ہے ۔ پاکستان جو ایک اسلامی مملکت ہے اس کے تمام معاملات سود پر چل رہے ہیں اس طرح جو حکومت اللہ اور رسول(ص) کو ناراض کرے گی اسے خوشحالی اورمعاشی استحکام نصیب نہیں ہو سکتا۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ غیر سودی معیشت کے لیے فوری اور موثر اقدامات کیے جائیں ۔ لیاقت بلوچ نے کہاکہ بجلی کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے ایک طرف عام آدمی کی زندگی اجیرن ہو چکی ہے اور دوسری طرف صنعتیں اور کارخانے بند ہونے سے صنعتی ترقی کا پہیہ رک گیاہے جس کی وجہ سے لاکھوں مزدور اور محنت کش بے روزگار ہو چکے ہیں،صنعتی پیداوار میں کمی سے برآمدات شدید متاثر ہوتی ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں ہائیڈل اور دوسرے ذرائع سے بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت 22000 میگاواٹ ہے اگر ہم اپنی پیداواری صلاحیت کے مطابق بجلی پیدا کریں تو ہمیں لوڈشیڈنگ کی ضرورت نہیں رہے گی ۔ انھوں نے مطالبہ کیاکہ ملک میں بجلی پیدا کرنے کی استطاعت بڑھانے کیلئے ہمیں ناصرف مزیدڈیم بنانے بلکہ ہائیڈل، شمسی، ہوا اور کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے لیے واضح روڈ میپ بناناہو گا۔

انہوں نے کہا کہ گیس اور بجلی کے بحرانوں سے نپٹنے کے لیے ہمیں لائن لاسز کو بھی کم سے کم کرنا اور بجلی و گیس کی چوری کو روکنا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ خسارے میں چلنے والے بڑے قومی اداروں سٹیل ملز، ریلوے اور پی آئی اے وغیرہ کی انتظامیہ کی میرٹ پر تشکیل نو کی ضرورت ہے ۔لیاقت بلوچ نے کہاکہ کرپشن ، شاہانہ اخراجات کے خاتمے اور مہنگائی پر قابو پانے کے لیے غیر ترقیاتی اخراجات میں کم از کم چالیس فیصد کمی کی جائے اور وزراء، سینئر بیوروکریٹس کے اہل خانہ کے زیر استعمال ایک سے زائد سرکاری گاڑیاں واپس لی جائیں اور بلٹ پروف گاڑیاں درآمد کرنے پر مکمل پابندی لگائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ صوابدیدی فنڈز کا ہر سطح پر مکمل خاتمہ ہونا چاہیے اور سالانہ ترقیاتی فنڈز کی جو رقم بجٹ میں مختص کی گئی ہو اسے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی پیشگی منظوری کے بغیر کسی دوسری مد میں خرچ کرنے پر مکمل پابندی لگائی جائے۔
خبر کا کوڈ : 271204
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش