0
Sunday 9 Jun 2013 23:45

آئی ایم ایف سے نیا قرضہ لینا معیشت پر خودکش حملے کے مترادف ہوگا، اقتصادی ماہرین

آئی ایم ایف سے نیا قرضہ لینا معیشت پر خودکش حملے کے مترادف ہوگا، اقتصادی ماہرین
اسلام ٹائمز۔ اقتصادی ماہرین نے کہا ہے کہ اگر عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے نیا قرضہ لیا گیا تو یہ پاکستانی معیشت پر خودکش حملے کے مترادف ہوگا۔ نئی حکومت کو شاہانہ اخراجات کم کرکے ہر قسم کی آمدنی پر ٹیکس لگانا ہوگا۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق صنعتی ترقی کو فروغ دیئے بغیر بیروزگاری کا خاتمہ ممکن نہیں۔ موجودہ حکومت توانائی بحران کا پانچ سال تک بھی مستقل حل نکالنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ بجٹ سازی میں پارلیمنٹ کا کردار محض نمائشی ہوتا ہے اور بیورو کریسی کا تیار کردہ بجٹ پارلیمنٹ میں پیش کرکے چند روز میں رسمی منظوری لے لی جاتی ہے۔

ماہر معاشیات ڈاکڑ شاہد حسن نے کہا کہ نئی حکومت کو اپنے منشور کے تحت ہر قسم کی آمدنی پر ٹیکس لاگو کرنا ہوگا۔ یہ ایک سخت فیصلہ ہوگا لیکن بجٹ خسارے کو کم کرنے کے لئے بعض مشکل فیصلے کرنا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ڈائریکٹ ٹیکس اور منصفانہ نظام کے ذریعے 6500 ارب روپے محصولات جمع کئے جا سکتے ہیں۔ 19 کروڑ کی آبادی میں صرف 15 لاکھ ٹیکس دہندگان ہیں۔ زراعت سمیت ہر قسم کی آمدن پر ٹیکس لگا کر کمزور معیشت کو سہارا دیا جا سکتا ہے۔ 39 لاکھ ایسے افراد کا ریکارڈ قومی اداروں کے پاس موجود ہے جن کے پاس بے انتہاء دولت ہے اور اس آمدن پر ٹیکس ادا نہیں کیا جاتا۔
 
شاہد حسن صدیقی کا مزید کہنا تھا کہ آئی ایف ایم کے پچھلے 9 میں سے 7 پروگرام ناکام رہے اور اب ایک بار پھر آئی ایم ایف پاکستان کو قرضہ لینے کیلئے دباو بڑھا رہا ہے۔ عالمی مالیاتی اداروں کا قرضہ پاکستانی عوام پر نہیں بلکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ پر خرچ کیا جاتا ہے جس سے ملک میں معاشی ترقی اور استحکام نہیں آتا۔ انہوں نے موجودہ حکومت کو تجویز دی کہ چین کے ساتھ اسٹریٹجک پارٹنر شپ کو وسعت دے کر سمند پار پاکستانیوں کو دولت وطن واپس لانے کیلئے ترغیبی اسکیموں کا اجراء کیا جائے۔
 
ماہر اقتصادیات ڈاکٹر قیصر بنگالی نے کہا کہ عوام کو سہولت دینے کے لئے براہ راست اور بلواسطہ ٹیکس کے درمیان فرق کم کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو 80 فیصد وصولی بلواسطہ ٹیکسوں سے ہوتی ہے جو کہ صارفین ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قومی اداروں کی نجکاری سے معیشت کو فائدہ نہیں ہوگا اور نہ ہی قومی آمدن میں کوئی خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔ سبسڈی ختم کرکے اسٹیل مل، پی آئی اے اور دیگر قومی اداروں کی نجکاری کے بجائے ان اداروں کی انتظامی حالت بہتر بنائی جائے۔
خبر کا کوڈ : 272036
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش