0
Monday 10 Jun 2013 17:53

آیت اللہ خامنہ ای وہ تنہا شخصیت ہیں جو خط امام خمینی (رہ) کے مدافع ہیں، علامہ جواد نقوی

آیت اللہ خامنہ ای وہ تنہا شخصیت ہیں جو خط امام خمینی (رہ) کے مدافع ہیں، علامہ جواد نقوی
اسلام ٹائمز۔ پیروان ولایت کراچی کی جانب سے بانی انقلاب اسلامی ایران حضرت امام خمینی (رہ) کی چوبیسویں برسی کی مناسبت سے نشتر پارک کراچی میں ایک اجتماع منعقد کیا گیا۔ اجتماع سے مرکزی خطاب تحریک بیداری امت مصطفٰی اور جامعہ عروة الوثقٰی لاہور کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے کیا، معروف اہلسنت عالم دین اور مرکزی رہنماء جمعیت علمائے پاکستان مولانا قاضی احمد نورانی صدیقی و دیگر نے بھی امام خمینی (رہ) کے افکار پر روشنی ڈالتے ہوئے خطاب کیا جبکہ معروف نوحہ خواں علی دیپ رضوی نے ترانہ شہادت پیش کیا۔ برسی امام خمینی کے اجتماع میں خواتین و حضرات کثیر تعداد میں شریک تھے۔ اس موقع پر شہید فاﺅنڈیشن، متاب پبلیکیشنز سمیت مختلف تنظیموں نے اسٹالز لگا رکھے تھے۔

علامہ سید جواد نقوی نے برسی امام خمینی (رہ) کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر علامہ اقبال کے نجات دہندہ افکار کو ملت پاکستان نے اپنایا ہوتا تو یہ ملت سب سے پہلے حضرت امام خمینی (رہ) کی ندا پر لبیک کہتی۔ انہوں نے کہا کہ امام خمینی (رہ) کا بتایا ہوا راستہ دینی مدارس کا باقاعدہ رسمی نصاب ہونا چاہئیے۔ پورے عالم اسلام خاص طور پر پاکستانی نظام تعلیم کا جزو ہونا چاہئیے۔ انہوں نے کہا کہ آج راہ امام و فکر امام خمینی (رہ) کا ہر گلی محلہ، کوچہ و ہر فقہ کی مسجد میں تذکرہ ہونا چاہئیے تھا لیکن جہالت، بے شعوری، تعصب، نفرت اور دشمنوں کی سازش کی نتیجے میں امام خمینی (رہ) کو شیعوں کے اندر اور شیعوں میں ایک مخصوص انقلابی مجموعے کے اندر منحصر کر دیا گیا۔ علامہ جواد نقوی نے کہا کہ امام خمینی (رہ) نے فراموش شدہ اسلام کا احیاء کیا۔ اسلام کو صرف کچھ رسومات تک محدود کرکے اسے چھپا دیا گیا تھا، امام خمینی ﴿رہ﴾ نے اس صدیوں سے فراموش شدہ اسلام کو کتابوں، لائبریریوں سے نکالا، مدرسوں، مساجد سے نکالا، حوزوں سے نکال کر دنیا کے سامنے پیش کیا اور اسکی اسلام ناب کے نام سے شناخت کرائی۔

علامہ جواد نقوی نے کہا کہ وہ چیزیں جو اسلام کا حصہ نہیں تھیں اسلام میں ڈال دی گئی تھیں جیسے تہذیب و کلچر۔ ہندیوں نے ہندی تہذیب، ایرانیوں نے ایرانی تہذیب، عربوں نے عربی تہذیب، عجمیوں نے اپنی تہذیب اسلام کا حصہ بنا دیں۔ اس کے ساتھ ساتھ لوگوں نے اپنے من گھڑت افکار و نظریات اور کج فہمی کو اسلام بنا کر پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کو منحصر کر دیا گیا تھا چند عبادتوں اور رسومات کے اندر اور روح اسلام اس سے جدا کر دی گئی۔ حکومت و سیاست اسلام سے نکال دئیے گئے، اجتماعیت کو نکال دیا گیا، مبارزہ و قیام اسلام سے نکال دیا گیا، طاغوت سے مقابلہ اسلام سے نکال دیا گیا، اسلامی تربیت و پرورش کو نکال دیا گیا، امر بالمعروف و نہی عن المنکر کو اسلام سے نکال دیا گیا۔ امام خمینی (رہ) نے اسی ناخالص اسلام کو دوبارہ خالص بنا کر احیاء کر دیا۔
 
علامہ جواد نقوی کا کہنا تھا کہ آج ملت پاکستان کو شخصیت نہیں دی جا رہی ہے بلکہ اس سے شخصیت چھینی جا رہی ہے، اس پر سواری کی جا رہی ہے، ملت کو بے وقوف بنایا جا رہا ہے، کبھی مذہب کے نام پر، کبھی سیاست کے نام پر، مسلسل ملت کو استعمال کیا جا رہا ہے، ملت کو بے شخصیت بنا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ضروری ہے کہ ملت پاکستان اپنی خودی اور اپنی شخصیت دوبارہ حاصل کرے۔ علامہ جواد نقوی کا کہنا تھا کہ صدیوں سے تشیع کو فرقہ بنایا گیا، اسے فرقوں کے مقابلے میں لا کھڑا کیا گیا۔ خود تشیع کے اندر بھی بعض لوگ ایسے ہیں کہ جنہوں نے حقیقت و روح تشیع کو نہیں سمجھا، فرقہ بن کر فرقہ واریت کی جنگ میں حصہ لینے میں دلچسپی ظاہر کی۔ مگر امام خمینی (رہ) نے اس فکر کو رد کیا اور دنیا کو بتایا کہ تشیع فرقہ نہیں بلکہ تمام عالم اسلام کا پرچم دار اور علمدار ہے۔ تشیع و ملت تشیع، عالم اسلام کو سربلند کرنے والی ملت ہے۔ امام خمینی (رہ) نے دنیا سے تشیع کا یہ رول، یہ کردار منوایا اور آج دنیا یہ بات تسلیم کرتی ہے کہ اسلام پر فاتحہ پڑھ دی گئی تھی، اسلام فراموش کر دیا گیا تھا، اس وقت امام خمینی (رہ) نے آ کر تشیع کا پرچم اٹھا کر تشیع کے نام سے تشیع کے ذریعے سے اسلام کو زندہ کیا۔
 
اپنے خطاب میں علامہ سید جواد نقوی نے مزید کہا کہ جب اسلام کے اندر سے روح نکال لی گئی تھی تو امام خمینی (رہ) نے روح بن کر اسلام و ملت کے اندر داخل ہو کر ان کا احیاء کیا، اس لئے روح اللہ فقط ایک نام نہیں بلکہ اسلام کی روح کا نام ہے، تشیع کی روح کا نام ہے، حسینیت کی روح کا نام ہے، ابراہیمیت کی روح کا نام اور دین محمدی کی روح کا نام ہے۔ انہوں نے کہا کہ امام خمینی کی فکر دراصل روح اسلام ہے، جو پیکر ملت میں جائے گی اور یہ ملت بیدار ہوتی جائے گی۔ علامہ جواد نقوی کا کہنا تھا کہ امام خمینی نے تشیع کو منوایا، اسلام کا ہراول دستہ دنیا میں ثابت کیا۔ پوری دنیا میں تکفیری گروہ نے اسلام کے نام پر پاکیزہ مسلمانوں کو کافر قرار دے کر قتل کیا، لیکن آج تک ان کے ہاتھوں کوئی دشمن اسلام کافر قتل نہیں ہوا۔ ان تکفیریوں نے کافروں کے پیسے سے مسلمانوں کو کافر قرار دے کر مارا۔ لیکن تشیع نے آ کر کفر کا مقابلہ کیا، صیہونیت کا مقابلہ کیا، اسلام دشمنوں کا مقابلہ کیا، امریکہ و صیہونیت کا مقابلہ کیا۔ علامہ جواد نقوی نے کہا کہ امام خمینی نے ملتوں کو اپنے پیغام میں کہا تھا کہ ملتیں اپنا راستہ امریکہ و اسکے حواریوں کی غلام حکومتوں سے الگ کر لیں۔ آج سنی مسلمانوں نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ ان شیطانی آوازوں پر لبیک کہنے والے نہیں ہیں۔

علامہ جواد نقوی نے کہا کہ امام خمینی (رہ) نے آکر مکتب قرآن زندہ کیا، راہ رسول اللہ (ص) کو زندہ کیا، راہ امیر المومنین (ع) و راہ امام حسین (ع) کو زندہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ جب سب مایوس بیٹھے ہوئے تھے تو امام خمینی نے آ کر امید کا چراغ جلایا، تمام امتوں کو امید عطا کی کہ اللہ کے وعدے تمہارے منتظر ہیں، اللہ کے وعدوں پر ایمان رکھو، اللہ کی راہ پر قیام کرو، تاکہ اللہ کے وعدے تمہارے حق میں سچے ثابت ہو جائیں۔ انہوں نے کہا کہ امام خمینی نے انسانی شرف کا دفاع کیا ہے، امام خمینی نے صنم کدہ جہان میں آ کر بت شکنی کی ہے۔ ابراہیم زمان نے صنم کدہ میں آ کر اس طرح صنم توڑے ہیں، اس طرح بت شکنی کی ہے، اس طرح بتوں کو پاش پاش کیا ہے کہ سیرت رسول اللہ (ص)، سیرت علی ﴿ع﴾ اور سیرت ابراہیم (ع) کو زندہ کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانان عالم سیرت رسول اللہ (ص) بھلا چکی تھی، مسواک میں منحصر کرچکی تھی، سیرت رسول (ص) پائنچے اوپر اٹھانے اور نیچے گرانے میں منحصر ہوچکی تھی، سیرت رسول اللہ (ص) چند رسوم تک محدود ہوچکی تھی امام خمینی نے آ کر سیرت محمد مصطفٰی (ص) کو مجسم کرکے پیش کیا ہے۔ امام خمینی نے لوگوں کو بتایا کہ سیرت رسول اللہ (ص) اللہ کی راہ میں تنہا قیام کرنا ہے، ابو جہلوں کے خلاف قیام کرنا ہے، ان کے ساتھ سمجھوتہ نہ کرنا ہے۔ امام خمینی نے علوی سیرت کو زندہ کیا۔ امام خمینی نے مکتب حسینی زندہ کیا، امام خمینی نے انبیاء (ع) کے مقاصد کو زندہ کیا، امام خمینی نے آئمہ معصومین (ع) کے ارادوں کو عملی شکل دی۔

آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی سمیت بعض صدارتی امیدواروں جو کہ 14 جون کو ایرانی صدارتی انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں، پر سخت تنقید کرتے ہوئے علامہ جواد نقوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ سوائے چند شخصیات اور بسیج کے رہبر معظم آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای وہ تنہا شخصیت ہیں جو خط امام خمینی کے مدافع ہیں، رہبر معظم نے خط امام کو سنبھالا۔ امام خمینی کے ساتھ کی بڑی بڑی شخصیات نے خط امام (رہ) کو چھوڑ دیا۔ جو امام خمینی کی انقلابی جدوجہد اور جنگ کے زمانے کی ساتھی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ابھی بھی ایرانی صدارتی انتخابات کے جو آٹھ امیدوار ہیں ان میں سے بعض نمائندے ایسے ہیں جو راہ امام خمینی کو چھوڑنے کی تلقین کرتے ہیں کہ راہ امام خمینی ایران میں سختیاں پیدا کر رہی ہے، ایران پر پابندیاں راہ امام ﴿رہ﴾ کی وجہ سے ہیں۔ یہ کہتے ہیں کہ اسرائیل سے ہمارا کوئی جھگڑا نہیں ہے۔ علامہ جواد نقوی نے مزید کہا کہ خود ہاشمی رفسنجانی صاحب نے اپنا نام لکھوایا صدارتی انتخابات لڑنے کیلئے، مگر شوریٰ نگہبان نے ان کو نااہل قرار دیا، اسی فکر کی وجہ سے نااہل قرار دیا۔ اگرچہ بظاہر یہ کہا کہ ان کی عمر زیادہ ہوچکی ہے لیکن حقیقت میں ان کی فکر زائل ہوچکی ہے۔ ان کی فکر میں یہ تھا کہ اسرائیل سے ہمارا کوئی سروکار نہیں ہے، اسرائیل عربوں کا دشمن ہے، جبکہ امام خمینی (رہ) کا راستہ کہتا ہے کہ اسرائیل اسلام کا دشمن ہے۔
خبر کا کوڈ : 272286
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش