اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ نے جی ایس ٹی کے نام پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں پیشگی اضافے کیخلاف ازخود نوٹس پر حکومت سے جواب مانگ لیا ہے۔ تین رکنی بینچ نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر اظہار برہمی کیا ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پارلیمنٹ سے بجٹ منظور ہوئے بغیر جی ایس ٹی میں اضافے کا اطلاق کیسے ہو گیا۔ چیئرمین ایف بی آر نے عدالت طلبی پر بتایا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کا نوٹیفکیشن نہیں بلکہ وزیر خزانہ کا ڈکلیریشن جاری ہوا ہے۔ اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے بتایا کہ عبوری ٹیکس وصولی ایکٹ 1931ء کے تحت کسی بھی ٹیکس کی پیشگی وصولی کی جا سکتی ہے۔ اوگرا کے وکیل سلمان اکرم راجا کا کہنا تھا کہ اشیاء مہنگی ہونے کا علم ہو تو بلاضرورت خریداری شروع ہوجاتی ہے، مارکیٹ کو عدم توازن سے بچانے کیلئے اضافہ ناگزیر تھا۔ عدالت نے 18 جون کو اٹارنی جنرل اور فریقین کے وکلاء کو دو نکات پر دلائل دینے کی ہدایت کی ہے، آیا ڈکلیریشن کے ذریعےغیر منظور شدہ ٹیکس نافذ ہوسکتا ہے اور اگر ٹیکس واپس لیا جائے تو ریفنڈ کا میکنزم کیا ہوگا۔