0
Saturday 15 Jun 2013 02:14

امریکی، اسرائیلی اور تکفیری ایجنڈے کے خلاف جو قربانی دی جائے وہ حق ہے، حسن نصراللہ

امریکی، اسرائیلی اور تکفیری ایجنڈے کے خلاف جو قربانی دی جائے وہ حق ہے، حسن نصراللہ
ولادت باسعادت حضرت ابولفضل العباس ع  کے موقع پر منائے جانے والے یوم الجریح (یعنی مجروحین اور زخمیوں کے دن) کی مناسبت سے حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں ان عظیم اور اہم عیدوں کی مناسبت سے آپ سب کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، میں نواسہ رسول اللہ سید شباب اہل الجنۃ اور امام زین العابدین ع اور حضرت ابوالفضل العباس ع کی ولادت کی مناسبت سے آپ سب کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ آج اسلامی تحریک مزاحمت کیخلاف ایک وسیع، عالمی اور منظم پروپیگنڈے کا آغاز ہوا ہے جس کا ہدف یہ ہے کہ ملک میں محب وطن اور ملک کی خاطر قربانیاں دینے والوں کو پیچھے دھکیلا جائے اور خائن لوگوں کو محب وطن بناکر آگے لایا جائے۔

حسن نصراللہ نے کہا کہ ہمارے پاس دوسروں کی طرح ڈویل نیشنلٹی نہیں ہے، ہمارے پاس ملک سے باہر کسی قسم کے کوئی اثاثے نہیں ہیں، ہمارا سب کچھ یہاں ہے، یہیں ہم نے جینا ہے یہیں مرنا ہے اور یہاں ہی ہم دفن ہونگے۔ انہوں نے لبنان میں آنے والے انتخابات کے بارے میں کہا کہ دستوری کونسل جو بھی فیصلہ کرے گی وہی ہوگا، ہم نہیں جانتے کہ ان کا فیصلہ کیا ہے لیکن امریکی سفارت خانے کی جانب سے اس مسئلے میں مداخلت اور ڈکٹیشن کو ہم برداشت نہیں کرینگے۔ انہوں نے اپنے خطاب کے ایک حصے میں لبنان میں گذشتہ چند روز قبل بدامنی پھیلانے کی کوشش کے بارے میں کہا کہ تمام لبنانیوں خاص کر اسلامی تحریک مزاحمت کے چاہنے والوں کو میری نصیحت ہے کہ وہ ہر اس کوشش کے سامنے صبر اور تحمل کا مظاہرہ کریں جو اندرونی چپقلش کی سازش کا پیش خیمہ ہے۔

حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ شام میں تکفیری گروہ قتل، ذبح اور چھری پھیرنے کی باتیں کر رہے ہیں اور ایسے اقدامات بھی کررہے ہیں، ان کی کوشش ہے کہ اب مذہبی منافرت اور فرقہ واریت کا کارڈ استعمال کریں، جن کے پاس منطق اور عقل نہ ہو وہ ایسا ہی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ معروف عربی ٹی وی چینلز اسی طرح انٹرنیٹ اخبارات سب میں یہی صورت حال ہے البتہ ہمارے حوالے سے یہ کوئی نئی بات نہیں لیکن مذہبی منافرت اور فرقہ واریت کی یہ کوششیں بزدلانہ عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ شام کے مسئلے میں ہم دو سال سے کہتے آئے ہیں اور کوشش کی ہے کہ مذاکرات سے حل ہو اور ہم اب بھی یہی چاہتے ہیں۔

انہوں نے شام میں اسلامی تحریک مزاحمت کی موجودگی کے بارے میں کہا کہ اس بحران میں ہم آخری تھے جو عملی طور پر اور انتہائی محدود پیمانے پر وارد ہوئے ہیں کیونکہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ شام میں امریکہ اور اسرائیل ایک ایسے وسیع ایجنڈے کو نافذ کرنا چاہتے ہیں جس سے نہ صرف وہ شام بلکہ خطے میں فلسطین قبل اول سمیت متعدد اہم مسائل کو اپنے حق میں کرنا چاہتے ہیں، ہمیں اس ایجنڈے کا مکمل ادراک ہے اور یہ ایجنڈا پورے خطے کو تباہ و برباد کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ آپ مجھے بتائیں کہ جسے یہ شامی اپوزیشن کہہ رہے ہیں وہ کون ہے؟ کیا شام کی عوام ہے؟ شامی اپوزیشن کی چھتری تلے دسیوں ہزار غیر ملکی مسلح افراد جو پوری دنیا سے اکھٹے ہوئے ہیں کو جمع کیا گیا اور عرب ممالک ان کی پشت پر بیٹھے ہیں اور جمہوریت اور تبدیلی کی بات کر رہے ہیں جن کے اپنے ملک میں انتخابات تک نہیں ہوتے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری جانب سے شامی عوام کی مدد کو بیرونی مداخلت کہا جارہا ہے لیکن اگر ہم شدت پسندوں کی مدد کر رہے ہوتے تو یہ نہ صرف مداخلت شمار نہ ہوتی بلکہ کئی ملکوں اور گھر گھر میں ہمارے جھنڈے لہرا رہے ہوتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ ہم شام کے چپے چپے میں موجود ہیں جیسا کہ پروپگنڈہ کیا جارہا ہے ہم نے گذشتہ آخری ہفتوں میں انتہائی محدود پیمانے پر شدت پسندوں کیخلاف آپریشن میں مدد کی ہے۔ سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ ہم اپنے موقف کو چھپاتے نہیں اور نہ ہی ہم نے اپنے شہداء کو چھپایا ہے، ہم جانتے ہیں کہ ہم کہاں جارہے ہیں اور وہاں کے حالات کیا ہیں اور ہمیں کیا کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس امریکی اسرائیلی اور تکفیری ایجنڈے کے خلاف جس قسم کی بھی قربانی دی جائے وہ بحق ہے۔ انہوں نے بعض ممالک کی جانب سے کئے جانے والے پروپگنڈے کے بارے میں کہا کہ ہمیں ناسزا کہا جارہا ہے، گالم گلوچ دی جارہی ہیں، ہم سمجھ سکتے ہیں کہ جنہوں نے امریکی اور اسرائیلی ایجنڈے کی تکمیل کے لئے اپنی سیاسی ساخت اور بلینز ڈالرز لگائے ہیں اور اب وہ سب کو ڈوبتا دیکھ رہے ہیں وہ ایسا ہی کرینگے۔ انہوں نے آخر میں ایران میں ہونے والے انتخابات کے بارے میں گفتتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی عوام کو انتخابی عید کی خوشی مبارک ہو، جہاں ملک کی سب سے بڑی قیادت ولی فقیہ بھی ایک عام شہری کی طرح صرف ایک ووٹ کا حق رکھتا ہے، امید ہے کہ اس طرح کی خوشی کے ایام ہم اپنے عرب ممالک میں بھی دیکھ سکیں جہاں کی بادشاہتیں مطلق العنان ہیں۔

خطاب کے شروع میں سید حسن نصر اللہ نے ولادت باسعادت حضرت ابولفضل العباس ع کی مناسبت سے یوم الجریح یعنی مجروحین اور زخمیوں کے دن کی مناسبت سے مبارک باد پیش کی۔ یہ خطاب ویڈیو لنک کے توسط سے تین شہروں دیر قانون بعلبک اور بیروت میں بیک وقت دکھایا گیا۔ اس تقریب میں ایران، شام کے سفراء کے ساتھ ساتھ لبنانی کی اہم سیاسی و مذہبی شخصیات نیز حکومتی نمائندوں نے بھی شرکت کی جبکہ دنیا کی مختلف زبانوں میں اسے براہ رست ترجمے کے ساتھ نشر کیا گیا۔
خبر کا کوڈ : 273718
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش