0
Sunday 16 Jun 2013 00:53

کوئٹہ لہو لہو، بم دھماکے، فائرنگ، خودکش حملے، ڈپٹی کمشنر سمیت 23 افراد شہید، 4 دہشتگرد ہلاک

کوئٹہ لہو لہو، بم دھماکے، فائرنگ، خودکش حملے، ڈپٹی کمشنر سمیت 23 افراد شہید، 4 دہشتگرد ہلاک
اسلام ٹائمز۔ کوئٹہ میں خواتین یونیورسٹی کی بس اور بی ایم سی اسپتال میں بم حملوں اور فائرنگ کے نتیجے میں 14 طالبات، ڈپٹی کمشنر کوئٹہ، ایف سی کے چار اہلکاروں اور چار نرسز سمیت 23 افراد جاں بحق جبکہ بائیس طالبات سمیت پچیس سے زائد افراد زخمی ہوگئے، آپریشن میں چار حملہ آور بھی مارے گئے۔ کوئٹہ میں دہشت گردی کا پہلا واقعہ بروری روڈ پر خواتین ویمن یونیورسٹی کے کیمپس میں ہوا۔ یونیورسٹی کی بس میں تقریباً پونے تین بجے اس وقت دھماکہ ہوا جب طالبات یونیورسٹی میں چھٹی کے بعد اپنے گھروں کو جانے کیلئے بس میں بیٹھی تھیں، دھماکے کے نتیجے میں 14 طالبات جاں بحق اور بائیس زخمی ہوگئیں، دھماکے میں جاں بحق اور زخمی طالبات کو بولان میڈیکل کمپلیکس اسپتال منتقل کر دیا گیا۔ 

زخمیوں کو ابھی طبی امداد دی جا رہی تھی کہ اسپتال کے شعبہ حادثات میں دھماکہ ہوگیا، دھماکے کے بعد شدید فائرنگ شروع ہوگئی، اس دوران نامعلوم مسلح افراد اسپتال کی چھت پر پہنچ گئے اور وہاں سے فائرنگ شروع کر دی، اس دوران پولیس اور ایف سی کی جانب سے جوابی فائرنگ کی گئی، حملہ آوروں کی فائرنگ کی زد میں آکر ڈپٹی کمشنر کوئٹہ عبدالمنصور کاکڑ، چار ایف سی اہلکار اور چار اسٹاف نرسز جاں بحق ہوگئیں، جبکہ اسسٹنٹ کمشنر احمد علی صدیقی، ایف سی کا ایک کیپٹن اور ڈی ایس پی سمیت چار افراد زخمی ہوگئے، واقعے کے بعد پولیس اور ایف سی کی مزید نفری پہنچ گئی۔ سکیورٹی فورسز اور حملہ آوروں میں فائرنگ کا تبادلہ تقریباً چار گھنٹے تک جاری رہا، جس سے اسپتال میں موجود عملہ، مریض اور یونیورسٹی دھماکے میں زخمی و جاں بحق خواتین کے لواحقین میں شدید بھگڈر مچ گئی اور خوف و ہراس پھیل گیا۔

حملہ آوروں نے تیس سے زائد افراد کو یرغمال بھی بنا لیا، جبکہ اس دوران ڈاکٹر، طبی عملہ اور مریض مختلف وارڈوں میں ہی محصور رہے، سکیورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران چار حملہ آور مارے گئے اور تمام یرغمالیوں کو رہا کرا لیا گیا۔ دوسری جانب بلوچستان حکومت نے واقعے کے خلاف اتوار کو ایک روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ گورنر و وزیراعلٰی بلوچستان کے علاوہ سیاسی و مذہبی جماعتوں کی جانب سے حملوں کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ نرسوں کی ہلاکت کے خلاف اسٹاف نرسنگ فیڈریشن نے صوبے بھر کے اسپتالوں میں تین روزہ سوگ کا بھی اعلان کیا ہے۔

دیگر ذرائع کے مطابق بلوچستان کا دارالحکومت کوئٹہ ایک بار پھر دہشتگردی کا نشانہ بن گیا۔ یونیورسٹی بس میں دھماکے سے چودہ طالبات جاں بحق اور انیس زخمی ہوگئی۔ زخمیوں کو بولان میڈیکل کمپلیکس منتقل کیا گیا تو وہاں بھی دھماکہ ہوگیا۔ دہشتگردوں کی فائرنگ اور دستی بم حملے میں ڈپٹی کمشنر کوئٹہ عبدالمنصور کاکڑ، چار ایف سی اہلکار اور چار نرسیں شہید ہوگئیں۔
کوئٹہ میں سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی کی بد قسمت بس چھٹی کے بعد اسٹاف اور طالبات کو گھر چھوڑنے جا رہی تھی کہ بروری روڈ پر گویا قیامت ٹوٹ پڑی، پہلے سے نصب بم کے دھماکے میں چودہ طالبات جاں بحق اور انیس زخمی ہو گئیں۔ امدادی اداروں نے فوری طور پر زخمیوں کو بولان میڈیکل کمپلیکس منتقل کیا۔ چیف سیکرٹری بلوچستان زخمیوں کی عیادت کے بعد واپس جا رہے تھے کہ بولان میڈیکل کمپلیکس بھی دہشتگردی کا نشانہ بن گیا۔ دھماکے کے بعد ہر طرف افراتفری پھیل گئی مریض اور ان کے لواحقین خوف وہراس میں مبتلا ہو گئے۔
 
بولان میڈیکل کمپلیکس میں دھماکے کے بعد شدید فائرنگ بھی ہوئی جس سے ڈپٹی کمشنر کوئٹہ عبدالمنصور خان شہید اور اسسٹنٹ کمشنر انور علی شر شدید زخمی ہوگئے۔ مسلح افراد جن کی تعداد پانچ سے سات بتائی گئی ہے، نے ڈی آئی جی ، صحافیوں، مریضوں اور ان کے لواحقین کو یرغمال بنا لیا تھا۔ صورتحال کے پیش نظر ایف سی کو طلب کیا گیا۔ ہیلی کاپٹر کے ذریعے آپریشن کی فضائی نگرانی بھی جاری رہی۔ اس دوران دستی بم کے حملے میں چار ایف سی اہلکار بھی جاں بحق جبکہ ایف سی کے کپتان ڈی ایس پی اور سب انسپکٹر زخمی ہوئے۔ دہشت گردوں کی فائرنگ سے چار نرسیں بھی شہید ہوگئیں۔  4 گھنٹے جاری رہنے والے آپریشن کے بعد بولان کمپلیکس کو کلیئر کرا لیا گیا۔ سی سی پی او کوئٹہ زبیر محمود کے مطابق آپریشن کے دوران چار دہشت گرد مارے گئے جبکہ اہک کو زندہ گرفتار کر لیا گیا۔
خبر کا کوڈ : 273911
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش