0
Tuesday 18 Jun 2013 13:47
شام کیخلاف فوجی کارروائی یا نوفلائی زون مسئلے کا حل نہیں

تہران کے ساتھ مذاکرات معطل کرنے کی کوئی دلیل موجود نہیں ہے، باراک اوباما

تہران کے ساتھ مذاکرات معطل کرنے کی کوئی دلیل موجود نہیں ہے، باراک اوباما
اسلام ٹائمز۔ امریکہ کے صدر باراک اوباما نے اسلامی جمہوری ایران کے انتخابات کے بارے میں اپنے پہلے ردعمل میں کہا ہے کہ میرے خیال میں جب تک مذاکرات کے جاری رہنے کیلئے محکم دلیل موجود ہے، اس وقت تک مذاکرات کے عمل کو معطل نہیں ہونا چاہیئے۔ ایران کے خبر رساں ادارے فارس نیوز نے روزنامہ "جروزالم پوسٹ" کے حوالے سے لکھا ہے کہ باراک اوباما نے ایران کے انتخابات کے بارے میں اپنے پہلے ردعمل میں کہا ہے کہ ایران میں ہونے والے انتخابات اور ان انتخابات کے نتیجے میں ایک اعتدال پسند کی کامیابی سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایرانی عوام نے ماضی کی نسبت ایک مختلف راہ کا انتخاب کیا ہے۔ امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ ایران میں نئے صدر کے انتخاب سے ایران کے متنازعہ ایٹمی مسئلے پر کوئی پیشرفت ہوسکے گی یا نہیں۔
  
امریکی صدر کا ایک ٹی وی چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں کہنا تھا کہ امریکہ اور اس کے اتحادی ایران کے ایٹمی مسئلے کے حل کے لئے اس کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک تہران یہ ثابت نہ کرے کہ وہ ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش نہیں کر رہا، اس کے خلاف عائد پابندیاں ختم نہیں کی جائیں گی۔ باراک اوباما کا کہنا تھا کہ جب تک مذاکرات کی برگزاری کے لئے محکم دلیل موجود ہے اس وقت تک مذاکرات کا عمل معطل نہیں ہونا چاہیئے۔ اس رپورٹ کے مطابق امریکہ نے ایرانی انتخابات میں غیر متوقع طور پر ڈاکٹر حسن روحانی کی کامیابی اور جلد ہی ان کے موجودہ ایرانی صدر محمود احمدی نژاد کا جانشین بننے کو ایک مثبت تبدیلی سے تعبیر کیا ہے۔ 

باراک اوباما کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ میرے خیال کے مطابق ایرانی انتخابات کے نتیجے سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہاں کے عوام تبدیلی چاہتے ہیں۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ایرانی عوام نے ان انتخابات میں سخت موقف رکھنے والوں کو نظر انداز کر دیا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایرانی عوام بین الاقوامی برادری سے روبط برقرار کرنے کے لئے بے قرار ہے۔ قبل ازین وائٹ ہاوس کے ترجمان اور امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے بھی ایرانی عوام کی شجاعت اور انتخابات میں بھرپور شرکت پر ان کی تعریف کی تھی اور اسے ایک مثبت تبدیلی قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ امریکہ نئی ایرانی حکومت کے ساتھ روابط برقرار کرنے کے لئے تیار ہے۔

دیگر ذرائع کے مطابق امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ شام کے خلاف بڑے پیمانے پر فوجی کارروائی یا نوفلائی زون کا قیام مسئلے کا حل نہیں۔ امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں صدر اوباما نے کہا کہ شامی فضائیہ کو حملوں سے روکنے کیلیے شام پر بم پھینکنا ہوں گے، جس سے نہ صرف مزید ہلاکتیں ہوسکتی ہیں بلکہ کیمیائی ہتھیاروں کے نشانہ بننے پر تباہی پھیل سکتی ہے، انہوں نے کہا کہ انسانی جانوں کا ضیاع روکنے کیلیے علاوہ بھی اس خطے میں امریکہ کے سنیجدہ مفادات وابستہ ہیں، ایک ایسا ملک جو اسرائیل کے پڑوس میں واقع ہو امریکہ وہاں انتشار نہیں چاہتا۔
خبر کا کوڈ : 274601
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش