0
Tuesday 18 Jun 2013 22:32

صوفی تبسم اردو اور پنجابی کیساتھ فارسی کے بھی بلند پایہ شاعر تھے،محمد حسین بنی اسدی

صوفی تبسم اردو اور پنجابی کیساتھ فارسی کے بھی بلند پایہ شاعر تھے،محمد حسین بنی اسدی
اسلام ٹائمز۔ ایران کے قونصل جنرل محمد حسین بنی اسدی نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران مشترکہ ادبی و ثقافتی ورثے کے حامل ہیں، شیخ سعدی اگر پاکستان میں مقبول ہیں تو علامہ محمد اقبال کے اشعارایرنیوں کو ازبر ہیں، صوفی تبسم اردو اور پنجابی کے ساتھ ساتھ فارسی میں شاعری کر کے دونوں ملکوں میں یکساں پسند کیے جاتے ہیں، ایران اور پاکستان میں شعبہ تعلیم میں تعاون و اشتراک کے وسیع مواقع موجود ہیں، پاکستان کی طرح ایران میں بھی خواتین تعلیم و تحقیق میں نمایاں ہیں ،پاکستان میں خواتین کا ہر شعبے میں مردوں کے شانہ بشانہ کردار قابل تحسین ہے۔ وہ شعبہ فارسی لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی میں صوفی غلام مصطفےٰ تبسم کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے منعقدہ تقریب میں اظہار خیال کر رہے تھے۔

تقریب سے وائس چانسلر گورنمنٹ کالج یونیورسٹی ڈاکٹر خلیق الرحمان، وائس چانسلر لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی ڈاکٹر صبیحہ منصور، منیزہ ہاشمی، فوزیہ تبسم، ڈائریکٹر جنرل خانہ فرہنگ ایران اور ڈاکٹر ظہیر احمد صدیقی نے بھی خطاب کیا اور صوفی تبسم کی شخصیت اور فن پر سیرحاصل گفتگو کی۔ طالبات نے صوفی تبسم کا پنجابی، اردو اور فارسی کلام ترنم کے ساتھ پیش کیا۔ وائس چانسلر ڈاکٹر صبیحہ منصور نے خطبہ استقبالیہ دیتے ہوئے تمام معزز شخصیات کو لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی میں خوش آمدید کیا اور بتایا کہ لاہور کالج میں ٹیکنالوجی اور سائنس مضامین کے ساتھ ساتھ زبان و ادب کی ترویج پر بھی بھرپور توجہ دی جارہی ہے اس کیلئے یونیورسٹی میں انسٹی ٹیوٹ آف لینگوئجز اینڈ کلچر قائم کیا گیا ہے جوپروفیسر نوشابہ فاروق کی سربراہی میں مشرقی زبانوں اور اس دھرتی کی ثقافت کے فروغ کیلئے گونا گوں پروگرامات منعقد کر رہا ہے۔

صدر شعبہ فارسی فلیحہ کاظمی نے کہا کہ صوفی تبسم نے 1965 کی جنگ میں قومی ترانے لکھ کر قوم کے دل گرما دیے اور آج ہماری بچیوں نے بڑی مہارت سے صوفی تبسم کے ترانے گا کر انہیں خراج تحسین پیش کیا ہے۔ وائس چانسلرجی سی یونیورسٹی ڈاکٹر خلیق الرحمان نے کہا کہ صوفی تبسم گورنمنٹ کالج میں استاد اور ادارے کا اثاثہ تھے ان کے نام پر ہم نے مجلس صوفی تبسم قائم کر رکھی ہے جو ادبی تقریبات منعقد کرتی رہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو قوم اپنی زبان ترک کر دیتی ہے وہ بے زبان ہوجاتی ہے اور صوفی تبسم نے اس خطے کی سبھی زبانوں کو نئی روح عطا کی۔ صوفی تبسم کی پوتی فوزیہ تبسم نے کہا کہ وہ قابل استاد اور دانشور کیساتھ ساتھ ایک شفیق باپ اور بزرگ تھے۔ ڈائریکٹر خانہ فرہنگ ایران نے کہا کہ صوفی تبسم اردو اور پنجابی کے ساتھ ساتھ فارسی میں اس قدر بلند پایہ شاعر تھے کہ حکومت ایران نے انہیں لاہور میں خانہ فرہنگ کا بانی ڈائریکٹر جنرل مقرر کیا۔ تقریب میں سانحہ کوئٹہ میں جان بحق ہونے والی یونیورسٹی طالبات کیلئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی ۔شرکاء نے لاہور کالج میں مرکز ایران شناسی کا دورہ کیا جوفارسی زبان و ثقافت کی ترویج کیلئے ایران کے تعاون سے قائم کیا گیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 274773
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش