QR CodeQR Code

انقلاب اسلامی ایران نے اقوام عالم کو مستکبرین جھان کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کی جرات دی،سید علی خامنہ ای

4 Jun 2010 18:50

اسلام ٹائمز:رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے آج نہ صرف عالم اسلام بلکہ دنیا کی دیگر حکومتوں میں بھی امریکہ کے مقابلے میں اٹھ کھڑے ہونے اور اس کے خلاف بولنے کی جرآت پیدا کی ہے اور یہ سب اسلامی ایران کے لئے الہی بشارتوں کی نشانیاں ہيں


تہران:اسلام ٹائمز-ریڈیو تہران کی ویب سائیٹ کے مطابق تہران کی مرکزی نماز جمعہ آج اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی امام خمینی کی برسی کے موقع پر ان کے مرقد مطہر پر ادا کی گئی۔جس میں  لاکھ کی تعداد میں نمازیوں اور برسی کی رسومات میں شرکت کرنے والے زائرین نے شرکت کی۔ج کی نمازجمعہ ولی امر مسلمین جہان حضرت آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کی امامت میں ادا کی گئی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے نماز کے خطبے میں نمازیوں کو تقوای الہی اختیار کرنے کی سفارش کی اور فرمایا کہ تمام شعبوں میں تقوای کو ملحوظ رکھنے کی ضرورت ہے۔حتی اپنی گفتار میں بھی اس کا پورا خیال رکھنا چاہئے۔حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے صدیقہ طاہرہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کے یوم ولادت باسعادت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم سب کو چاہئے کہ شہزادی کونین کی تعلیمات کی روشنی میں اپنی زندگی کو سنواریں اور ساتھ ہی امام خمینی رہ کے مبارک نام کو زندہ رکھیں،جس طرح سے ہمارے عوام نے اب تک امام خمینی کے افکار و نظریات کو زندہ رکھا ہے۔رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ انقلاب کی پاسداری کے لئے معیار و شناخت مقرر ہونی چاہئے،جس کی بنیاد پر اس کی حفاظت کی جائے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ آج انقلاب کی پاسداری کے لئے سب سے بہتر معیار و کسوٹی اور انقلاب کی پہچان خود امام خمینی (رح) کی شخصیت اور ان کے نظریات و رفتار ہيں۔بنابریں ان معیاروں اور شناخت کو مسخ نہيں ہونے دینا چاہئے کیونکہ اگر ان معیاروں کی غلط تفسیر و تشریح کی گئی تو اس صورت میں راستے سے بھٹکنے کا اندیشہ پیدا ہو جائے گا۔حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ امام خمینی نے جو کـچھ بیان فرمایا تھا وہ بہت ہی شفاف تھا۔انھوں نے کوئی بھی بات ڈھکی چھپی نہيں رکھی تھی۔
امام خمینی نے مغرب کی تباہ کن پالیسیوں کو بے نقاب کیا،امام خمینی نے اپنے بیانات اور کردار سے سامراج اور صہیونیزم کو رسوا کر کے رکھ دیا۔اسی لئے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد ہی سے یہ دیکھا گیا ہے کہ امریکہ کا کوئی بھی صدر دنیا کے کسی بھی ملک میں جاتا ہے تو اس کے خلاف مظاہرے ہوتے ہیں،موجودہ دور میں قوموں کو امام خمینی نے بیدار کیا ہے۔حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ امام خمینی کی نظر میں سب سے زیادہ اہمیت اسلام کی تھی ان کی نظر میں حکومت یا منصب کی کوئي اہمیت نہيں ہے۔انھوں ایسا اسلام متعارف کرایا جس کے اندر ظالموں اور آمروں کے خلاف ڈٹ جانے کی پوری قوت پائی جاتی ہو۔
رہبر انقلاب اسلامی نے امام خمینی کی ذاتی خصوصیات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ امام خمینی،اللہ پر توکل کی اس منزل پر فائز تھے کہ وہ جب تن تنہا تھے تو بھی کبھی مایوس نہيں ہوئے اور جب پوری قوت سے اقتدار میں تھے تو اس وقت بھی ان کے اندر ذرا بھی غرور و تکبر پیدا نہ ہوا۔رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ جب عراق کی بعثی فوج نے خرمشہر پر قبضہ کیا تو وہ ذرا سا بھی مایوس نہيں ہوئے اور جب خرمشہر آزاد ہوا،تو بھی کوئي فخریہ بیان نہيں دیا بلکہ یہی فرمایا کہ خرمشہر کو خدا نے آزاد کرایا ہے۔
امام خمینی نے تمام مراحل میں اللہ پر بھروسہ کیا اور اس کے ساتھ ساتھ تمام امور میں وہ تقوای کو پیشہ بنائے ہوئے تھے۔حضرت آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ امام خمینی اپنی تحریک کو ایک عالمی اور آفاقی تحریک سمجھتے تھے،جو صرف مسلمانوں سے مربوط نہيں تھی بلکہ ان کا نظریہ تھا کہ اقوام عالم کو یہ سمجھنا چاہئے کہ ان کی ذمہ داریاں کیا ہيں۔انہی میں سے ایک فلسطین کے بارے میں امام کا نظریہ ہے۔جس کے تحت انھوں نے فرمایا کہ اسرائیل ایک سرطانی غدہ ہے۔رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ فلسطین ایک تاریخی ملک ہے مگر دنیا کے دوسرے گوشے سے کچھ لوگوں نے آکر فلسطینیوں کو ان کے گھر اور وطن سے بے گھر کر دیا۔آج کئي ملین فلسطینی پناہ گزینوں کی زندگی گذارہے ہيں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایک تاریخی ملک کو جغرافیہ سے حذف کر کے اس کی جگہ ایک غیر قانونی حکومت تشکیل دے دی گئي جس کا نام اسرائیل رکھ دیا گيا ہے۔رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ پہلے برطانیہ اور اس کے بعد امریکہ اور کچھ دیگر مغربی ملکوں نے یہ کہا کہ فلسطین اور اس کے اصلی وارثوں کو ان کے گھروں سے نکال دیا جائے،اور اس کی جگہ ایک دوسری حکومت تشکیل دے کر دوسری قوم کو بسایا جائے،مگر امام نے اس کے مقابلے میں کہا کہ نہيں،جس قوم کی سرزمین ہے اور جس کا اپنا ملک ہے وہی اپنے وطن میں رہے اور جو جعلی اور غیرقانونی حکومت تشکیل دی گئی ہے اس کو نابود کیا جائے۔رہبر انقلاب اسلامی نے سوال کیا کہ ان دونوں نظریات میں کون سا نظریہ صحیح ہے تو اس کا جواب یہی ہے کہ امام کا نظریہ منطقی نظریہ ہے۔
تہران کے خطیب جمعہ آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے امام خمینی کے نظریات اور اسلامی نظام کے استحکام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ دشمن نے جتنی زیادہ دشمنی و عداوت کا مظاہرہ کیا،امام کے نظریات اور اسلامی نظام کی بنیادیں اتنی ہی زیادہ مستحکم ہوئی ہيں اور اس کی زندہ مثال ایران پر مسلط کی گئی آٹھ سالہ جنگ ہے۔اس جنگ کے بعد ایران پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط و مستحکم ہو گیا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا اسی طرح پچھلے صدارتی انتخابات کے بعد اسلامی نظام کے دشمنوں نے اس نظام کو کمزور کرنے کی پوری کوشش کی،مگر ایران کے عوام نے تیس دسمبر اور اس سال گیارہ فروری کے جلوسوں میں اپنی تاریخی شرکت کے ذریعہ دنیا پر اپنے مستحکم اتحاد کوب ھرپور طریقے سے ثابت کر دیا اور اسلامی نظام پہلے سے بھی زیادہ مستحکم ہو گیا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے نمازجمعہ کے دوسرے خطبے میں عالم اسلام بلکہ پورے دنیا میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ان تبدیلیوں پر ایران کی توجہ خاص اہمیت کی حامل ہے۔ان میں سے ایک مسئلہ فلسطین اور غزہ کا مسئلہ اور خاص طور پر بین الاقوامی امدادی قافلے پر غدار و قسی القلب صہیونیوں کا حملہ ہے رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ یہ مسائل اس وقت عالم اسلام کے اہم ترین مسائل ہيں۔رہبر انقلاب اسلامی نے فلسطین کو یہودی علاقے میں تبدیل کرنے کی صہیونی حکومت کی سازشوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ صہیونی حکام بھی اور پوری دنیا اس بات کا اعتراف کرتی ہے کہ غرب اردن اور فلسطین کے ديگر علاقے جہاں وہ یہودیوں کی آبادی کے تناسب کو بڑھانا چاہتی ہے،مقبوضہ علاقے ہیں۔پھر بھی وہ ان علاقوں کو یہودی علاقوں میں تبدیل کرنے پر تلی ہوئی ہے۔
بنابریں عالم اسلام کو چاہئے کہ وہ صہیونی حکومت کی اس درندگی اور وحشی گری کے مقابلے کے لئے اٹھ کھڑا ہو۔رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ عالم اسلام کو چاہئے کہ غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کے لئے جہاں آئے دن صہیونی فوجی حملے کر کے فلسطینی بچوں کو خاک و خون میں غلطاں کرتے ہيں،عملی اقدام کرے۔آپ نے فرمایا کہ صہیونی حکومت یہ سب کچھ اپنے ان حامیوں کی پشتپناہی میں کر رہی ہے،جو خود کو انسانی حقوق کا دعویدار کہتے ہيں۔رہبر انقلاب اسلامی نے مغربی ملکوں اور انسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی پر تنقید کرتے ہوئے بعض عرب حکومتوں کی بھی خاموشی کی مذمت کی اور اسے ایک طرح کی خیانت قرار دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ جس طرح سے صہیونیوں نے بین الاقوامی امدادی قافلے پر حملہ کیا ہے،وہ اس کی وحشی گری کو ثابت کرتا ہے یہ قافلہ بین الاقوامی سمندری حدود میں تھا۔جہاں کسی کو بھی حملہ کرنے کی اجازت نہيں ہے۔رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران گذشتہ تیس برسوں سے صہیونی حکومت کی درندگي و وحشیگری کی نشاندہی کر رہا ہے۔رہبر انقلاب اسلامی نے صہیونی حکومت کے تمام تر وحشیانہ اقدمات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اس کے باوجود صہیونی حکومت کے اندازے غلط ثابت ہوتے جا رہے ہيں۔
صہیونیوں نے لبنان پر حملہ کیا،ان کا اندازہ غلط نکلا،غزہ پر حملہ کیا ان کا اندازہ غلط نکلا اور اب بین الاقوامی امدادی قافلے پر حملہ کیا اس میں بھی ان کا اندازہ غلط نکلا۔اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ صہیونی حکومت کے دن گنے جا چکے ہیں اور اس کی حیات کا خاتمہ جلد ہونے والا ہے۔رہبر انقلاب اسلامی نے نیویارک میں این پی ٹی کانفرنس کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ بڑی طاقتوں نے اس کانفرنس سے اسلامی جمہوریہ ایران پر بندش لگانے کے لئے منصوبہ بنا رکھا تھا۔مگر ان کی ساری کوششیں ناکام ہو گئيں اور اس کا نتیجہ اس کے برعکس برآمد ہوا جو بڑی طاقتوں نے منصوبہ بنا رکھا تھا۔
آپ نے فرمایا کہ اس کانفرنس میں صہیونی حکومت کے ایٹمی ہتھیاروں اور اس کے ایٹمی پروگرام کے خلاف کھل کر آواز اٹھائي گئي اور تمام ایٹمی ملکوں سے کہا گیا کہ وہ اپنے ایٹمی ہتھیار تباہ کرنے کے لئے قدم اٹھائيں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے آج نہ صرف عالم اسلام  بلکہ دنیا کی دیگر حکومتوں میں بھی امریکہ کے مقابلے میں اٹھ کھڑے ہونے اور اس کے خلاف بولنے کی جرآت پیدا کی ہے اور یہ سب اسلامی ایران کے لئے الہی بشارتوں کی نشانیاں ہيں۔


خبر کا کوڈ: 27588

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/27588/انقلاب-اسلامی-ایران-نے-اقوام-عالم-کو-مستکبرین-جھان-کے-خلاف-اٹھ-کھڑے-ہونے-کی-جرات-دی-سید-علی-خامنہ

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org