0
Sunday 23 Jun 2013 19:37
پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کے وزیر اطلاعات کے بیان کی پرزور مذمت کرتے ہیں

حکومت تحفظ نہیں کرسکتی تو واضح کہہ دے، ہم اپنا دفاع کرنا جانتے ہیں، مجلس وحدت مسلمین

حکومت تحفظ نہیں کرسکتی تو واضح کہہ دے، ہم اپنا دفاع کرنا جانتے ہیں، مجلس وحدت مسلمین
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیرِاہتمام پشاور میں مدرسہ شہید عارف الحسینی پر درندہ صفت دہشت گردوں کے معصوم، پرامن اور محب وطن نمازیوں پر حملے اور ملک بھر میں جاری دہشت گردی کیخلاف آج پریس کلب لاہور کے سامنے علامتی دھرنا و احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے میں علماء، خواتین، بچوں سمیت نوجوانوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ یاد رہے مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل نے صوبے بھر میں مظاہروں کی کال گذشتہ روز ہونے والے اجلاس میں دی تھی۔ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی سیکرٹری جنرل پنجاب سید اسد عباس نقوی نے کہا کہ ملک میں منظم سازش کے تحت جاری شیعہ نسل کشی میں پھر سے شدت آگئی ہے، پُرامن رہنے کا یہ مطلب نہیں کہ محب وطن لوگوں کو دہشت گردوں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا جائے۔

سید اسد عباس نقوی نے گلگت میں چلاس کے مقام پر غیر ملکی سیاحوں کے قتل عام کی بھی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وزیرِ داخلہ فلور آف دی ہاؤس بیان دے رہا کہ یہ وہی قاتل ہیں جنہوں نے یہاں کے شیعہ مسلمانوں کا قتل عام کیا، ہماری اطلاع کے مطابق قاتلوں نے غیر ملکی سیاحوں کے قتل عام کے بعد چاکنگ سے اپنی شناخت بھی ظاہر کر دی ہے، جس میں بدنام زمانہ دہشت گرد ملک اسحاق اور کالعدم دہشت گرد تنظیم کے موجودہ سربراہ کو اپنا امیر قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے امن و امان کو خراب کرنے کیلئے تکفیری گروہ پھر سے سرگرم ہے، ہم مسلم لیگ نون کی حکومت کو یہ متنبہ کرتے ہیں کہ اگر گلگت بلتستان کے مسافروں کو کوئی نقصان یا کوئی دہشت گردی کا واقعہ وہاں پیش آیا تو رئیسانی حکومت کے انجام کو موجودہ حکومت بھی یاد رکھے۔

مرکزی رہنما مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ ابوذر مہدوی نے کہا کہ پاکستان میں تبدیلی مہنگائی، دہشت گردی کی صورت میں آگئی ہے، مسلم لیگ نون کی حکومت کو ابھی مہینہ پورا نہیں ہوا کہ سینکڑوں لاشوں کا تحفہ دے کر عوام پر ثابت کر دیا کہ موجودہ حکومت دہشت گردوں کے سامنے بےبس ہے، کوئٹہ میں خواتین کا قتل عام کرکے دنیا میں پاکستان کی رسوائی کی گئی، آج پھر گلگت بلتستان کی پُرامن سرزمین پر تکفیری ٹولوں نے غیر ملکی مہمانوں کو قتل کرکے پاکستان میں سیاحت کے باب پر ہمیشہ کیلئے تالا لگا دیا۔ علامہ ابوذر کا کہنا تھا کہ اگر حکومت اور سکیورٹی ادارے اِن معاملات میں اپنی ناکامی کا اعتراف کریں تو محب وطن عوام اِن دہشت گردوں کیخلاف میدان میں آنے کو تیار ہیں لیکن افسوس پاکستانی حکمران اس وقت ملکی مفادات سے زیادہ امریکی و صیہونی مفادات کو تحفظ دے رہے ہیں جو اس دہشت گردی اور لاقانونیت کے اصل سرپرست ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے حالات بتا رہے ہیں یہاں امریکی شیطانوں اور اسرائیلی و انڈین گماشتوں کے ایجنڈوں کی تکمیل کیلئے طالبان اور تکفیری دن رات ایک کئے ہوئے ملکی سلامتی کے درپے ہیں اور ہم فقط مذمت کے سوا کوئی عملی قدم اٹھانے کو تیار نہیں۔
 
مظاہرے سے مجلس وحدت مسلمین لاہور کے سیکرٹری جنرل علامہ امتیاز کاظمی نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے کہا پاکستان کو اب ایک فیصلہ کرنا ہوگا، اسلامی جمہوری پاکستان یا طالبان تکفیری پاکستان، کیونکہ جن دہشت گردوں سے ہمارے ملک کے سیاسی و مذہبی قائدین مذاکرات کے خواہاں ہیں وہ اس ملک کو اور اس کے آئین کو سرے سے نہیں مانتے، حکومت کی اسی کمزوری کا نتیجہ جو آج معصوم اور بے قصور محب وطن عوام بھگت رہی ہے، کیا قیام پاکستان اور بانی پاکستان کی اولادوں کا جرم یہ ہے کہ وہ پاکستان سے محبت کرتے ہیں، اگر یہ جرم ہے تو ہم یہ جرم بار بار کرتے رہیں گے، وطن کی محبت اور وطن کے دشمنوں سے نفرت ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ علامہ امتیاز کاظمی کا کہنا تھا کہ وطن کا دفاع ہم سب پر واجب ہے، اگر پاک فوج آج پکارے تو یہ فرزندانِ پاک وطن اپنی جانوں کو اس دھرتی پر قربان کرنے کو عین شرعی فریضہ سمجھتے ہوئے میدان میں آنے کو تیار ہیں۔ 

مظاہرے میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ پریس کلب لاہور کے سامنے علامتی دھرنا بھی دیا گیا جو بعد میں پُرامن طور پر منتشر ہوگیا۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ کھوکھلے نعروں اور جھوٹے وعدوں کی بجائے ملک میں دہشت گردی کیخلاف موثر حکمت عملی ترتیب دی جائے اور دہشت گردوں کیخلاف فی الفور آپریشن شروع کیا جائے، گلگت چلاس میں غیر ملکی سیاحوں کا قتل عام دراصل وہاں کے سیاحت اور غریب محب وطن عوام کے روزگار کا قتل ہے۔ مظاہرین نے کہا کہ تکفیریوں کیخلاف گلگت بلتستان میں آپریشن نہ کرنے کا نتیجہ آج پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر ایک بار پھر بدنامی کا سبب بنا، گلگت بلتستان کی نمائندہ جماعت ہونے کے ناطے مجلس وحدت مسلمین پاکستان مطالبہ کرتی ہے کہ گلگت بلتستان میں دہشت گردوں کیخلاف فوری آپریشن کرے اور گرفتار شرپسندوں کو فوری انصاف کے کٹہرے میں لاکر قرار واقعی سزا دی جائے، سانحہ پشاور میں گرفتار درندوں کو فوری قرار واقعی سزا دی جائے اور اُن کے سرپرستوں کیخلاف موثر کارروائی تک ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
 
پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی حکومت کے وزیرِ اطلاعات کے اُس بیان کی پرزور مذمت کرتے ہیں، جس میں مدرسہ شہید عارف الحسینی میں خودکش دھماکے پر کہا گیا کہ قیامت تو نہیں آئی بم ہی پھٹا ہے، ہم عمران خان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ایسے بےحس لوگوں کو آگے لاکر تحریک انصاف کی ساکھ کو خراب نہ کریں اور اُن کیخلاف فی الفور کارروائی کی جائے۔ رہنماؤں نے کہا کہ ہماری اطلاعات کے مطابق گلگت بلتستان کے مسافروں کیخلاف شاہراہ قراقرم پر بڑی دہشت گردی کی منصوبہ بندی جاری ہے، جس کے آثار بدنام زمانہ دہشت گرد ملک اسحاق کے نام پر چاکنگ کروا کر دکھائے جا رہے ہیں کہ ہم یہ قتل عام کرتے رہیں گے، لہٰذا وفاقی اور گلگت بلتستان حکومت سن لیں کہ اگر شاہراہ قراقرم پر کوئی دہشت گردی ہوئی تو حالات کے ذمہ دار موجودہ حکمران ہوں گے، حب الوطنی اور امن پسندی کو کمزوری سمجھا جا رہا ہے، دہشت گردوں کو لگام دینے میں اگر سکیورٹی ادارے ناکام ہیں تو عوام کو کال دی جائے یہ محب وطن قوم پاک فوج کے شانہ بشانہ ملک دشمنوں سے ہر محاذ پر لڑنے کو تیار ہیں کیونکہ وطن کے دفاع کو ہم اپنا عین شرعی وظیفہ سمجھتے ہیں، کوئٹہ میں خواتین کے قتل عام میں ملوث درندوں کیخلاف اب تک کوئی موثر کارروائی نہیں ہو رہی، پاک فوج کے ذریعے ان تکفیری دہشت گردوں کیخلاف بھرپور آپریشن کرکے عوام کو احساس تحفظ دیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 276108
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش