0
Monday 24 Jun 2013 11:27

بھارت کے منفی رویوں سے کشمیری عوام مایوس، منموہن سنگھ کی آمد پر احتجاج ہوگا، انجینئر رشید

بھارت کے منفی رویوں سے کشمیری عوام مایوس، منموہن سنگھ کی آمد پر احتجاج ہوگا، انجینئر رشید
اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر عوامی اتحاد پارٹی نے اپنے اس پروگرام کا اعادہ کیا ہے کہ بھارتی وزیراعظم کی کشمیر آمد کے موقعہ پر ہندوستانی حکومت کی کشمیر مسئلے کے حل کے متعلق غیر حقیقت پسنددانہ رویہ کے خلاف احتجاج کرے گی، بارہمولہ میں پارٹی کے ایک روزہ کنونشن جس میں زندگی کے مختلف شعبہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے سربراہ اور ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے کہا کہ کشمیری عوام نئی دہلی کے منفی رویوں سے مایوس ہوچکے ہیں اور وہ بھارتی وزیراعظم کے دورے کو وقت گذاری سے زیادہ کچھ بھی نہیں مانتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ایک طرف ریاست کا اکثریتی طبقہ مایوسیوں کے دلدل میں پھنس چکا ہے اور دوسری طرف وزیراعظم کی آمد کے موقع پر ہندو مہاجرین کے لئے کثیر پیکج دینے کا اعلان کیا جا رہا ہے، اگر چہ کشمیری مہاجرین کو مراعات دینے کے خلاف نہیں لیکن حکومت سے پوچھا جاسکتا ہے کہ ملازمتوں اور دیگر شعبوں میں ان بے پناہ مراعاتوں کے باوجود آج تک ایک بھی ہندو مہاجر واپس کیوں نہیں آیا ہے۔

کیا اس حقیقت سے کوئی انکار کرسکتا ہے کہ وادی کشمیر کا اکثریتی طبقہ گذشتہ پچیس برسوں سے ہر محاز پر ظلم کی چکیاں پس رہا ہے اور یہاں کا نوجوان ذندانوں کی زینت اور قبرستانوں کا سامان بن چکا ہے جب کہ اس کے برعکس کشمیریوں کو نامساعد حالات اور بندوقوں کے رحم و کرم پر چھوڑنے والے اقلیتی طبقے نے ہجرت کر کے بھارتی حکومت اور ہندوستان بھر کی ریاستی سرکاروں سے تعلیمی اداروں سے لیکر سرمایہ کاری کرنے تک کے لئے منہ مانگی اور لاتعداد مراعات حاصل کیں اور اب جب کہ یہاں حالات کے ٹھیک ہونے کا ڈھونگ رچا یا جارہا ہے ایک بار پھر ان ہی لوگوں کو اب سرکاری نوکریوں اور زندگی کے دیگر شعبوں میں پیکیجز کی بارشوں سے نوازا جارہا ہے۔

اس پر طرہ یہ کہ تعمیر نو کے نام پر ملنے والے پیکج بھی جموں اور لداخ کی نذر ہوجاتے ہیں، مقبوضہ کشمیر کے وزیراعلیٰ کا اتراکھنڈ کے متاثرین کو ایک کروڈ روپیے کی امداد دینا کشمیریوں کے مصائب کا مذاق اڑانے کے سوا کچھ بھی نہیں کیوں کہ اگر یہاں عام آدمی ہر گلی اور ہر محلہ میں زندگی کی چند بنیادی اور معمولی سہولیات کے لئے بھی تڑپتا ہے تو اہل اتراکھنڈ کی امداد کرنا کیا معنیٰ رکھتا ہے، اگرچہ اہل کشمیر اتراکھنڈ سمیت دنیا کے کسی بھی گوشے میں مصیبت میں مبتلا لوگوں سے عیاں وجوہات کی بنا پر ہمدردی رکھتے ہیں لیکن جب وہ خود پانی کی ایک بھوند کے لئے ترستے ہوں تو وہ دوسروں کو خیرات دیکر اپنا مذاق کیوں اڈوا رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 276217
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش