0
Monday 24 Jun 2013 13:47

کراچی میں سوات طرز کا آپریشن نہیں کیا جاسکتا، شرجیل انعام میمن

کراچی میں سوات طرز کا آپریشن نہیں کیا جاسکتا، شرجیل انعام میمن
اسلام ٹائمز۔ سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ کراچی میں سوات طرز کا آپریشن نہیں کیا جا سکتا۔ کراچی کے حالات 25 سال سے خراب ہیں، مختلف جماعتیں کراچی میں قیام امن کے لئے ہم پر تنقید تو کریں لیکن کراچی میں قیام امن کے لئے تجاویز بھی دیں۔ سندھ میں ماضی میں (ن) کی حکومت رہ چکی ہے، حکیم سعید سمیت دیگر اہم شخصیات کو ﴿ن﴾ لیگ کے دور حکومت میں کراچی میں قتل کیا گیا، وفاقی وزیر داخلہ بتائیں کہ جب سندھ میں انکی حکومت موجود تھی اور حالات ٹھیک تھے تو کراچی میں آپریشن کیوں کیا گیا۔ کراچی میں قیام امن کے لئے سندھ حکومت بھرپور اقدامات کر رہی ہے۔ کراچی میں جتنے دہشت گرد ہمارے دور حکومت میں پکڑے گئے، اتنے دہشت گرد کبھی کراچی میں گرفتار نہیں ہوئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ کابینہ کے اجلاس کے بعد وزیراعلیٰ ہاﺅس میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ شرجیل انعام میمن نے بتایا کہ سندھ کابینہ کے خصوصی اجلاس میں صوبہ میں امن و امان کی صورتحال خصوصاً کراچی میں امن و امان پر غور کیا گیا اور وزیراعلیٰ سندھ کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کراچی کی صورتحال، ایم کیو ایم کے ایم پی اے ساجد قریشی اور ان کے بیٹے وقاص قریشی کے قتل کی تحقیقات، کراچی سینٹرل جیل پر حملے اور دیگر امور پر تفصیلی بریفنگ دی گئی ہے۔

شرجیل میمن نے کہا کہ کراچی سینٹرل جیل پر حملے کے بعد صوبے کی تمام جیلوں پر سیکورٹی کو مزید بڑھا دیا گیا ہے۔ صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کراچی سینٹرل جیل میں گزشتہ دنوں سرچ آپریشن کیا گیا تھا اور اس آپریشن کے دوران بڑی تعداد میں موبائل فون بیٹریاں اور ممنوعہ اشیاء برآمد ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح کا سرچ آپریشن سندھ کی دیگر جیلوں میں بھی کیا جائے گا جبکہ سندھ کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ سندھ کی تمام جیلوں میں سی سی ٹی وی کیمرے اور موبائل جیمرز لگائے جائیں گے تاکہ جیلوں میں موجود قیدیوں کا باہر کی دنیا سے رابطہ نہ ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کی جیلوں میں ممنوعہ اشیاء باہر سے جیل کے اندر تک لانے کے تمام طریقوں کا خاتمہ کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ صوبہ خصوصاً کراچی میں امن و امان کے لئے تمام سیاسی قوتوں سے مشاورت کی جائے گی اور ان سے مشاورت کے بعد حکومت سندھ آل پارٹیز کانفرنس منعقد کرے گی جس میں سیاسی جماعتوں کی تجاویز کی روشنی میں مربوط پالیسی مرتب کی جائے گی۔
 
شرجیل میمن نے کہا کہ حکومت سندھ کے وسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے کراچی میں قیام امن کے لئے حکومت، پولیس، رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے بھرپور اقدامات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ ہر لمحہ قانون نافذ کرنے والے اداروں سے رابطے میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کابینہ کے اجلاس میں ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی ساجد قریشی اور ان کے بیٹے وقاص قریشی کے قتل کی تحقیقات کا جائزہ لیا گیا ہے اور اجلاس میں ہونے والے فیصلے کے تحت اس واقعے کی تحقیقات کے لئے جوائنٹ انٹروگیشن ٹیم تشکیل دیدی گئی ہے جس میں آئی ایس آئی، ایم آئی، آئی بی پولیس، رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران شامل ہونگے۔ یہ ٹیم جلد تحقیقات مکمل کرکے وزیراعلیٰ سندھ کو رپورٹ پیش کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ کراچی کے داخلی و خارجی راستوں پر چیکنگ کے نظام کو مزید سخت کیا جائے گا اور تمام علاقوں اور شاہراﺅں پر پولیس و رینجرز اچانک چیکنگ کرے گی۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ چیکنگ کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں سے بھرپور تعاون کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں عوام کی تکالیف کا احساس ہے۔ اسی وجہ سے حکومت عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لئے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔
 
ایک سوال کے جواب میں شرجیل میمن نے کہا کہ مختلف پارٹیاں کراچی میں قیام امن کے حوالے سے ہم پر تنقید تو کرتی ہیں لیکن میں ان پارٹیوں سے کہتا ہوں کہ کراچی کے مسئلے کے حل کے لئے وہ ٹھوس تجاویز بھی دیں۔ کراچی میں قیام امن کے حوالے سے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کے بیان پر کئے گئے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ کراچی کے حالات 25 سال سے خراب ہیں۔ یہ 2 کروڑ عوام کی آبادی کا شہر ہے۔ کراچی میں سوات طرز کا آپریشن نہیں کیا جا سکتا ہے۔ شرجیل میمن نے کہا کہ سندھ میں ماضی میں (ن) کی حکومت رہ چکی ہے۔ حکیم سعید سمیت دیگر اہم شخصیات کو ﴿ن﴾ لیگ کے دور حکومت میں کراچی میں قتل کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ میں وفاقی وزیر داخلہ سے سوال کرتا ہوں کہ جب سندھ میں ان کی حکومت موجود تھی اور حالات ٹھیک تھے تو کراچی میں آپریشن کیوں کیا گیا۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ کراچی کی صورتحال ملک کے دیگر شہروں سے الگ ہے۔ پنجاب میں بھی قتل کے واقعات ہوتے ہیں۔ کراچی میں بھی قتل کی وارداتیں ہوتی ہیں لیکن ہر قتل ٹارگٹ کلنگ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کی حکومت پر الزام لگایا جاتا ہے کہ ہم قیام امن میں سنجیدہ نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں جتنے دہشت گرد ہمارے دور حکومت میں پکڑے گئے۔ اتنے دہشت گرد کبھی کراچی میں گرفتار نہیں ہوئے۔ جس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ ایم کیو ایم کے قتل کئے جانے والے دو ارکان سندھ اسمبلی منظر امام اور رضا حیدر کے قاتلوں کو بھی ہمارے دور حکومت میں ہی پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گرفتار کیا ہے اور صحافی ولی بابر کے قاتل بھی ہمارے دور حکومت میں گرفتار کئے گئے ہیں۔
 
میڈیا بریفینگ دیتے ہوئے شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں شریف لوگ جیل میں نہیں ہوتے بلکہ دہشت گرد جیل میں ہوتے ہیں۔ ہم پوائنٹ اسکورنگ نہیں کرنا چاہتے۔ کراچی میں قیام امن کے لئے سنجیدہ ہیں اور وزیراعلیٰ سندھ نے پولیس ورینجرز کو فری ہینڈ دے دیا ہے کہ جرائم پیشہ عناصر چاہے ان کا تعلق کسی بھی جماعت یا تنظیم و گروہ سے ہو ان کو گرفتار کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے سنجیدگی سے کراچی میں دہشت گردوں کے خلاف ٹارگیٹڈ آپریشن کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں 80 سے زائد پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار و افسران شہید ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسیاں سندھ حکومت سے مکمل رابطے میں ہیں اور ہم سے تعاون کر رہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ نے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی ہے کہ کراچی میں ڈبل سواری پر سختی سے عمل درآمد کرایا جائے۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ نے واضح کیا کہ جو افسران غفلت کا مظاہرہ کریں گے، ان کے خلاف سخت تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
خبر کا کوڈ : 276261
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش