0
Wednesday 26 Jun 2013 23:51

پاراچنار سٹی سمیت کرم بھر میں جشن ولادت امام مہدی (عج) کا بھرپور انعقاد

پاراچنار سٹی سمیت کرم بھر میں جشن ولادت امام مہدی (عج) کا بھرپور انعقاد
رپورٹ: ایس این حسینی
 
سالہائے گذشتہ کی طرح امسال بھی کرم ایجنسی کے صدر مقام پاراچنار سمیت تمام دیہاتوں میں ہادئ برحق امام المنتظر حضرت مہدی عجل اللہ فرجہ الشریف کی ولادت باسعادت کا جشن پورے مذھبی جذبے اور عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا۔ رات کو پورے علاقے میں چراغان کیا گیا تھا۔ پہاڑوں اور سڑکوں پر چراغاں کے نظارے نہایت دلکش لگ رہے تھے۔ پہاڑوں پر اس عید بزرک کی مناسبت سے لکھی گئی عبارات اور مبارک ناموں پر چراغ لگا کر روشن کرنے سے پورا علاقہ جگمگا رہا تھا۔ دور سے وہ عبارات صاف دکھائی دے رہی تھیں۔

اس مبارک موقع پر انجمن حسینیہ کے زیر اہتمام پاراچنار شہر میں موجود مدرسہ جعفریہ میں صبح 9 تا 12 بجے ایک پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس سے علاقائی ذاکرین اور علماء کرام سمیت لاہور سے تعلق رکھنے والے معروف عالم دین علامہ سید سفیر سجاد رضوی نے خطاب کیا۔ علماء کرام اور ذاکرین عظام نے امام المنتظر کی شان عالی مقام میں اپنے اپنے نذرانہ عقیدت پیش کئے۔ علمائے کرام نے امام مہدی علیہ السلام کی سیرت و کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے مومنین سے امام (عج) کے ظہور کے لئے راہ ہموار کرنے کی تلقین کی۔ مقررین نے علاقے کے مومنین سے باہمی اتحاد و یکجہتی کو برقرار رکھنے پر تاکید کی۔ اس مبارک دن کی مناسبت سے علامہ سید علی الحسینی کے زیر سرپرستی قائم "الکوثر دارالایتام" میں بھی ایک پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں کثیر تعداد میں علماء کرام، مختلف تنظیموں اور عوام الناس نے شرکت کی۔ اس موقع پر علماء کرام اور مقررین نے فلسفہ انتظار پر پُرمغز گفتگو کی، مقررین نے عوام الناس سے آپس میں اتحاد و یگانگت کو برقرار رکھنے کی پر زور اپیل کی۔

اس مبارک دن کی مناسبت سے علاقے کا دلچسپ ترین پروگرام انصار الحسین پاکستان کے زیر اہتمام سہ پہر تین بجے لوئر کرم ابراہیم زئی میں منعقد ہوا، جس میں ذاکرین اور شعراء نے امام العصر (عج) کے حضور نذرانہ عقیدت پیش کیا۔ اس پرنور پروگرام میں چھوٹے بچوں نے بھی دلچسپ اخلاقی خاکے اور ترانے پیش کئے۔ شعراء کرام، ذاکرین عظام میں سے ذاکر و شاعر اہلبیت مرتضٰی حسین بنگش، ذاکر اہلبیت سید لیاقت حسین، سید ظہیر حسین، سید محمد حسن اور قاری محمد جواد نے ہادئ برحق امام مہدی علیہ السلام کے حضور نذرانہ عقیدت پیش کیا۔
 
"وجوہات تاخیر ظہور امام مہدی علیہ السلام" کے عنوان سے مقررین نے دلچسپ مقالے پیش کئے۔ جلسے سے علامہ زاہد حسین نے خطاب کرتے ہوئے ظہور امام میں تاخیر کے اسباب پر تفصیل سے روشنی ڈالی، انہوں نے کہا کہ ان تمام اسباب میں سے ایک سبب ہمارے اپنے اعمال ہیں، تعجیل ظہور میں ایک بڑی روکاوٹ ہمارے اعمال ہیں۔ ہم ابھی تک تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج اگر امام قیام کریں، تو ممکن ہے ہم اپنے اعمال اور ایمان کی بنا پر امام کی مدد نہ کرسکیں۔ اسکے لئے لازمی ہے کہ ہمارا ایمان اتنا قوی ہو، ہم اس حد تک اپنی خود سازی کریں کہ امام کی آواز پر فوری طور پر "لبیک یامہدی" کہہ کر اپنی جان و مال کا نذرانہ پیش کرسکیں۔
 
علامہ زاہد حسین نے ظہور امام میں تاخیر کے مندرجہ ذیل سات اسباب کا تفصیل سے ذکر کیا۔
1۔ سلاطین بنی عباس کی جانب سے امام کے نفس کو خطرہ تھا۔
2۔ خود شیعوں نے امام کی حمایت کرنے کا حق ادا نہیں کیا، حتٰی کہ شیعوں کے اندر بعض ایسے عناصر موجود تھے جنکی طرف سے امام کی جان کو خطرہ تھا۔ بعض افراد اس تاک میں بیٹھے تھے کہ حکام وقت کو امام کی آمد کی اطلاع دیکر انعام وصول کریں۔
3۔ دشمنان اہلبیت سے خطرہ تھا۔
4۔ شیعوں کی طرف سے ابھی تک صحیح طریقے سے دعوت نہیں دی جا رہی، اگر شیعیان صحیح انداز سے تیاری کرکے امام کو دعوت دیں تو امام کی تشریف آوری میں کوئی ٹائم نہیں لگے گا۔
5۔ امام کے لئے ابھی تک مناسب فوج آمادہ نہیں ہوئی ہے۔
6۔ اسلحہ کی عدم فراہمی، موجودہ زمانے کے اعتبار سے جدید اسلحہ کی عدم دستیابی۔
7۔ 313 گورنرز ابھی تک آمادہ نہیں ہوسکے ہیں۔
 یہ سات وجوہات ہیں جس کی وجہ سے امام کے ظہور میں تاخیر ہو رہی ہے۔
 
مجلس علماء اہلبیت کے رہنما علامہ زاہد حسین نے مزید کہا کہ آج شام، بحرین بلکہ پوری دنیا اہل تشیع پر تنگ ہوچکی ہے۔ امام کے ظہور کی نشانیوں میں سے ایک یہ بھی ہے، لہذا ہمیں پوری طرح تیار رہنا چاہئے۔ مجمع سے علامہ سید تجمل حسین الحسینی نے بھی خطاب کیا۔
مقررین کے خطابات کے بعد سامعین کی جانب سے سوالات کا پرانا سلسلہ شروع ہوا۔ شرکاء جلسہ نے علامہ سید تجمل حسین الحسینی اور علامہ زاہد حسین سے مندرجہ ذیل سوالات کئے۔
1۔ غیبت امام زمان (عج) کی حکمت کیا ہے۔؟
2۔ نظریہ مہدویت سے کیا مراد ہے، نیز اسکے تقاضے کیا ہیں۔؟
3۔ اہلبیت علیھم السلام کی شناخت یعنی معرفت اہلبیت کیوں ضروری ہے۔؟
4۔ امام علیہ السلام کی عمر مبارک کو 1179 سال پورے ہوگئے۔ کیا ایک انسان اتنی طویل عمر تک زندہ رہ سکتا ہے۔
5۔ اہل تشیع کے اعتقاد میں جسمانیت امام کی دلیل کیا ہے۔؟
6۔ محاسبہ (تزکیہ) نفس کا ظہور امام سے کیا ربط ہے۔؟
7۔ بعض دینی کتابوں میں ایک پیشیں گوئی یہ بھی ہے کہ شام میں سفیانی خروج کرے گا اور شام اسکے ہاتھ آئے گا۔ کیا یہ وہی سفیانی ہے؟ اس کی حقیقت کیا ہے؟
8۔ کرم ایجنسی کا موجودہ خلفشار ظہور امام میں روکاوٹ ہے، تو ایسے میں مومنین کو کیا کرنا چاہئے؟
9۔ علماء فرماتے ہیں کہ ظہور امام کے بعد امام کربلا کے مظلوموں کا انتقام لیں گے، کیا انہی ظالمین کو دوبارہ زندہ کیا جائے گا یا پھر انکے تابعین اور ورثاء سے انتقام لیں گے؟ نیز انتقام کس صورت میں لیا جائے گا۔؟
اسی طرح کے تقریباً 20 کے لگ بھگ مختلف سوالات پوچھے گئے، علامہ سید تجمل حسینی اور علامہ زاہد حسین نے باری باری ہر سوال کا مفصل جواب دیا۔ جسے سامعین نے بہت پسند کیا۔
خبر کا کوڈ : 276869
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش