0
Thursday 27 Jun 2013 18:28

جسٹس باقر مقبول پر حملے کے مجرموں کو گرفتار کرکے عبرتناک سزا دی جائے، ڈاکٹر خالد سومرو

جسٹس باقر مقبول پر حملے کے مجرموں کو گرفتار کرکے عبرتناک سزا دی جائے، ڈاکٹر خالد سومرو
اسلام ٹائمز۔ جمعیت علماء اسلام سندھ کے سیکرٹری جنرل سابق سینیٹر ڈاکٹر خالد محمود سومرو اور سیکرٹری اطلاعات محمد اسلم غوری نے کہا ہے کہ کراچی میں اصل مسئلہ سیاسی سرپرستی میں دہشت گردی ہے۔ موجودہ حکومت پچھلے پانچ سالہ دور میں سندھ خصوصاً کراچی میں دہشت گردی اور قتل و غارت گری کی سر پرستی کرتی رہی ہے جو کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق سابقہ حکومت میں شامل تمام جماعتیں اس کار خیر میں برابر کی شریک رہی ہیں۔ حکومت کی چھتری کی آڑ میں بھتہ خوری، لینڈ مافیا اور ٹارگٹ کلنگ نے خوب ترقی کی ہے۔ جو لوگ پچھلے پانچ سالہ دور حکومت میں ان مسائل پر قابو پانے کے بجائے بڑھانے کا سبب بنے ہوں ہم کیسے سمجھیں کہ وہ آج ان حالات پر کنٹرول حاصل کر لیں گے۔
 
اپنے مشترکہ بیان میں جے یو آئی سندھ کے رہنماﺅں نے کہا کہ سندھ ہائیکورٹ کے جج جسٹس باقر مقبول پر حملے کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ اس واقعہ کی صحیح انکوائری کرکے اصل مجرموں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اور انہیں عبرتناک سزا دی جائے۔ رہنماﺅں نے مزید کہا کہ کراچی شہر میں نمائشی اور فرمائشی ٹارگٹڈ آپریشن کئے جا رہے ہیں۔ جن ملزموں اور دہشت گردوں کو گرفتار کیا جاتا ہے عوام اور میڈیا ان کے دیدار سے محروم رہتے ہیں یہاں تک کہ انہیں سیاسی مصلحت کے تحت دوبارہ اس کام کے جاری و ساری رکھنے کیلئے چھوڑ نہیں دیا جاتا۔ اس شہر میں علماء کرام، دینی مدارس کے طلباء، وکلاء، ڈاکٹرز، تاجر، سیاسی کارکن اور اب ہائیکورٹ کے جج بھی دہشت گردوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔
 
جے یو آئی کے رہنماﺅں نے کہا کہ دہشت گرد اور قاتل اتنے طاقتور ہیں کہ وہ سخت سیکورٹی کے باوجود بھی آسانی سے اپنے ہدف تک پہنچ جاتے ہیں۔ دوسری طرف بے گناہ لوگوں کو گرفتار کرکے ان پر بڑے بڑے پولیس آفیسرز ترقیاں پا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی طور پر یہی وہ وجہ ہے کہ کراچی میں اس وباء پر قابو نہیں پایا جا سکا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت آل پارٹیز کانفرنس بلانا چاہتی ہے لیکن اس سے قبل بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس کے فیصلوں پر عمل درآمد کیوں نہیں کیا گیا۔ رہنماﺅں کا مزید کہنا تھا کہ سندھ میں حکمران اس مسئلہ کو حل کرنے کیلئے سنجیدہ نظر نہیں آتے ہیں بلکہ دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کی بنیاد پر سیاسی مخالفین کو ہراساں کیا جاتا ہے۔ ان پرجھوٹے مقدمات قائم کئے جاتے ہیں اور پھر ان سے سیاسی معاملات طے کرکے اُنہیں رہا کیا جاتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 277330
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش