0
Friday 28 Jun 2013 19:52

حملہ جسٹس مقبول باقر پر ہو یا غیر ملکی سیاحوں پر، کڑیاں امریکی جنگ میں شرکت سے جا کر ملتی ہیں، صاحبزادہ زبیر

حملہ جسٹس مقبول باقر پر ہو یا غیر ملکی سیاحوں پر، کڑیاں امریکی جنگ میں شرکت سے جا کر ملتی ہیں، صاحبزادہ زبیر
اسلام ٹائمز۔ جمعیت علماء پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے کہا ہے کہ جسٹس مقبول باقر پر قاتلانہ حملہ ہو یا غیر ملکی سیاحوں پر حملہ ان سب کی کڑیاں ڈرون حملوں اور امریکی جنگ میں شرکت سے جا کر ملتی ہیں۔ اپنے ایک بیان میں صاحبزادہ زبیر نے کہا کہ امریکا جیسی سپر پاور طاقت کے ذریعہ مسئلہ کو حل کرنے میں ناکام ہونے پر دوحہ میں طالبان سے مذاکرات کر رہی ہے لیکن افسوس ہمارے حکمرانوں نے ابھی تک مذاکرات کیلئے نہ کوئی منصوبہ بندی کی ہے اور نہ ہی اس کیلئے کوئی پیش قدمی کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکمرانوں نے نہ ہی اب تک امریکی جنگ سے باہر آنے کا اعلان کیا اور نہ ہی ڈرون حملوں کے خلاف کوئی موثر کارروائی کی اور نہ ہی سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عمل درآمد کرتے ہوئے عسکری ونگ رکھنے والی جماعتوں کے خلاف کوئی کارروائی کی ہے۔

صاحبزادہ زبیر نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ کراچی میں امن و امان کی ذمہ داری صوبائی حکومت کی ہے لیکن اگر وہ ناکام ہوئی اور روزانہ بوری بند لاشوں کا سلسلہ چلتا رہے، تو کیا سابقہ حکمرانوں کی طرح موجودہ حکمراں بھی خاموش تماشائی بنے بیٹھے رہیںگے۔ کیا قانونی، آئینی اور شرعی لحاظ سے ان کا کوئی فرض نہیں بنتا۔ کیا وہ اللہ کے یہاں اس خون کے جوابدہ نہیں ہیں۔ صاحبزادہ زبیر نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ وفاق میں بھاری منڈیٹ لینے والے حکمراں امن و امان کے قیام کے لئے کوئی ٹھوس، مثبت اور فوری پیشرفت کریں۔
خبر کا کوڈ : 277633
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش