0
Friday 28 Jun 2013 21:32

کراچی سے خیبر تک دہشت گردوں کی عملی حکمرانی ہے، علامہ مختار امامی

کراچی سے خیبر تک دہشت گردوں کی عملی حکمرانی ہے، علامہ مختار امامی
اسلا ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی جانب سے جمعہ کو ملک بھر سمیت سندھ کے چھوٹے بڑے شہروں میں سانحہ مدرسہ حسینی پشاور اور کراچی میں جسٹس مقبول باقر پر دھماکوں کے خلاف یوم احتجاج منایا گیا جبکہ ایم ڈبلیو ایم کراچی ڈویژن کے زیر اہتمام کراچی میں جامع مسجد خوجہ اثنا عشری کھارادر اور جامع مسجد دربار حسینی ملیر برف خانہ کے باہر مظاہرے کئے گئے۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کے زیر اہتمام مظاہروں سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مختار امامی، علامہ علی انور جعفری، علامہ مبشر حسن، علامہ فرخ عباس رضوی، حسن ہاشمی اور سجاد اکبر نے کراچی میں ہونے والی ٹارگٹ کلنگ اور بم دھماکوں کی سنگین واردات اور پشاور میں جامع مسجد مدرسہ حسینی اور گلگت دیامر میں سیاحوں پر دہشت گردی پر شدید غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملت جعفریہ لاشوں پر لاشیں اٹھانے کے باوجود ملکی سلامتی و استحکام کے لیے صبر و تحمل سے کام لے رہی ہے۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے رہنماوں کا کہنا تھا کہ ملک کے کونے کونے میں بے گناہ مسلمانوں اور سیاحوں کو خون میں نہلایا جا رہا ہے لیکن حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے خاموش اختیار کر رکھی ہے۔

علمائے کرام کا کہنا تھا کہ ستم ظریفی یہ ہے کہ ہماری آزاد عدالتوں کو ایک تھپڑ تو نظر آ جاتا ہے لیکن سینکڑوں بے گناہ انسانوں کا خون نظر نہیں آتا، اب وہ کم از کم سندھ ہائی کورٹ کے سینیئر جج جسٹس مقبول باقر ہی کو انصاف فراہم کردیں کہ جنہیں کالعدم تکفیری دہشت گردوں نے بم دھماکے کے ذریعے عوام کو انصاف فراہم کرنے کی سزا دینے کی سازش کی اور اس قاتلانہ حملے میں نو افراد شہید ہوئے۔  انہوں نے کہا کہ عدلیہ شیعیان حیدر کرار ع کے قتل عام پر خاموشی اختیار کر لیتی ہیں لیکن شہید ججوں اور وکلاء کے لواحقین ہی کو انصاف فراہم کرے، مگر افسوس کا مقام تو یہ ہے کہ عدلیہ سمیت ملک کی تمام سیاسی اور مذہبی جماعتیں بھی اس موضوع پر مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ مولانا مختار امامی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی سے خیبر تک دہشت گردوں کی عملی حکمرانی ہے اور اس حکمرانی کے آگے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی کوئی رٹ نہیں ہے، حکومت خاموش تماشائی بنی ہے اور اگر لب کشائی بھی کرتی ہے تو دہشت گردوں سے مذاکرات کی باتیں کرتی ہے جو دہشت گردوں کے آگے سرنگوں ہونے کے مترادف ہے۔
خبر کا کوڈ : 277675
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش