0
Tuesday 8 Jun 2010 11:43

اسلامی ممالک اسرائیل کے ساتھ تعلقات پر نظرثانی کریں،او آئی سی

اسلامی ممالک اسرائیل کے ساتھ تعلقات پر نظرثانی کریں،او آئی سی
جدہ:اسلام ٹائمز-وقت نیوز کے مطابق غزہ کے لئے امدادی قافلے (فریڈم فلوٹیلا) پر اسرائیلی حملے کو ریاستی دہشت گردی قرار دیتے ہوئے اسلامی کانفرنس تنظیم نے او آئی سی کے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل سے تعلقات پر نظرثانی کریں۔جدہ میں او آئی سی اجلاس کے بعد بیان میں کہا گیا ہے کہ رکن ممالک اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوششوں پر بھی نظرثانی کریں۔ 
واضح رہے کہ 57رکنی او آئی سی کے رکن ممالک میں سے مصر،اردن،ترکی،افریقہ اور وسطی ایشیا کے کئی ممالک کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم ہیں۔اجلاس میں اسرائیلی بحری فوج کی امدادی سامان لے جانے والے سول ٹرانسپورٹ جہازوں پر بین الاقوامی پانیوں میں حملہ کی شدید مذمت کی گئی۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اس ریاستی دہشت گردی کے اقدام کی تحقیقات کے لئے آزادانہ عالمی کمشن قائم کریں۔
او آئی سی ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں ایرانی وزیر خارجہ منوچہر متقی اور ترک وزیر خارجہ احمد دائود اوگلو نے بھی شرکت کی،جس میں اسرائیلی جارحیت پر غور کیا گیا۔اس حوالے سے بیان میں اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ حملہ میں جاں بحق ہونے والوں کے اہل خانہ اور زخمی ہونے والوں کو معاوضہ ادا کرے۔غزہ پٹی کا محاصرہ ختم کیا جائے،اسرائیل کے زیرکنٹرول تمام کراسنگ پوائنٹس کھولے جائیں،یہ بیان حماس کے اس بیان کے بعد آیا ہے کہ عرب لیگ کے سربراہ عمرو موسیٰ آئندہ چند روز میں فلسطینی اتھارٹی کا دورہ کرینگے۔
 اے آر وائی نیوز کے مطابق او آئی سی نے غزہ کے لئے امداد لے جانیوالے بحری جہازوں پر اسرائیلی جارحیت سے متعلق عالمی کمیشن بنانے کا مطالبہ کر دیا۔جدہ میں او آئی سی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں سیکریٹری جنرل اکمل الدین احسان اوگلو نے کہا کہ غزہ کے لئے امداد لے جانے والے بحری جہاز فریڈم فلوٹیلا پر صہیونی ریاست کی جارحیت شرمناک اور تمام دنیا کے لئے قابل مذمت اقدام ہے۔ان کاکہنا تھا کہ اسرائیلی حملہ ریاستی دہشت گردی کی کھلی مثال ہے۔فریڈم فلوٹیلا کا معاملہ اسرائیل،فلسطین نہیں بلکہ اسرائیل اور ان بتیس ممالک کے درمیان ہے جن کے باشندے اس بحری جہاز میں سوار تھے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ واقعے کو صرف فریڈم فلوٹیلا پر نہیں بلکہ اقوام متحدہ کے قوانین پر حملہ سمجھا جانا چاہئے،جس کی عالمی سطح پر تحقیقات ضروری ہے۔

خبر کا کوڈ : 27843
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش