اسلام ٹائمز۔ مصر میں صدر مرسی کے مخالف دھڑوں نے آج سے دوبارہ مظاہرے شروع کردیئے ہیں لیکن اس مرتبہ یہ مظاہرے صدارتی محل کے پاس ہو رہے ہیں۔ الیوم السابع کے مطابق گذشتہ روز مصری عوام نے قاہرہ اور دیگر شہروں میں عظیم مظاہرے کرکے صدر مرسی کے خلاف اپنے غم و غصے کا اظہار کیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ ان مظاہروں میں ایک کروڑ ستر لاکھ افراد نے شرکت کی تھی۔ اس رپورٹ کے مطابق صدارتی محل کے پاس مظاہرین نے خیمے لگا لئے ہیں اور بدستور مظاہرے کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اجتماع کرنے والوں نے ایسے پلے کارڈ اٹھا رکھے ہیں جن پر صدر مرسی کے استعفی کے مطالبے دیکھے جاسکتے ہیں۔ ادھر اطلاعات ہیں کہ پولیس بھی مظاہرین میں شامل ہوچکی ہے۔
مظاہرین نے وزیر دفاع سے مطالبہ کیا ہے کہ مرسی کو ہٹانے اور مظاہرین کی حمایت کے لئے میدان میں اتر آئيں۔ گذشتہ روز کے مظاہروں میں چھے افراد ہلاک اور چھے سو سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ صدر مرسی کے مخالفین ان کے استعفی یا قبل از وقت انتخابات کے خواہاں ہیں۔ ادھر تحریک جواناں مصر نے صدر مرسی کو اڑتالیس گھنٹوں کا الٹی میٹم دیا ہے اور کہا ہے کہ اگر صدر نے استعفی نہیں دیا تو ملک بھر میں نئے سرے سے مظاہرے ہونگے۔