0
Monday 1 Jul 2013 19:18

سنی اتحاد کونسل نے دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے 34 نکاتی امن فارمولا پیش کر دیا

سنی اتحاد کونسل نے دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے 34 نکاتی امن فارمولا پیش کر دیا
اسلام ٹائمز۔ سنی اتحاد کونسل پاکستان کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خاتمے کے لیے 34 نکاتی امن فارمولہ پیش کر دیا ہے۔ انہوں نے اپنے امن پلان میں تجویز دی ہے کہ -1 گرفتار دہشت گردوں کو سپیڈی ٹرائل کے ذریعے سخت ترین سزائیں دلوائی جائیں اور اس سلسلہ میں پراسیکیوشن کا عمل اور تفتیشی نظام مؤثر بنایا جائے۔ -2تمام مسالک کے جیّد علماء اور دوسرے اسلامی ممالک کے عالمی شہرت یافتہ مفتیوں سے خودکش حملوں اور قتل ناحق کے خلاف فتویٰ حاصل کر کے اس کی بھرپور تشہیر کی جائے۔ -3اسلام کے تصورِ جہاد کی غلط تشریحات اور اسلام کی من پسند تعبیرات سے پیدا ہونے والی غلط فہمیوں کے ازالے اور حقیقی فلسفۂ جہاد کی وضاحت کے لیے وسیع پیمانے پر لٹریچر تیار کروا کر ملک بھر میں تقسیم کیا جائے۔

-4دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو توڑنے کے لیے انٹیلی جنس اداروں کو فعال بنایا جائے اور سیاسی و عسکری اداروں کے درمیان رابطے، اعتمادسازی اور معلومات کے تبادلے کا مؤثر نظام وضع کیا جائے۔ -5انتہاپسندی اور دہشت گردی پر اکسانے والا اشتعال انگیز اور نفرت آمیز لٹریچر ضبط کیا جائے اور اس طرح کے لٹریچر کی اشاعت کو ریاستی طاقت کے ذریعے روکا جائے۔ -6حکومتی سطح پر اعلان کیا جائے کہ ہتھیار پھینکنے اور دہشت گردی چھوڑ کر پرامن زندگی اختیار کرنے کا قرآن مجید پر حلف دینے والوں کو معاف کر کے سرکاری ملازمتیں فراہم کی جائیں گی۔ -7ملک کو ناجائز اسلحہ اور گولہ بارود سے پاک کرنے کے لیے پیشگی اطلاع کے بغیر ملک گیر فول پروف آپریشن کیا جائے اور اسلحہ کی نمائش پر پابندی کے لیے سخت ترین قوانین بنائے جائیں۔

-8تمام حکومتی محکموں کو طالبان نواز اور دہشت گردوں کے مخبروں اور کالعدم تنظیموں کے حامیوں سے پاک کیا جائے۔ -9ملک بھر کے اچھی صحت اور جسم کے مالک بیروزگار نوجوانوں کو ہنگامی بنیادوں پر بھرتی کر کے ’’اینٹی ٹیررسٹ فورس‘‘ بنائی جائے اور اس سپیشل فورس کو عالمی معیار کی تربیت اور جدید ترین اسلحہ سے لیس کیا جائے۔ -10فتویٰ نما نعروں پر پابندی لگائی جائے اور نفرت انگیز، اشتعال انگیز تقریروں پر سخت سزائیں مقرر کی جائیں۔ -11ہر جامع مسجد کے خطیب کو پابند کیا جائے کہ وہ اپنے ہر خطبۂ جمعہ میں خودکش حملوں کے خلاف اسلامی نقطۂ نظر سے گفتگو کرے اور اسلام کی امن و سلامتی، اخوت و محبت اور بھائی چارے پر مبنی تعلیمات کو اپنے خطبۂ جمعہ کا حصہ بنائے۔ -12دہشت گرد تنظیموں کی بیرونی فنڈنگ روکنے کے لیے خصوصی اقدامات کئے جائیں۔ -13امریکہ نواز خارجہ پالیسی تبدیل کر کے ملکی مفادات کے تناظر میں آزاد خارجہ پالیسی اختیار کی جائے۔

-14ڈرون حملے رکوانے کے لیے امریکہ سے دوٹوک بات کی جائے اور حکومت ڈرون حملوں کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں جائے۔ -15پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی میں بھارت، اسرائیل اور امریکہ کے ملوث ہونے کے ٹھوس ثبوت عالمی برادری کے سامنے اور اقوام متحدہ کے فورم پر پیش کئے جائیں۔ -16تمام بڑے شہروں کے داخلی راستوں پر بڑے سکینر لگا کر بارود سے بھرے ٹرکوں کی شہروں میں آمد روکی جائے۔ -17دہشت گردوں کو پناہ دینے، اپنے پاس ٹھہرانے اور دہشت گردوں کی کسی بھی طرح کی حمایت کو سنگین ترین جرم قرار دیا جائے۔ -18کالعدم تنظیموں کو نئے ناموں سے کام کرنے سے روکا جائے اور کالعدم تنظیموں کے نیٹ ورک کو توڑنے کے لیے پوری ریاستی طاقت استعمال کی جائے۔ -19دہشت گردوں کے مقدمات کی سماعت کرنے والے ججز، چالان تیار کرنے والے پولیس افسران اور مقدمات کی پیروی کرنے والے وکلاء کو تحفظ فراہم کیا جائے اور ان کی سکیورٹی کے لیے خصوصی اقدامات کئے جائیں۔

-20تمام ریاستی ادارے نجی سطح پر عسکری گروپ بنانے کے کلچر کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کا عہد کریں اور کسی بھی طرح کی مصلحت کا شکار ہوئے بغیر عسکریت پسندی کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے اپنی پسند اور ناپسند کو چھوڑ کر بلاامتیاز ہر انتہاپسند دہشت گرد گروپ کا قلع قمع کر دیں۔ -21قبائلی علاقہ جات میں تعمیروترقی، خوشحالی، عوام کی فلاح و بہبود اور تعلیم کے فروغ کے لیے خصوصی اور ہنگامی اقدامات کئے جائیں۔ -22قبائلی علاقہ جات میں بنائے گئے امن لشکروں کو مضبوط بنایا جائے اور انہیں تحفظ فراہم کیا جائے۔ -23انٹرنیٹ پر انتہاپسندوں کے گمراہ کن پراپیگنڈا اور اسلام کی غلط تشریحات کے توڑ کے لیے انتہائی ذہین اور باصلاحیت دینی سکالرز پر مشتمل گروپ تشکیل دیا جائے۔ -24میڈیا کے ذریعے خصوصی مہم چلا کر لوگوں میں شعور بیدار کیا جائے کہ وہ اپنے اردگرد اپنے محلوں، گلیوں اور بازاروں میں مشکوک، اجنبی اور پراسرار افراد پر کڑی نگاہ رکھیں۔ -25 ’’اسلام دینِ امن‘‘ کے موضوع پر ملکی سطح پر تحریری و تقریری مقابلے کرائے جائیں اور امن مشاہرے منعقد کئے جائیں۔

-26دہشت گردی، انتہاپسندی اور اسلام کی غلط تشریحات کا راستہ روکنے کی سفارشات اور لٹریچر تیار کرنے کے لیے ’’تھنک ٹینک‘‘ قائم کیا جائے جس میں اہم دینی سکالرز، تجربہ کار ریٹائرڈ پولیس و فوجی افسران، نامور صحافیوں، ریٹائرڈ ججز اور انٹیلی جنس کے ماہرین کو شامل کیا جائے۔ -27 ہر مذہبی مسلک کو پابند بنایا جائے کہ وہ فتویٰ دینے کے لیے اپنے مسلک کے سنجیدہ فطت سینئر ترین مفتیوں پر مشتمل علماء بورڈ تشکیل دے اور ہر مسلک کے علماء بورڈ کے علاوہ کسی عالمِ دین کو فتویٰ دینے کی اجازت نہ ہو۔ -28ہر شہر میں کرائے کے مکانوں اور ہوٹلوں میں رہنے والوں کے مکمل کوائف متعلقہ تھانوں میں ہر روز جمع کئے جائیں۔ -29تمام دینی مدارس اور دوسرے تعلیمی اداروں میں قرآن و حدیث کی روشنی میں دہشت گردی کے خلاف اور امن کے حق میں خصوصی لیکچرز کا اہتمام کیا جائے۔ -30بیروزگاری، غربت اور افلاس کے خاتمے کے لیے ہنگامی اقدامات کئے جائیں نیز جنوبی پنجاب اور قبائلی علاقہ جات سمیت دوسرے پسماندہ علاقوں میں تعلیم کے فروغ اور خوشحالی لانے پر خصوصی توجہ دی جائے کیونکہ انتہاپسندی کی ایک بڑی وجہ غربت ہے۔

-31نفرتوں کے خاتمے اور محبتوں کے فروغ کے لیے صوفیاء کی تعلیمات عام کی جائیں اور اس مقصد کے لیے ملک بھر میں کانفرنسیں اور سیمینارز منعقد کئے جائیں۔ -32عراق اور افغانستان میں امریکی مظالم کے خلاف حکومتی سطح پر احتجاج اور وہاں سے امریکی فوجوں کی جلد واپسی کا مطالبہ کیا جائے۔ -33تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کی قومی کانفرنس بلا کر دہشت گردی کے خاتمے کے لیے متفقہ طور پر نیشنل ایجنڈا تشکیل دیا جائے اور اس پر عمل کو یقینی بنانے کے لیے تمام سیاسی، مذہبی اور عسکری قیادتوں سے حلف لیا جائے۔ -34 افغان جہاد کے دوران عسکری ٹریننگ لینے والوں کی فہرستیں بنا کر ان پر کڑی نگاہ رکھی جائے۔
خبر کا کوڈ : 278601
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش