QR CodeQR Code

ایبٹ آباد کمیشن نے کسی کو کلین چٹ نہیں دی، ذمہ داروں میں افراد اور ادارے دونوں شامل ہیں، جاوید اقبال

9 Jul 2013 23:06

اسلام ٹائمز: ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ایبٹ آباد کمیشن کے سربراہ کا کہنا تھا کہ رپورٹ میں سفیروں اور انٹیلی جنس اداروں کے کردار کو ہائی لائٹ کیا گیا ہے، کمیشن نے 7 ہزار عربی دستاویزات اور ایک ڈائری کا بھی جائزہ لیا ہے۔


اسلام ٹائمز۔ ایبٹ آباد کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کمیشن کی رپورٹ کے حوالے سے غیر ملکی میڈیا کی خبروں کو مبالغہ آرائی پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کمیشن کی رپورٹ میں کسی کو کلین چٹ نہیں دی گئی۔ حکومت کو پیش کردہ رپورٹ میں ذمہ داروں کا مکمل تعین کیا گیا ہے۔ 100 سے زیادہ سفارشات پر مبنی رپورٹ 2 جنوری کو حکومت کے حوالے کر چکے ہیں، شائع کرنا حکومت کا کام ہے۔ کمیشن نے 7 ہزار عربی دستاویزات اور ایک ڈائری کا بھی جائزہ لیا ہے۔ ایک نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنی رپورٹ میں کسی کو کلین چٹ نہیں دی بلکہ اس میں ذمہ داروں کا مکمل تعین کیا گیا ہے جبکہ میڈیا پر یہ کہا جارہا ہے کہ ایبٹ آباد کمیشن نے سب کو کلین چٹ دے دی ہے۔ حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم کلین چٹ دے دی ہوتی تو یہ رپورٹ کب کی منظر عام پر آچکی ہوتی۔ ایبٹ آباد کمیشن کو یہ ذمہ داری سونپی دی گئی تھی کہ وہ ذمہ داروں کا تعین کرے اور ہم نے ان کا تعین کیا ہے، جس کے بعد 2 جنوری کو اس وقت کے وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کو میں نے یہ رپورٹ خود پیش کی جس کو تقریباً سات ماہ گزر گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس رپورٹ میں تمام اداروں کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ جس میں آئی ایس آئی، ایم آئی، ایف آئی اے اور اس کے علاوہ سپیشل برانچ، سی آئی ڈی، آئی بی، وزارت داخلہ، وفاقی پولیس اور چند سفیروں کے کردار کو ہائی لائٹ کرنے کے علاوہ دہشت گردی کے لئے مربوط پالیسی، ڈیفنس پالیسی، نیشنل کوآرڈینیشن، قومی انسداد دہشت گردی اتھارٹی کے حوالے سے قوانین اور سفارشات بھی شامل تھیں۔ انہوں نے کہا کہ رپورٹ کے حوالے سے حقائق یہ ہیں کہ تمام ذمہ داروں کا تعین کر دیا گیا ہے اب سزا اور جزا حکومت کا کام ہے۔ اس حوالے سے میں مزید انکشاف نہیں کر سکتا کیونکہ قانون مجھے اس کی اجازت نہیں دیتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر اس رپورٹ کو شائع کرنا ہے تو صرف حکومت پاکستان ہی شائع کر سکتی ہے۔ غیر ملکی میڈیا نے مفروضوں کی بنیاد نتیجہ اخذ کر کے رپورٹ شائع کی جو سراسر بے بنیاد ہے اور اسے لوگوں کو دماغوں میں ابہام پیدا ہوا۔

جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ ٹی اے ڈی اے کی وجہ سے رپورٹ میں تاخیر نہیں ہوئی۔ کمیشن کو دیئے گئے 5 کروڑ حکومت کو واپس کر دیئے ہیں۔ ایک سوال پر کمیشن کے سربراہ نے کہا کہ ذمہ داروں ادارے اور افراد دونوں شامل ہیں۔ ممبران کا رپورٹ لکھنے کا انداز مختلف تھا۔ کمیشن کی رپورٹ میں کوئی بڑا اختلاف موجود نہیں تھا۔ تمام ممبر اپنی رائے میں آزاد تھے اور کمیشن نے اپنے مینڈیٹ میں رہ کر کام کیا۔ جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ ہم نے اپنی رپورٹ میں سفارشات بھیجی ہیں اس میں کسی کو بری الذمہ قرار نہیں دیا۔ کمیشن نے اس معاملے سے منسلک ہر ادارے اور فرد کو پیش ہونے کی ہدایت کی تھی۔ صدر، وزیر اعظم اور آرمی چیف نے تحریری طور پر اپنے بیان جمع کرائے لیکن ماسوائے ایک، دو سیاسی پارٹیوں کے رہنمائوں اور چند دانشوروں کے علاوہ کوئی بھی پیش نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی ذمہ داری احسن طریقے سے سرانجام دی، جو کچھ ہمارے بس میں تھا ہم نے کیا۔


خبر کا کوڈ: 281334

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/281334/ایبٹ-آباد-کمیشن-نے-کسی-کو-کلین-چٹ-نہیں-دی-ذمہ-داروں-میں-افراد-اور-ادارے-دونوں-شامل-ہیں-جاوید-اقبال

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org