0
Wednesday 10 Jul 2013 11:57

حکومت کا سزائے موت پر عملدرآمد جبکہ صدر کا رحم کی اپیل مسترد نہ کرنیکا فیصلہ

حکومت کا سزائے موت پر عملدرآمد جبکہ صدر کا رحم کی اپیل مسترد نہ کرنیکا فیصلہ
اسلام ٹائمز۔ مسلم لیگ نون کی حکومت کی طرف سے سزائے موت کے فیصلوں پر عمل درآمد کے اعلان کے بعد ایوان صدر نے سزائے موت کے کسی بھی قیدی کی رحم کی اپیل مسترد نہ کرنیکا فیصلہ کیا ہے۔ اس صورت حال میں صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم نواز شریف کے درمیان پہلا اختلاف وزیراعظم کے اقتدار سنبھالنے کے 25 یوم بعد ہی سامنے آگیا۔ یاد رہے کہ 2008ء میں ایک صدارتی حکم نامہ جاری کیا گیا تھا، جس کے تحت سزائے موت پر عمل درآمد روک دیا گیا تھا۔ تاہم 30 جون کو اس کی مدت ختم ہوگئی ہے اور مسلم لیگ کی حکومت نے اس حکم نامے میں توسیع نہیں کی۔ صدر کے انتہائی قریبی ذرائع نے بتایا کہ صدر آٹھ ستمبر کو اپنی آئینی مدت ختم ہونے تک اس معاملے کو طول دیتے رہیں گے، جبکہ صدر کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ صدر کسی بھی ملزم کی رحم کی اپیل مسترد نہیں کریں گے۔

موجودہ حالات میں صدر کے لیے مجرموں کی سزا پر عمل کرانے کے لئے حکومتی دباﺅ سے بچنا کچھ زیادہ مشکل نہیں ہوگا کیونکہ پالیسی اور رمضان المبارک کے احترام کو مدنظر رکھتے ہوئے کسی بھی مجرم کو سزائے موت نہیں دی جائے گی اور رمضان کے خاتمے کے ساتھ ہی صدر کی پانچ سالہ مدت ختم ہونے میں صرف ایک ماہ باقی ہوگا۔ صدارتی ترجمان فرحت اللہ بابر نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ صدر زرداری وفاقی حکومت کی جانب سے کسی بھی قیدی کو سزائے موت دینے کے حوالے سے سمری پر دستخط کو باآسانی التوا کا شکار کرسکتے ہیں۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ صدر وفاقی حکومت کی جانب سے بھیجی گئی کسی بھی سمری یا تجویز پر فوری طور پر دستخط کرنے کے پابند نہیں ہیں، وہ اس حوالے سے اپنا وقت لیں گے اور میرے خیال میں یہ کسی تنازع کا سبب نہیں بنے گا۔ صدارتی ترجمان نے کہا کہ آٹھ ستمبر کے بعد مسلم لیگ کا اپنا صدر ہوگا اور اس کے بعد انہیں مجرموں کو سزا پر عمل درآمد کی مکمل آزادی ہوگی۔ صدارتی ترجمان نے بتایا کہ اس حوالے سے صدر زرداری وزیراعظم سے بھی جلد ملاقات کرکے بات کریں گے۔
خبر کا کوڈ : 281460
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش