0
Friday 12 Jul 2013 17:23

جمہوریت کا راگ الاپنے والی قوتیں ہی مصر میں آمریت کی پشت بان ہیں، منور حسن

جمہوریت کا راگ الاپنے والی قوتیں ہی مصر میں آمریت کی پشت بان ہیں، منور حسن
اسلام ٹائمز۔ جامع مسجد منصورہ میں نماز جمعہ کے جتماع سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منور حسن نے کہا ہے کہ حکمران ملک کی معیشت میں بہتری لانا چاہتے ہیں تو اس کے لیے ملک میں امن و امان میں بہتری لانا ضروری ہے، بم دھماکوں، قتل و غارتگری اور بدامنی کے ماحول میں ملک کے معاشی حالات ٹھیک ہو سکتے ہیں نہ کوئی اندرونی و بیرونی سرمایہ کار یہاں سرمایہ لگانے کے لیے تیار ہو گا، پورا ملک دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے، اندرونی و بیرونی تخریب کاروں نے ملک کو قتل گاہ بنا دیا ہے، چاروں طرف خوف کی فضا ہے، بلوچستان، خیبر پختونخوا اور کراچی بدترین دہشت گردی کا شکار ہیں، پنجاب کچھ بہتر حالت میں ہے لیکن گزشتہ دنوں لاہور فوڈ سٹریٹ میں ہونے والا بم دھماکہ الارمنگ ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت ملک کی معیشت کو ٹھیک کرنے میں سنجیدہ ہے تو اسے سب سے پہلے ملک میں امن و امان کی فضا بہتر بنانا ہو گی، اس کے لیے طالبان سے مذاکرات کی میز بچھانا ہو گی اس کے علاوہ اس کا کوئی حل نہیں ہے۔ سید منور حسن نے کہا کہ حکومت کی تبدیلی کے باوجود ملک میں دہشت گردی کم ہونے کی بجائے بڑھتی جا رہی ہے، یہ دہشت گردی کوئٹہ، کراچی اور پشاور کے بعد اب لاہور کا رخ کر چکی ہے، دہشت گردی کو مزید آگے بڑھنے کا موقع نہیں دینا چاہیے، اس لیے بہتر ہے کہ اے پی سی سے قبل ماہ رمضان میں ہی طالبان سے مذاکرات کی بات بڑھائی اور میز بچھائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات کی کامیابی کیلئے ضروری ہے کہ مکمل تیاری اور ہوم ورک کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھا جائے، اے پی سی وہی کامیاب اور نتیجہ خیز ہو سکتی ہے جو قوم کو کوئی خوشخبری دینے کی پوزیشن میں ہو۔

انہوں نے کہا کہ اے پی سی کے ایجنڈے کا یہ اہم ترین نکتہ ہونا چاہیے کہ ہم نے قومی توقعات پر پورا اترنا ہے اس لیے ضروری ہے کہ پہلے ہونے والی آل پارٹیز کانفرنسوں کے فیصلوں پر عملدرآمد کا بھی جائزہ لیا جائے اور اگر فیصلوں پر آج تک عملدرآمد نہیں ہو سکا تو وجوہات جان کر راستے کی رکاوٹوں کو دور کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی و بھارتی مداخلت جس کا اعتراف تمام سیکورٹی ادارے کر رہے ہیں اور اداروں کے پاس ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں کو روکنے کے لیے امریکہ سے کوئی بات ہوئی ہو تو اسے بھی سامنے لایا جانا چاہیے۔ انہو ں نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس کی کامیابی کے لیے تیسرا اور اہم ترین نکتہ یہ ہے کہ قوم کو اس کے فیصلوں پر عملدرآمد کا ٹائم فریم دیا جائے۔

سید منور حسن نے کہا کہ دنیا میں آئین کی بالادستی اور جمہوریت کے دعوے داروں نے مصر میں ایک آئینی اور عوام کی منتخب حکومت کو گرانے کیلئے پس پردہ فوج کی مدد کی جس پر مصر کے عوام سراپا احتجاج ہیں ،فوج کے خلاف مظاہرے شدت اختیار کر گئے ہیں جن کو کچلنے کے لیے فوج نے اب تک سینکڑوں لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا ہے، ان حالات میں ضروری تھا کہ عالم اسلام کے حکمران مصر میں عالمی استعماری قوتوں کے آلہ کار بننے کی بجائے مصری عوام کا ساتھ دیتے مگر مسلم حکمران امریکی غلامی کا طوق پہننے کے لیے صفیں توڑ کر ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ سید منورحسن نے کہاکہ یہ اچھی بات ہے کہ پاکستانی حکومت نے ابھی تک مصر میں فوجی حکومت کی حمایت نہیں کی ،میاں نوازشریف کو ایک قدم آگے بڑھ کر ڈاکٹر محمد مرسی کی حمایت کرنی چاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ مصر کے اندر مظالم ڈھانے اور مرسی حکومت گرانے کے پیچھے وہی قوتیں کارفرما ہیں جو جمہوریت کا راگ الاپتی اور آئین کی بالادستی کے نعرے لگاتی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 282346
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش