0
Monday 15 Jul 2013 14:18

ایران ایٹم بم بنانے کے قریب تر پہنچ چکا، صیہونی وزیراعظم کا واویلا

ایران ایٹم بم بنانے کے قریب تر پہنچ چکا، صیہونی وزیراعظم کا واویلا
اسلام ٹائمز۔ صیہونی حکومت کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے ایک بار پھر الزام عائد کیا ہے کہ ایران ایٹم بم بنانے کے قریب تر پہنچ چکا ہے اور اسے ایسے ہتھیار بنانے سے روکنے کے لئے اسرائیل یکطرفہ کارروائی کرسکتا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق صیہونی حکومت کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے ایک نشریاتی ادارے کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران ممنوعہ حد عبور کرنے کے قریب پہنچ چکا ہے، تاہم اس نے ابھی اسے عبور نہیں کیا ہے۔ نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ ایران ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری کے قریب تر پہنچ چکا ہے، لیکن تہران حکومت کو یہ باور کرانا ضروری ہوگا کہ اسے ایٹم بم بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ نیتن یاہو کے بقول امریکہ کے مقابلے میں اسرائیل ایران کے جوہری عزائم کو مختلف انداز سے دیکھتا ہے اور اس لئے تہران کے متنازع جوہری پروگرام کو روکنے کے لئے یکطرفہ ایکشن کیا جاسکتا ہے۔ نیتن یاہو کا محاورة کہنا تھا کہ امریکہ کے مقابلے میں ان کی گھڑیاں مختلف رفتار سے چل رہی ہیں۔ ہم ایران کے زیادہ قریب ہیں۔ ہم زیادہ خطرے میں ہیں۔ اس لئے ہمیں اس مسئلے کو حل کرنا ہوگا۔
 
صیہونی حکومت کے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایران میں حکومت کی تبدیلی کے باوجود تہران حکومت کی پالیسی میں کسی تبدیلی کی اُمید نہیں کی جاسکتی۔ ایران کے حالیہ صدارتی انتخابات میں اعتدال پسند مذہبی رہنما حسن روحانی کامیاب ہوئے تھے۔ یہ سابق اعلٰی جوہری مذاکرت کار 3 اگست کو صدارتی منصب سنبھالیں گے۔ اگرچہ عالمی سطح پر ڈاکٹر حسن روحانی سے امیدیں وابستہ کی جا رہی ہیں، تاہم اسرائیلی وزیراعظم نے انہیں ’’بھیڑ کے لبادے میں بھیڑیا‘‘ قرار دیا۔ نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ ایرانی صدر روحانی کی پالیسی ہوگی کہ عالمی برادری کو مسکراتا ہوا چہرہ دکھانے کے ساتھ ساتھ ایٹم بم کی تیاری جاری رکھی جائے۔ انہوں نے امریکی حکومت پر زور دیا کہ وہ نومنتخب صدر روحانی پر واضح کر دے کہ ایران کو ایٹم بم بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور اگر اس نے ایسا کرنے کی کوشش کی تو اسے روکنے کے لئے عسکری کارروائی حقیقی طور پر ایک متبادل راستہ ہوسکتی ہے۔ 

اسرائیلی وزیراعظم نے مزید کہا کہ تہران حکومت کی توجہ حاصل کرنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ ایران کو بتایا جائے کہ اگر پابندیوں سے اس کے جوہری ہتھیاروں کے حصول کے عزائم ترک نہیں کرائے جاسکے تو فوجی کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کی پالیسی میں شامل ہے کہ حزب اللہ اور دیگر دہشت گرد گروپوں کو خطرناک ہتھیاروں کی سپلائی روک دی جائے۔ واضع رہے کہ صیہونی حکومت اور متعدد مغربی ممالک یہ الزام عائد کرتے رہے ہیں کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کے تحت ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری میں مصروف ہے۔ جبکہ اسلامی جمہوری ایران نے بارہا ان الزامات کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ اس ایٹمی پروگرام مکمل طور پر پرامن مقاصد کے لئے ہے۔
خبر کا کوڈ : 283294
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش