0
Wednesday 17 Jul 2013 02:32

تحریک انصاف حکومت کی تبدیلی

تحریک انصاف حکومت کی تبدیلی

رپورٹ: ایس اے زیدی

چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس دوست محمد خان نے گذشتہ دنوں مختلف مقدمات کی سماعت کے موقع پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت اور اس کے ادارے مکمل طور پر ناکام ہوچکے ہیں۔ خدا جانے حکومت کونسی نئی دنیا بسانے جا رہی ہے۔ جس کی اسمبلی، انتظامیہ اور پولیس کوئی کام نہیں کر رہی، یہی صورتحال رہی تو خونیں انقلاب آئے گا۔ حکومت کو کئی کیسوں میں کارروائی کا کہا، تاہم کسی نے تعاون نہیں کیا۔ چیف جسٹس ہائی کورٹ کے ریمارکس موجودہ صورتحال میں انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ صوبائی حکومت جہاں تاحال وزارتوں اور پارٹی عہدوں کے چکر میں پھنسی نظر آتی ہے، وہیں کروڑوں لوگوں کے مسائل جوں کے توں پڑے ہوئے ہیں۔ بالخصوص بدامنی، مہنگائی، بیروزگاری اور لوڈشیڈنگ نے لوگوں کو ناکوں چنے چبوا دیئے ہیں۔ صوبہ میں اس وقت سب سے بڑا مسئلہ عوام کو جانی تحفظ کا درپیش ہے۔ بم دھماکوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے۔ سانحہ جامعہ شہید عارف الحسینی، مردان جنازہ دھماکہ سمیت گذشتہ دنوں ہونے والے دہشتگردی کے ہولناک واقعات نے تو عوام کا چین و سکون چھین لیا ہے۔

اگر گذشتہ ماہ رونماء ہونے والے جامعہ شہید عارف حسین الحسینی واقعہ کا ذکر کیا جائے تو اس سانحہ میں صوبائی حکومت کا کردار ناصرف مایوس کن بلکہ شرمناک رہا۔ کوئی حکومتی شخصیت جائے وقوعہ پر نہیں پہنچ سکی، جبکہ صوبائی وزیر شوکت علی یوسفزئی نے اسپتال کا دورہ کیا۔ تاہم متنازعہ بیان دیکر سانحہ کے متاثرین کے زخموں پر نمک چھڑکنے کا کام کیا۔ زخمیوں کو صوبہ کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال میں جس طرح مشکلات کا سامنا کرنا پڑا وہ کسی سے پوشیدہ نہیں رہا۔ سانحہ کے بعد گرفتار ہونے والے دو مشتبہ افراد بھی غائب ہوگئے۔ علاوہ ازیں صوبہ میں پولیس کلچر نہایت تیزی سے پروان چڑھتا جا رہا ہے۔ خیبر پختونخوا میں حالات ایسے ہیں کہ آئی جی اسلام آباد کی بہو پشاور میں قتل ہوتی ہے، بن یامین خان پشاور آکر ایف آئی آر کے اندراج کے لئے منت سماجت کرتے ہیں۔ تاہم محرر سے لے کر آئی جی تک اپنے پیٹی بند کو پیٹھ دکھا دیتے ہیں۔ یہی آئی جی اپنے ہی ڈیپارٹمنٹ کے خلاف سپریم کورٹ میں پھٹ پڑتے ہیں۔

صوبہ میں ٹارگٹ کلنگ عروج پر ہے، جبکہ مزید خطرناک ٹارگٹ کلر گروہوں کی بھی صوبہ میں داخل ہونے کی مصدقہ اطلاعات ہیں۔ بدقسمتی سے اپنے قیام کے چھ ہفتے بعد بھی صوبائی حکومت کی کوئی سمت نظر نہیں آ رہی۔ وفاقی حکومت بدامنی کے حوالے سے اے پی سی بلاتی ہے تو خیبر پختونخوا کے وزیراعلٰی اس اقدام کو سیاسی چال اور وقت کا ضیاع قرار دے کر اس مسئلے کی جانب اپنی غیرسنجیدگی کا بھرپور ثبوت دے دیتے ہیں۔ کبھی کرپشن کو تیس یوم اور کبھی دس یوم میں ختم کرنے کے دعوے کئے جاتے ہیں۔ لیکن اندرون خانہ تمام اہم عہدوں پر اپنے چہیتوں کی تعیناتی کا سلسلہ نہایت زور و شور سے جاری ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا کی حکمران جماعت اندرونی خلفشار کا شکار ہے، جس کی وجہ سے حکام کو عوامی مسائل پر اپنی توجہ مرکوز رکھنے میں مشکلات درپیش آرہی ہیں۔

بیڈ گورننس کا وہی حال ہے جس پر تحریک انصاف سابقہ حکومتوں کو تنقید کا نشانہ بناتی تھی۔ طالبان کیساتھ مذاکرات کا راگ الاپنے والی پی ٹی آئی کی حکومت سے حسب توقع و معمول طالبان نے کسی قسم کی رعایت نہیں برتی۔ مہنگائی کا جن ہے کہ بے قابو ہوتا جا رہا ہے، سرکاری اداروں میں عوام کیساتھ سلوک میں بہتری آنے کی بجائے مزید ابتر حالت ہوتی جا رہی ہے۔ فرقہ ورانہ ٹارگٹ کلنگ کے بعد اب سرکاری افسران کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے۔ لوڈشیڈنگ کی وجہ سے عوام کو رمضان المبارک جیسے مقدس ماہ میں بھی اذیت کا سامنا ہے، صوبائی حکومت کی جانب سے معاملہ کو وفاق کی ذمہ داری قرار دیتے ہوئے لوڈشیڈنگ کیخلاف احتجاج کا اعلان اپنی نوعیت کا الگ فیصلہ ہے، تاہم یہ وقت ہی بتائے گا کہ اس اقدام سے صوبہ میں بجلی کی لوڈشیڈنگ پر کس حد تک قابو پایا جاسکتا ہے۔

چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کے ریمارکس صائب اور حکومت کی آنکھیں کھول دینے کے لئے کافی ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ عوام کے مسائل کو سنجیدگی سے لیا جانا چاہئے۔ پارٹی کے جھگڑے جلد از جلد نمٹا کر وزیراعلٰی پرویز خٹک کو عوامی مسائل پر توجہ مرکوز کر دینی چاہئے۔ پارٹی کے سربراہ عمران خان کو بھی وقتاً فوقتاً صوبائی حکومت کی رہنمائی کرنی چاہئے بلکہ صوبائی حکومت کی کارکردگی کی جانچ پڑتال کے لئے پی ٹی آئی کے سینئر رہنمائوں کی ایک کمیٹی بنانی چاہئے، تاکہ صوبائی حکومت ایشوز پر توجہ مرکوز رکھ سکے۔ اس وقت تک تحریک انصاف کی سربراہی میں قائم مخلوط حکومت کے دور اقتدار میں تبدیلی آئی ہے۔ لیکن یہ تبدیلی انتہائی خطرناک ہے۔ عوام اس قسم کی تبدیلی کی ہرگز توقع نہیں کر رہے تھے۔ اگر پی ٹی آئی کے تھنک ٹینکس نے ازسر نو پالیسیوں کا جائزہ نہ لیا تو سونامی کو ووٹ دینے والے عوام جلد بغاوت پر اتر سکتے ہیں۔

خبر کا کوڈ : 283442
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش