0
Friday 26 Jul 2013 17:11

وفاق المدارس شیعہ پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے تجاویز دیدی

وفاق المدارس شیعہ پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے تجاویز دیدی
اسلام ٹائمز۔ وفاق المدارس شیعہ پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ محمد افضل حیدری نے کہا ہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں کوئٹہ کے دلخراش سانحہ کے بعد وزیراعظم محمد نواز شریف نے دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے سکیورٹی کانفرنس بلانے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف کا یہ اعلان خوش آئند ہے، ان سنگین حالات کا تقاضا ہے کہ سیاسی مصلحتوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے دہشت گردی میں ملوث تمام گروہوں کے خلاف بلاتفریق بے رحم آپریشن کیا جائے چاہے اس کی زد میں ’’ٹارچر سیل، ڈیتھ سکواڈ، بھتہ‘‘  کیلئے مشہور اور ہر حکومت کو بلیک میل کرنے والے آئیں یا مبینہ امریکی سرپرستی میں، بلوچستان کے علیحدگی پسندوں یا مذہب کا نام استعمال کرکے ہزاروں بے گناہ شہریوں کے علاوہ سکیورٹی فورسز، مراکز و تنصیبات پہ حملوں میں ملوث گروہ ہوں۔

انہوں نے کہا کہ حکمران، حکومت کو امانت خداوندی سمجھتے ہوئے اس کی مخلوق کی خدمت کے عزم کے ساتھ، بیرونی و اندرونی دباؤ مسترد کرتے ہوئے ہمت و استقامت کے ساتھ اقدامات کریں، ملک کے تمام سیاسی، غیر سیاسی، عسکری، خفیہ، ظاہری ادارے آئین و قانون کے مطابق اپنی حدود کے اندر رہتے ہوئے مثبت کردار ادا کریں، سورہ بقرہ آیت 179 میں قصاص کے حکم قرآنی کو نافذ کرتے ہوئے، عدالتی سزا یافتہ دہشت گردوں کو سزائے موت اور دیگر کو سورہ المائدہ آیت 33 کے مطابق’’فساد فی الارض‘‘ کی مقررہ سزا دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ چند سالوں میں بم دہماکوں، خودکش حملوں میں ملوث گروہوں کے قائدین، عہدیداران کی ذرائع ابلاغ سے تشہیر، بیانات کے شائع، نشر ہونے پر پابندی عائد کی جائے، ان کے اثاثوں کی جانچ پڑتال کی جائے، مسلح محافظ ممنوع قرار دیئے جائیں، اگر خود کو غیر محفوظ سمجھیں تو ’’حفاظتی تحویل‘‘ میں رکھا جائے۔

علامہ محمد افضل حیدری نے مزید کہا کہ ہر سطح کی سرکاری کمیٹیوں کی تشکیل نو کرتے ہوئے ان گروہوں سے وابستہ افراد کی رکنیت ممنوع قرار دی جائے، تھانہ اور اوپر کی سطح تک ان کی حوصلہ شکنی کی جائے، ان کمیٹیوں میں مسالک کے معتبر، نیک نام علماء و صاحبان فکر افراد نامزد کیے جائیں، دہشت گردی کے مقدمات میں حکومت خود مدعی ہو، مقتولین کے ورثاء پر گواہوں، ثبوت کا بوجھ ڈال کر انہیں مقدمہ سے دستبردار ہونے پر مجبور نہ کیا جائے، جس سے دہشت گرد ’’باعزت‘‘ بری ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قانونی سقم کی وجہ سے بری ہونے والے دہشت گردوں پر دوبارہ نئے قانون کے تحت مقدمات چلائے جائیں، ان کی کڑی نگرانی اور بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کی جائے، شیڈول 4 میں صحیح افراد نامزد کئے جائیں ’’کوٹہ اور بیلنس‘‘ کی موجودہ پالیسی ختم کی جائے، نامزد افراد پر اس قانون کو نافذ بھی کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ خطبات جمعہ میں تمام مسالک کے علماء عسکریت پسندی کی حوصلہ شکنی کریں، دہشت گردوں کی مذمت کریں، عوام اور بالخصوص نوجوانوں کو ان سے دوری اختیار کرنے کی تلقین کریں، ذرائع ابلاغ سے خطبات کے ان اقتباسات کو نشر، شائع کیا جائے، مقامی، تحصیل، ضلعی اور بالائی سطح پر علماء ایک دوسرے کی مساجد و دینی مراکز میں جائیں، ملک بھر کے دینی مدارس کا فورم ’’اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ‘‘ اس ضمن میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے، متعلقہ سرکاری ادارے تعاون کریں تو زیادہ بہتر نتائج حاصل کئے جاسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی، سکیورٹی فورسز، حساس اداروں اور تنصیبات پر ہونے والے حملوں اور خودکش حملوں کی فکری و عملی تربیت دینے کے متعلق تمام حقائق منظر عام پہ لائے جائیں، بم دھماکوں، خودکش حملوں میں ملوث گروہوں، جماعتوں کو نئے ناموں سے سرگرمیوں سے روکنے کے قانون پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے، مذہب کے نام پر بیرون ملک عسکری مہمات میں حصہ لینے والوں کی کڑی نگرانی کی جائے، ان گروہوں کو ملنے والی غیر ملکی امداد کا سراغ لگا کر رقوم ضبط اور متعلقہ ممالک سے احتجاج کیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 287037
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش