0
Friday 2 Aug 2013 00:28

یوم القدس کے موقع پر کوئی ناخوشگوار واقعہ پیس آیا تو ذمہ دار حکومت اور ریاستی اداروں ہونگے، علامہ امین شہیدی

یوم القدس کے موقع پر کوئی ناخوشگوار واقعہ پیس آیا تو ذمہ دار حکومت اور ریاستی اداروں ہونگے، علامہ امین شہیدی
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے کہا ہے کہ سانحہ پارا چنار اور دہشت گردوں کی جانب سے ڈی آئی خان کی جیل پر دھاوا بول کر خطرناک قیدیوں کو آزاد کرانا کسی بڑے سانحہ کا پیش خیمہ ہے، حکومت کو عالمی یوم القدس کے جلوسوں کی حفاظت یقینی بنانے کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھانا ہوں گے، اگر خدانخواستہ اس موقع پر کوئی سانحہ رونما ہوا تو اس کی براہ راست ذمہ داری حکومت اور سکیورٹی اداروں پر ہوگی، انہوں نے ان خیالات کا اظہار ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کے دوران کیا، اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم کے دیگر راہنما علامہ اقبال بہشتی، ملک اقرار حسین اور علامہ علی شیر انصاری بھی موجود تھے، علامہ امین شہیدی نے کہا کہ پارا چنار کے خونی بم دھماکوں سے نہ صرف تین سو گھرانے متاثر ہوئے بلکہ بےگناہ روزے داروں کی مظلومانہ شہادت نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا، اس کے اثرات مستقبل میں بھی ظاہر ہوں گے۔

علامہ امین شہیدی نے کہا کہ ملکی تاریخ کا عجیب و غریب واقعہ ڈی آئی خان میں ہوا، جس میں جدید خود کار اسلحہ سے مسلح ڈیڑھ سو افراد نے جیل پر حملہ کیا اور گولہ بارود کی سرنگیں بچھا کر چار گھنٹے مسلسل دھماکے کئے اور نہ صرف جیل میں بند دہشت گردوں کو آزاد کرایا بلکہ ملت تشیع سے تعلق رکھنے والے چھ قیدیوں سجاد حسین، جمعہ خان، اختر حسین، اسلم حسین، ذوالقرنین شاہ اور رجب علی کو گلے کاٹ کر شہید بھی کر دیا گیا اور فرار ہوتے وقت چھ خواتین کو بھی اپنے ہمراہ وزیرستان لے گئے۔ انہوں نے اس امر پر حیرت کا اظہار کیا کہ ڈی آئی خان سے وزیرستان دو گھنٹے کا سفر ہے، راستے میں آرمی، پولیس، ایف سی اور دیگر اداروں کی چیک پوسٹیں بھی موجود ہیں، لیکن اس کے باوجود ڈیڑھ سو دہشت گردوں کا لائو لشکر ڈی آئی خان پہنچ کر جیل پر حملہ آور ہوا اور اپنے ساتھیوں اور یرغمالی خواتین کے ہمراہ آسانی کے ساتھ واپس چلا گیا، علامہ امین شہیدی نے کہا کہ کہ ان چیک پوسٹوں پر ایک عام آدمی کی کلیئرنس پر تو کئی گھنٹے لگ جاتے ہیں لیکن دہشت گردوں کو روکا تک نہیں گیا، انہوں نے کہا کہ اس وقت فورسز کہاں تھیں جب سنٹرل جیل ڈی آئی خان دھماکوں سے لرز رہی تھی۔

علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ ڈی آئی خان میں اس سانحہ کے بعد لگایا جانیوالا کرفیو دہشت گردوں کی گرفتاری کیلئے نہیں بلکہ انہیں واپسی کا محفوظ راستہ فراہم کرنے کیلئے لگایا گیا، ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی نائب سربراہ کا کہنا تھا کہ جیل انتظامیہ کو ایک ہفتہ قبل اس حملے کی تمام جزیات کا علم تھا لیکن اس کے باوجود کوئی حفاظتی اقدام نہیں اٹھایا گیا، اب ادارے ایک دورے کو مورد الزام ٹھہرا کر عوام کو بےوقوف بنا رہے ہیں۔ انہوں نے دوٹوک الفاط میں کہا کہ ڈی آئی خان جیل پر ہونے والا یہ حملہ حکومت، فورسز اور دہشت گردوں کی ملی بھگت کا نتیجہ ہے اور یوم القدس کے موقع پر کسی بڑے سانحہ کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے، انہوں نے کہا کہ یوم القدس اسرائیل کی فلسطین پر جارحیت کے خلاف عوامی امنگوں کا ترجمان ہے، یہ دن امریکہ، عرب ممالک، مشرق وسطیٰ اور ایشیا سمیت پوری دنیا میں منایا جاتا ہے، اسی دن کی بدولت قدس کا ایشو زندہ ہے جبکہ عرب حکومتیں فلسطین کو بیچ کر کھا چکی ہیں۔

مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل نے کہا کہ یوم القدس کی ریلیوں کو روکنے کیلئے تین برس قبل کوئٹہ میں پچاسی سے زائد افراد جن میں پندرہ برادران اہلسنت بھی شامل تھے، کو شہید کر دیا گیا لیکن حکمرانوں کی کارکردگی محض رسمی طور پر افسوس کرنے تک محدود رہی، انہوں نے کہا کہ نواز حکومت کی دو ماہ کی کارکردگی ظاہر کرتی ہے کہ وہ دہشت گردوں کے ہاتھوں بلیک میل ہونے کو تیار ہے، دہشت گردی کو کنٹرول کرنا ان کے بس کی بات نہیں، ایک سوال کے جواب میں علامہ امین شہیدی نے کہا کہ ریاستی ادارے جس ہاتھ میں گن دیکھتے ہیں، اس کے سامنے تو جھک جاتے ہیں لیکن محب وطن افراد کو جینے کا حق نہیں دیتے، انہوں نے حکومت اور سکیورٹی اداروں کو متنبہ کیا کہ وہ یوم القدس کے جلوسوں اور ریلیوں کی حفاظت یقینی بنائیں۔ انہوں نے بتایا کہ جمعة الوداع کے موقع پر پاکستان کے ایک سو اسی سے زیادہ شہروں میں القدس ریلیاں نکالی جائیں گی، جس کی سکیورٹی کی تمام تر ذمہ داریاں حکومت کو پوری کرنا ہے۔
خبر کا کوڈ : 288888
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش