0
Friday 2 Aug 2013 21:55

خیبر پی کے اور بلوچستان میں جیلوں کی سکیورٹی سخت، خصوصی کمیٹیاں قائم

خیبر پی کے اور بلوچستان میں جیلوں کی سکیورٹی سخت، خصوصی کمیٹیاں قائم
اسلام ٹائمز۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں جیل پر حملے کے بعد بلوچستان بھر کی جیلوں میں بھی سکیورٹی سخت کر دی گئی جس کے لئے ایف سی کی اضافی نفری کو طلب کیا گیا۔ صوبے کی 11 جیلوں میں اس وقت 145 خطرناک قیدی ہیں۔ ڈی آئی جی جیل خانہ جات بلوچستان شجاع الدین کاسی نے صوبے کی اہم جیلوں کا دور ہ کیا اور جیلوں کی اندرونی سکیورٹی کے لیے ایف سی اور بیرونی سکیورٹی کے لئے کمانڈوز کی اضافی نفری طلب کی۔ میڈیا کے مطابق ڈیرہ اسماعیل خان جیل پر حملہ کے بعد سنٹرل جیل پشاور سمیت صوبہ بھر کی تمام جیلوں کی سکیورٹی مزید سخت کرکے خصوصی کمیٹی قائم کر دی گئی ہیں، سنٹرل جیل میں مولانا صوفی محمد سمیت شدت پسند تنظیموں سے روابط کے الزام میں سزا یافتہ ڈاکٹر شکیل آفریدی اور دیگر کئی شدت پسند مقید ہیں جن کی سکیورٹی کیلئے پشاور پولیس نے شہر کی اہم بلڈنگ پر اضافی چوکیاں بھی قائم کر دی ہیں۔ وفاقی وزارت داخلہ نے خیبر پی کے کی جیلوں میں موجود تمام قیدیوں کے کوائف فوری طور طلب کر لئے ہیں۔

محکمہ داخلہ خیبر پی کے کے ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ نے ہدایت کی ہے قیدیوں کا ڈیٹا ہنگامی بنیادوں پر مہیا کیا جائے۔ ذرائع کے مطابق بنوں اور ڈیرہ جیل سانحات کے بعد صوبے کی جیلوں میں سکیورٹی کے انتظامات بہتر بنانے کیلئے وفاق صوبے کو مدد فراہم کرے گا۔ خیبر پی کے کی 26 چھوٹی بڑی جیلوں میں 8000 سے زیادہ قیدی ہیں جن میں وفاق کے ایک ہزار قیدی بھی شامل ہیں جبکہ خطرناک قیدیوں کی تعداد 1300 کے لگ بھگ ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم اور وزیر اعلیٰ کے مابین اسلام آباد میں ملاقات کے دوران کئی اہم فیصلے کئے گئے۔ جیلوں کے کوائف طلب کرنے کا مقصد بنوں اور ڈیرہ جیسے واقعات کی روک تھام کے لئے وفاق اور صوبے کی مشترکہ حکمت عملی تیار کرنا ہے۔ ذرائع کے مطابق وفاق نے قیدیوں کے کوائف کمپیوٹرائزڈ کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔
خبر کا کوڈ : 289196
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش