0
Thursday 8 Aug 2013 06:05
ریاست سے اپیل کرتا ہوں کہ حکومتوں کو اختیار دیا جائے

جوان تیار رہیں، جلد ملی دفاعی پالیسی تشکیل دی جائیگی، علامہ ساجد نقوی

جوان تیار رہیں، جلد ملی دفاعی پالیسی تشکیل دی جائیگی، علامہ ساجد نقوی
رپورٹ: این ایچ نقوی

ٹیکسلا میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے اسلامی تحریک پاکستان کے سربراہ و قائمقام صدر ملی یکجہتی کونسل علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ اب نوبت اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ دہشت گرد ریاستی اداروں کو تحقیقات کرنے کا موقع بھی نہیں دے رہے۔ ڈیرہ اسماعیل خان جیل کا واقعہ جنگل اور قرون اولٰی کے دور میں پیش آنے والے واقعات سے بھی بدتر ہے۔ ملی دفاعی پالیسی تشکیل دینے کے حوالہ سے دانشوروں اور ملت کے زعماء پر مشتمل ایک کمیٹی ترتیب دی جا رہی ہے۔ جس کی آراء و تجاویز کی روشنی میں عسکری ونگ تشکیل دینے یا دوسرے اقدامات اٹھانے کے حوالہ سے غور کیا جائے گا۔ ہم قومی سکیورٹی پالیسی کے بھی منتظر ہیں۔

علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ ہم اپنے جوانوں سے کہہ چکے ہیں کہ تیار رہیں۔ 2010ء میں سانحہ عاشور کے موقع پر حکومت و ریاست سے مطالبہ کیا تھا کہ امن و امان کی ذمہ داری ہمیں سونپ دی جائے، پتہ تک نہیں ہلے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مزارات مقدسہ کا تحفظ مضبوط ہاتھوں میں ہے، جس میں ہم بھی شریک ہیں۔ پاکستانی سیاست کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے سربراہ اسلامی تحریک کا کہنا تھا کہ حالیہ عام انتخابات کے بعد دینی جماعتوں میں یہ احساس بیدار ہوا ہے کہ ایم ایم اے کو اگر فعال کیا جاتا تو بہتر نتائج حاصل کئے جاسکتے تھے۔ ضمنی اور بلدیاتی انتخابات کے حوالہ سے سیاسی سیل کو ذمہ داریاں سونپ دی گئی ہیں۔

بین الاقوامی حالات پر اظہار خیال کرتے ہوئے ملی یکجہتی کونسل کے سربراہ کا کہنا تھا کہ مصر میں جمہوری حکومت کا تختہ الٹنے سے امریکہ بری طرح بے نقاب ہوا ہے۔ شام جانے والوں کی تعداد اور ان کے قصبوں تک سے آگاہ ہیں۔ ابوغریب، لیبیا اور ڈیرہ اسماعیل خان جیل کے واقعات، ایک ہی سلسلے کی کڑیاں ہیں۔ پاکستان میں حکومت کا تصور بدل چکا، حکمران مکمل طور پر بے بس ہیں۔ دفاع، خارجہ، معیشت اور امن و امان کے حوالے سے حکمرانوں کا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔ اس سوال پر کہ ان چار اہم شعبوں کو کون چلا رہا ہے، انہوں نے کہا کہ اس بات کے تعین کے لئے ایک کمیشن تشکیل دیا جائے۔ ریاست سے اپیل کرتا ہوں کہ حکومتوں کو اختیار دیا جائے۔

نزول قرآن کانفرنس سے اپنے خطاب میں شیعہ علماء کونسل کے سربراہ کا کہنا تھا کہ کلام اللہ ہمیں بہتر زندگی گزارنے کا واضح راستہ دکھاتا ہے۔ زندگی کے ہر موڑ اور ہر حالت کو مدنظر رکھ کر قرآن نے ہمارے لئے راستہ متعین کیا ہے۔ مادی وسائل کی جمع آوری میں سکون قلب نہیں، اطمینان قلب ذکر خدا میں ہے۔ زندگی کی تمام پیچیدگیوں کا حل قرآن میں موجود ہے۔ 
تقریب نکاح مولانا سید چراغ حسین نقوی سے خطاب کرتے ہوئے علامہ ساجد نقوی کا کہنا تھا کہ نکاح کا بنیادی فلسفہ معاشرے کی تعمیر و ترقی کے لئے بہتر اور اچھے انسان وجود میں لانا ہے۔ قرآن کے ساتھ نکاح اسلامی رسم نہیں ہے۔ نکاح کی رسم کو الائشوں سے پاک کیا جائے۔ جہیز اور فضول خرچی نے ان امور کو مشکل بنا دیا ہے۔

اس سے قبل علامہ سید ساجد علی نقوی کی ٹیکسلا آمد کے موقع پر شیعہ علماء کونسل اور جعفریہ یوتھ کے جوانوں نے ان کا شاندار استقبال کیا۔ سرائے کالا چوک ٹیکسلا سے سربراہ شیعہ علماء کونسل کو ریلی کی شکل میں پنڈال تک لایا گیا۔ جہاں جوانوں نے پھولوں کی پتیاں نچھاور کرکے اپنے محبوب قائد کا استقبال کیا۔ علامہ ساجد نقوی کی ٹیکسلا آمد کے موقع پر کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے جعفریہ یوتھ کے جوانوں نے سکیورٹی کے سخت انتظامات کر رکھے تھے۔
خبر کا کوڈ : 290774
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

متعلقہ خبر
ہماری پیشکش