0
Saturday 17 Aug 2013 19:02

امریکہ کا اگلا ٹارگٹ ایران اور چین ہیں، سید منور حسن

امریکہ کا اگلا ٹارگٹ ایران اور چین ہیں، سید منور حسن
اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی کے مرکزی امیر سید منور حسن نے کہا ہے کہ حالیہ عام انتخابات میں جیتنے والوں کو ضرورت سے زیادہ ہی مینڈیٹ ملا ہے۔ اور ہارنے والوں کو کچھ زیادہ ہی ہرادیا گیا ہے۔ آئی جے آئی کے انتخابات کی طرح حالیہ عام انتخابات کی اہلیت ایک سال میں واضح ہوجائے گی۔ امریکہ بھارت کو اس خطے کا تھانے دار بنانا چاہتا ہے۔ اسلام آباد کے واقعے پر اب تک بہت سارے لوگوں کو برطرف ہوجانا چاہیے تھا۔ یہ ڈرامہ اہم قومی اور بین الاقوامی مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے رچایا گیا ہے۔ یہ پہلی حکومت ہے جس کے خلاف عوام اب خود سڑکوں پر موجود ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے دفتر جماعت اسلامی ملتان میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ جس میں ڈپٹی سیکرٹری جنرل پنجاب راؤ ظفر اقبال، ضلعی امیر آصف محمود اخوانی کے علاوہ میاں منیر احمد بودلہ، عارف محمود سمرا، کنور صدیق اورحافظ ذیشان شبیر بھی موجود تھے۔
 
دریں اثنا اپنے اعزاز میں دیے گئے عشائیے سے خطاب میں مزید کہا کہ انھوں نے الیکشن لڑنے کی بجائے فرنٹ لائن پر کھڑے ہو کر انتخابی عمل کا جائزہ لیا۔ جن جماعتوں کو80 سے 85 سیٹیں ملنی چاہئیں تھیں، انھیں150 سیٹیں ملنے کی وجہ سے انتظامی نقشہ تبدیل ہو گیا ہے۔ یہ عدم توازن سنبھالنا انتظامیہ سمیت کسی کے بس کی بات نہیں رہی۔ جماعت اسلامی سمیت بہت سی جماعتوں کو ہرایا گیا۔ آئی جے آئی کے انتخابات کی اہلیت کئی سالوں بعد واضح ہوئی تھی۔ لیکن حالیہ عام انتخابات کی اہلیت ایک سال میں واضح ہوجائے گی۔ کیونکہ الیکشن جیتنے اور ہارنے والے دھاندلی کا الزام لگا رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ کسی بھی عام انتخابات کے نتیجے میں ایک یک سوئی پیدا ہوتی ہے، لیکن حالیہ انتخابات کے نتیجے میں بے چینی، بے یقینی اور بے اعتمادی کی فضا میں اضافہ ہوا ہے۔ مسلم لیگ ن کی مرکز پنجاب اور بلوچستان مین حکومت ہونے کے باوجود عوام کے بارے میں کوئی پالیسیاں سامنے نہیں آئی بلکہ میاں صاحب بھارت کی حمایت کرتے زیادہ دکھائی دے رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بھارت کی شرانگیزی اورگولہ باری کا جواب دوٹوک اندازمیں نہیں دیاجارہا، بلکہ وزیرداخلہ تو گولی اور مذاکرات کی بات کررہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ بھارت دہشت گردی کے حوالے سے خودکفیل ہے۔ اس کے اندرکئی انتہا اور علیحدگی پسند تحریکیں کام کررہی ہیں۔ ہمارے ہاں دہشت گردی کا آغا''واراینڈٹیرر''کی وجہ سے غیروں کی جنگ مسلط کرنے کے باعث ہواہے۔ ڈوروں حملے اور نیٹو فورسز کی کارروائیاں امریکی دہشت گردی کا ثبوت ہیں۔ ہمیں اندازہ ہے کہ حکومت کے پاس بندوق ہے۔ لیکن امریکی پالیسیوں کے تسلط کی وجہ سے مذاکرات کی بات بے معنی ہوجاتی ہے۔ آل پارٹیز کانفرنس کا ایجنڈا تیار کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ جب تک ایجنڈا پہلے سے طے نہ ہو اسے پارلیمنٹ میں زیربحث نہ لایا جائے، تو اے پی سی کامیاب نہیں ہوتی۔ انھوں نے کہا کہ طالبان کی طرف سے ہمیں ثالثی کی جو پیش کش کی جارہی ہے اس کا ایجنڈا واضح ہوناچاہیے، کیونکہ ہم با اختیار نہیں ہیں۔ البتہ طالبان ہمارے ذریعے کوئی اخلاقی دباؤ بڑھانا چاہتے ہیں یاجو بھی ان کا ایجنڈا ہے واضح کیاجائے۔
 
سیدمنورحسن نے کہا کہ بھارت اور امریکی سمیت سیکولر قوتیں نہیں چاہتیں کہ ہمارے ملک میں اے پی سی ہو، دہشت گردی کاخاتمہ ہو۔ افسوس ناک امر یہ ہے کہ جان کیری نے پاکستان سے جاتے ہوئے ڈرون حملوں اور نیٹوفورسز کے بارے میں کوئی بات نہیں کی اور ہمارے حکومت نے بھی اس پرکسی ردِ عمل کا اظہار نہیں کیا۔ حالانکہ اس خطے میں دہشت گردی کی ذمہ داری امریکہ پر عاید ہوتی ہے۔ امریکہ اس خطے میں بھارت کو تھانیدار بنانا چاہتا ہے۔ کیونکہ امریکہ کا اگلا ٹارگٹ ایران اور چین ہیں۔ اوروہ اس کے لیے اس خطے کا راستہ اختیار کرنا چاہتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ کشمیریوں کو ان کا حق دیے بغیر امن ممکن نہیں۔ امن کی آشا کی بات کرنے والے خلا میں تیر چلارہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ اسلام آباد کے واقعہ پر ہنسنا اور رونا دونوں درست ہیں۔ ایک مسلح شخص نے پانچ سے چھ گھنٹے تک اسلام آباد کو یرغمال بنائے رکھا اور وزیرداخلہ کہتے ہیں کہ کوئی واقعہ نہیں ہوا۔ یہ ڈرامہ مصر میں ہونیو الے واقعات، بھارت کی دراندازی اور بارشوں سے تباہ کاریوں سے توجہ ہٹانے کے لیے کیا گیا ہے۔ حکومت کو چاہیے تھا کہ وہ ٹی وی چینلز سے نشریات بند کرنے کی استدعا کرتے کیونکہ پوری دنیا میں یہ پیغام گیا ہے کہ جب ایک آدمی کی کارروائی کو نہیں روکا جاسکا، تو دشمن کی کاروائیوں کو کیسے روکا جاسکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی پرو امریکہ ہے جو پرو پاکستانی نہیں، جس پر ازسرنو غور کیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 293389
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش