0
Wednesday 21 Aug 2013 16:04

امریکہ نے پاکستانی مدرسے پر پابندی عائد کردی

امریکہ نے پاکستانی مدرسے پر پابندی عائد کردی
اسلام ٹائمز۔ محکمہ مالیات کے مطابق پشاور میں واقعہ مدرسہ گنج نہ صرف دو اہم عسکریت پسند گروہوں ( القاعدہ اورطالبان) کیلئے بھرتیوں کا مرکز بناہوا ہے بلکہ لشکرِ طیبہ کا بھی مددگار ہے جس پر 2008 کے ممبئی حملوں کا الزام ہے۔ اس مدرسے کے سربراہ فضیل شیخ ابومحمد امین الپشاوری ہیں جو شیخ امین اللہ کے نام سے بھی معروف ہیں جنہیں القاعدہ اور طالبان کی مدد کے الزام میں 2009 سے امریکہ اور یواین کی جانب سے دہشتگرد قرار دیا گیا ہے۔ لیکن یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ کسی مدرسے پر اقتصادی و مالی پابندیاں عائد کی گئی ہوں ۔ اس کے تحت کوئی بھی امریکی اس ( مدرسے) سے مالی تعلقات نہیں رکھ سکے گا اور اگر مدرسے کے کوئی اثاثے امریکہ میں ہوئے تو انہیں فریز کردیا جائے گا۔ آج کسی پہلے مدرسے پر ( مالی) پابندیاں عائد کی گئی ہیں جسے دہشتگردوں نے استعمال کیا ہو،’ وزارتِ مالیات نے اپنے بیان میں کہا۔ یہ عمل عام طور پر مدارس کو ہدف نہیں بناتا جو پاکستان سمیت دنیا بھر میں تعلیم، انسانی ہمدردی اور ترقی کو فروغ دیتے ہیں۔’ بیان میں کہا گیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ گنج مدرسہ وہ جگہ ہے ‘ جہاں مذہبی تعلیم کے بھیس میں طالبعلموں کو دہشتگردانہ کارروائیوں اور حملوں کیلئے تیار کیا جاتاہے۔’ محکمہ مالیات نے عمرصدیقی کاٹھیو ازمیری پر بھی پابندی کا اعلان کیا جو نوے کے عشرے میں القاعدہ کا رابطہ کار رہا ہے اور اسامہ بن لادن کے اہلِ خانہ کی مدد کرتا رہا ہے.

مدرسہ گنج کا ردِعمل
امریکہ کی جانب سے مدرسہ گنج پر پابندی لگانے کے بعد مدرسہ تعلیم القرآن گنج نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ کہ پابندی غیرمنصفانہ ہے۔ مدرسے کی انتظامی کونسل کے ایک رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ شیخ امین اللہ محض اس مدرسے میں ایک استاد تھے جو نومبر دوہزاربارہ میں ویب مطلوب افراد کی فہرست میں اپنا نام آنے کے بعد آٹھ ماہ پہلے یہاں سے جاچکےہیں۔ آپ یہاں دیکھ سکتے ہیں کہ یہاں عام طالبعلم موجود ہیں اور مدرسہ صرف انہیں دینی تعلیم فراہم کرتا ہے اور بس۔ تو ( یہ) پابندی مضحکہ خیز ہے،’ انہوں نے کہاکہ کوئی بھی مدرسے کا ریکارڈ چیک کرسکتا ہے ، یہ بہت حد تک واضح ہے کہ یہ عام طالبعلم ہیں جن کا کسی دہشتگردی کی کارروائی یا تخریبی تنظیم سے کوئی تعلق نہیں،’ انہوں نے کہاکہ شیخ امین اللہ کو 8 ماہ سے کسی نے نہیں دیکھا اور کوئی نہیں جانتا کہ اب وہ کہاں ہیں لیکن ہم دوہراتے ہیں کہ یہ ایک عام مکتب ہے جس کا ان چیزوں سے کوئی تعلق نہیں،’ اس نے کہا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ وہ انتظامی کونسل سے مشاورت کے بعد جلد ہی مدرسے کا آفیشل ردِ عمل ان ریکارڈ پیش کریں گے۔
خبر کا کوڈ : 294516
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش