2
0
Friday 23 Aug 2013 11:26

شامی حکومت پر کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا الزام اور حقیقت!!!

شامی حکومت پر کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا الزام اور حقیقت!!!
تحریر: این اے بلوچ 

ايک ايسے وقت جب شامی فوج ملک کے مختلف علاقوں ميں غير ملکی حمايت يافتہ دہشت گردوں کا قلع قمع کرتے ہوئے شام کے علاقوں کو يکے بعد ديگرے ان سے آزاد کرا رہی ہے اور جنيوا ٹو مذاکرات کا راستہ بھی ہموار ہوگيا ہے، شامی حکومت کے خلاف کيميائی ہتھياروں کے استعمال سے متعلق مغرب اور عرب حکومتوں نے ايک نئی پروپگنڈہ مہم کا آغاز کر دیا ہے۔ شام ميں سرگرم مسلح تکفیری دہشت گردوں کا حامی ذرائع ابلاغ، خاص طور پر قطر کے الجزيرہ اور سعودی عرب کے العربيہ ٹی وی چينلوں نے بدھ کو يہ دعویٰ کيا کہ شامی فوج نے ريف دمشق کے الغوطہ علاقے ميں عام شہريوں پر زہريلی کيميائی گيس کا استعمال کيا ہے، جس کے نتيجے ميں سينکڑوں افراد ہلاک ہوگئے ہيں۔ ان ٹی وی چینلز نے اس پروپگینڈہ مہم کے ذریعے عالمی میڈیا سمیت مسلم امہ کی توجہ اصل ایشوز سے ہٹا دی ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب مصری فوج کے سربراہ جنرل السیسی مشکلات کا شکار ہیں، عین اسی وقت کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا ڈرامہ رچا دیا گیا۔

اس گروہ کی جانب سے ایک ویڈیو بنا کر یوٹیوب پر ڈالی گئی، جس کے بعد ایک منصوبے کے تحت اس ویڈیو کو سوشل میڈیا پر پھیلا دیا گیا اور یوں مصر کی صورتحال سے سب کی توجہ ہٹا دی گئی اور اب عرب میڈیا سمیت مغربی میڈیا مصر میں ہونے والے جرائم اور مظالم کے بجائے شام کے معاملے پر واویلا مچا رہا ہے۔ اس عمل کا مقصد شام میں فوج کشی اور بیرونی مداخلت کی راہ ہموار کرنا ہے۔ شامی حکومت نے اس الزام کی سختی سے تردید ہے اور کہا ہے کہ باغی خود ہی کیمیکل ہتھیار استعمال کرکے شامی حکومت کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس عمل میں شام مخالفت طاقتیں ملوث ہیں۔ تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اس صورتحال کے بعد سب کی توجہ مصر سے ہٹ گئی ہے، جبکہ مصری فوج نے اس فرصت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اخوان المسلمون کیخلاف آپریشن تیز کر دیا ہے اور اب فوجی حکومت کا کنٹرول بڑھتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔

دوسری جناب جوں جوں وقت گزرتا جا رہا ہے کئی نئے انکشافات بھی سامنے آ رہے ہیں، سوشل میڈیا پر جاری ایک اور نئی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کچھ لوگ تیزی کے ساتھ میتوں کو انجکشن لگا رہے ہیں، یہ انجکشن کس چیز کے ہیں اور میتوں کو کیوں لگائے رہے ہیں، نے کئی سوالوں کو جنم دیا ہے۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اصل میں باغی انجکشن کے ذریعے کیمیکل باڈی میں منتقل کر رہے ہیں، تاکہ جب عالمی انسپکشن ٹیم آئے تو وہ ان میتوں میں کیمیکل کی موجودگی پائے اور یوں ان کا دعویٰ سچ ثابت ہوجائے۔ اس ویڈیو میں یہ بھی دیکھا سکتا ہے کہ جدید قسم کے ماسک بے ہوش بچوں کو پہنائے جا رہے ہیں، جو اس سوال کو جنم دیتا ہے کہ اگر ایک بڑی آبادی پر ان ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا تھا تو باغیوں کے پاس چند منٹوں میں یہ جدید ماسک کہاں سے آگئے۔؟

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ بات تسلیم کرنا آسان نہیں کہ شامی حکومت عالمی انسپکشن ٹیم کو رضاکارانہ طور پر دعوت دے کہ وہ آئیں اور خود معائنہ کریں کہ امریکی صدر اوباما اپنے دعووں میں کس حد تک سچے ہیں کہ شامی حکومت باغیوں کیخلاف کیمیائی ہتھیار استعمال کر رہی ہے یا نہیں۔ دوسری جانب یہ بھی ایک اہم سوال ہے کہ اس ٹیم کے پہنچنے کے فقط تین دن بعد ہی شامی حکومت نے خطرناک ہتھیاروں کا استعمال کس طرح کر دیا؟ جبکہ وہ یہ حقیقت جانتی ہے کہ چند ملکوں کے علاوہ پوری دنیا اس کی مخالف ہے اور اس کے پاس عالمی انسپکشن ٹیم کے سامنے اپنے آپ کو بےگناہ ثابت کرنے کا بھی یہ فقط آخری موقع ہے۔ مبصرين کا کہنا ہے کہ اس مرحلے پر شام کی حکومت کے خلاف کيميائی ہتھياروں کے استعمال کے پروپيگنڈے کا مقصد اقوام متحدہ کی تحقيقاتی ٹيم پر اثر انداز ہونا ہے۔

سانا کی رپورٹ کے مطابق یہ خبریں بےبنیاد ہیں۔ مغرب اور بعض عرب ملکوں کے پٹھو چینل اس طرح کی رپورٹیں دے کر اقوام متحدہ کی تحقیقاتی کمیٹی کے کام میں رکاوٹیں ڈالنا چاہتے ہیں۔ مصر کی صورتحال پر خاموش رہنے والی خلیج تعاون کونسل کے ملکوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ شام کو اقوام متحدہ کے منشور کی ساتویں شق میں شامل کر دیا جائے۔ دوسری طرف سے شام کے وزیر اطلاعات و نشریات عمران الزعبی نے ان رپورٹوں کو مسترد کرتے ہوئے اسے میڈیا وار قرار دیا ہے اور کہا ہےکہ یہ پروپگينڈا اقوام متحدہ کی تحقیقاتی کمیٹی کے کام میں خلل ڈالنے کی غرض سے کیا جا رہا ہے۔
خبر کا کوڈ : 295020
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

یقیناً اگر شامی فوج نے کیمیائی حملہ کرنا ہی ہوتا تو ان دہشت گردوں کے خلاف استعمال کرتے جنہوں نے ان کے ملک کو کھنڈر میں تبدیل کر دیا ہے۔ بچوں پر استعمال کرنے کا شامی فوج کو کیا فائدہ؟ مگر این کہ ساری دنیا ان کے مخالف ہو جائے۔ اور وہ بھی ایسے وقت میں اقوام متحدہ کی تفتیشی ٹیم دمشق میں ہی موجود ہو۔۔ عقل سے کام لو تو مسئلہ سمجھنا آسان ہے۔
بہت عمدہ تحریر ہے بلوچ صاحب۔
اللہ کرے زور قلم اور زیادہ۔
عباس حسینی
ہماری پیشکش