0
Tuesday 27 Aug 2013 23:16

شام پر حملے کے تباہ کن نتائج برآمد ہونگے، روس کا امریکہ کو انتباہ

شام پر حملے کے تباہ کن نتائج برآمد ہونگے، روس کا امریکہ کو انتباہ
اسلام ٹائمز۔ روس نے واضح کیا ہے کہ شام پر فوجی حملے کے خطے کے لیے ’تباہ کن‘ اثرات مرتب ہوں گے۔ روس کی جانب سے یہ وارننگ اس وقت آئی ہے جب امریکہ اور اس کے حلیف گذشتہ ہفتے کے مبینہ کیمیائی حملے کے جواب میں شام پر فوجی حملے پر غور و خوض کر رہے ہیں۔ روسی وزارتِ خارجہ کے ترجمان الیکساندر لکاشیوچ نے منگل کے روز کہا کہ بین الاقوامی برادری کو اس بحران پر ’عقل مندی‘ کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور بین الاقوامی قانون کی پاسداری کرنی چاہیے۔ انھوں نے ایک بیان میں کہا کہ سلامتی کونسل کو نظرانداز کرکے علاقے میں فوجی مداخلت کے لیے مصنوعی بہانے تخلیق کرنے کی کوششوں سے شام میں مسائل پیدا ہوں گے اور مشرقِ وسطٰی اور شمالی افریقہ کے دوسرے ممالک پر بھی اس کے تباہ کن اثرات مرتب برآمد ہوں گے۔ خیال رہے کہ 21 اگست کو غیر ملکی حمایت یافتہ دہشتگردوں نے شامی فوج پر الزام عائد کیا تھا کہ سوئلین پر کیمیائی ہتھیاروں سے حملہ کیا گیا ہے، اس حملے میں سینکڑوں افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

دوسری طرف دمشق نے ان الزامات کو یکسر مسترد کر دیا تھا اور کہا تھا کہ باغی اپنی شکست کو چھپانے کیلئے خود ہی کیمیائی ہتھیار استعمال کرکے الزامات عائد کر رہے ہیں، کیوں کہ انہیں جنگ کے میدان میں شکست کا سامنا ہے۔ ادھر گذشتہ روز دمشق کے مضافاتی علاقے میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا جائزہ لینے کیلئے جانے والی اقوام متحدہ کی ٹیم پر حملہ کیا گیا، جس کے بعد وہ ٹیم واپس دمشق پہنچ گئی۔ شام کا کہنا ہے کہ یہ حملہ باغیوں کی جانب کیا گیا ہے، تاکہ اصل حقائق سامنے نہ آسکیں۔ امریکہ کا موقف ہے کہ شامی حکومت نے اقوام متحدہ کی ٹیم کو اس علاقے میں جانے کی اجازت دینے میں تاخیر کردی ہے۔ اب امریکہ اس نتیجے پر پہنچ چکا ہے کہ شامی حکومت نے کیمیائی ہتھیار استعمال کیے ہیں۔ لٰہذا اب شامی حکومت کو سبق سکھانے کا وقت آگیا ہے۔

گذشتہ روز روسی وزارت خارجہ سرگئی نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ لیبیا اور عراق کی تاریخ کو دہرایا جا رہا ہے۔ اس سے پہلے بھی امریکہ عراق پر الزام لگا کر بغداد کو نہ ختم ہونے والی جنگ میں دھکیل چکا ہے، جبکہ واشنگٹن آج تک ان ہتھیاروں کے استعمال کو ثابت نہیں کرسکا۔ دوسری جانب امریکی حملہ کی دھمکی کے بعد خلیجی ریاستیں، ترکی اور اردن سمیت دیگر قریبی ممالک خوف کا شکار ہوگئے ہیں کہ اگر امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے شام پر حملہ کردیا تو ان کے اپنے ممالک پر اس کے کیا نتائج برآمد ہوسکتے ہیں، ان ممالک کو یہ بھی خدشہ درپیش ہے کہ کہیں یہ جنگ عالمی جنگ نہ بن جائے، کیوں کہ اگر شام پر حملہ ہوتا ہے تو حزب اللہ، ایران اور روس خاموش نہیں بیٹھیں گے، جبکہ ایران پہلے ہی شام پر حملہ کو ریڈلائن قرار دے چکا ہے۔ خاص کر چھوٹی چھوٹی ریاستیں جن میں فقط دو میزائل گریں تو تباہ ہوسکتی ہیں، ان ریاستوں میں خوف بڑھ گیا ہے اور اب اپنے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 296167
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش