0
Sunday 1 Sep 2013 18:59

دشمن کے ٹینک شیعہ اور سنی میں تمیز نہیں کرتے، مقررین

دشمن کے ٹینک شیعہ اور سنی میں تمیز نہیں کرتے، مقررین
اسلام ٹائمز۔ مصر میں دورِ حاضر کا فرعون جنرل سیسی ہے جس نے اخوان پر ظلم و بربریت کی انتہا کر دی ہے، ہر دردمند دل کا حامل شخص اپنے مصری بھائیوں کے مصائب پر اشکبار ہے، ان خیالات کا اظہار امیر تنظیم اسلامی حافظ عاکف سعید نے تنظیم اسلامی کے زیر اہتمام ’’مصر کے سنگین حالات: ایک لمحہ فکریہ‘‘ کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کے دوران کیا۔ اپنے صدارتی خطاب میں انہو ں نے کہا کہ آج عالم کفر اپنی پوری قوت کے ساتھ عالم اسلام پر حملہ آور ہے اور وہ ایک ایک کر کے تمام مسلم ممالک کی قوت کو کمزور کر رہا ہے تاکہ اسرائیل کے گریٹر ایجنڈے کی تکمیل میں کوئی رکاوٹ باقی نہ رہے۔ انہوں نے کہا کہ یہود و نصاریٰ جنہیں دنیا اُصول پسند سمجھتی تھی، مسلمانوں کے بارے میں ان کا ’’ڈبل سٹینڈرڈ‘‘ کھل کر سامنے آ چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہود اس روئے ارضی پر ابلیس اور دجال کے نمائندہ ہیں جبکہ امریکہ کی رگ جاں یہود کے قبضہ میں ہے۔ اس وقت امریکہ اسرائیل کے تحفظ کے لیے جنگل کے قانون ’’جس کی لاٹھی اُس کی بھینس‘‘ کا بدترین مظاہرہ کر رہا ہے۔ امیر تنظیم اسلامی نے کہا کہ مسلمانوں کا اصل جرم اللہ اور اس کے رسول(ص)سے غداری ہے، آج دنیا اور اس کی چمک دمک مسلمان کی فکروجہد کا مرکز و محوربن چکی ہے یہی وجہ ہے کہ حدیث کے مطابق اقوام عالم ان پر حملہ آور ہیں اور ایک ایک کر کے مسلم ممالک کو لقمہ بنا رہی ہیں۔ عالم کفر کے مظالم سے بچنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ ہم اللہ کی پناہ میں آ جائیں۔ سیمینار کے مہمان خصوصی سید منور حسن(امیر جماعت اسلامی) نے کہا کہ مستقبل میں اسلامی اور جہادی تحریکیں ہی عالم کفر کے مقابلے میں اپنا رول ادا کریں گی، آج دنیا میں کتے اور بلیوں کی حفاظت کے قوانین ہیں لیکن مصر میں کئی ہزار افراد کو بلڈوز کر دیا گیا اور انسانی حقوق کے علمبرداروں کے کان پر جوں تک نہ رینگی۔

انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں اسلامی تحریکیں اس نتیجے پر پہنچی ہیں کہ دین کے نفاذ کی جدوجہد میں تشدد کی سیاست کا راستہ اختیار نہ کیا جائے، لہٰذا مصر میں اخوان کی جدوجہد کے تجربے کی روشنی میں عالمی اسلامی تحریکیں جن کی مقصد میں یگانگت تو پہلے سے ہی موجود ہے، اب ان میں طریق کار کے حوالے سے بھی یکجائی پیدا ہو رہی ہے۔معروف دانشور اور کالم نگاراوریا مقبول جان نے کہا کہ اسلام نظامِ خلافت کے قیام کا حکم دیتا ہے جس میں دو خلفاء کی بھی گنجائش نہیں جبکہ ہم 57 اسلامی ممالک میں الگ الگ حکمران بنائے بیٹھے ہیں، ایسی صورت میں ہمیں اللہ کی مدد کیسے حاصل ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم حکمران اس قابل نہیں کہ امت کے مفادات کا دفاع کر سکیں لہٰذا تمام اسلامی تحریکوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے ہو کر عالم کفر کا مقابلہ کرنا چاہیے، اگر عالمی اسلامی تحریکیں متحدہ نہ ہوئیں تو جیسی تباہی اور آفت ہمارے خلاف پلان کی جا چکی ہے اس کے نتیجے میں ہمیں نہ مزارات یاد رہیں گے نہ شرک کی بحثیں اور نہ ہی ماتم یاد رہیں گے بلکہ ہم اپنے بیوی بچوں کی لاشوں کو بے حرمتی سے بچانے میں سرگرداں ہوں گے کیونکہ کافروں کے ٹینک شیعہ، سنی میں تمیز نہیں کرتے۔

اوریا مقبول جان نے کہا کہ ہم امریکہ اور عالم کفر کے مسلمانوں کے بارے میں دہرے معیار کا رونا روتے ہیں لیکن ہمارے مسلم حکمرانوں کا اپنے برادر اسلامی ممالک سے رویہ منافقت پر مبنی ہے۔ ایک مسلم ملک پر حملہ ہو تو دوسرے مسلمان ممالک ظالم کی مدد کرتے ہیں۔ معروف صحافی اور کالم نگار سجاد میر نے کہا کہ عالم کفر کسی اسلامی پارٹی کو اس وقت تک اقتدار میں نہیں آنے دے گا جب تک کہ وہ سود، جوئے، شراب اور عریانی کو جائز قرار نہ دے دیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم امریکہ کو تو گالی دیتے ہیں لیکن بدقسمتی سے قطر، بحرین اور سعودی عرب مصری فوج کو امداد دے رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 297609
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش