0
Monday 2 Sep 2013 06:23

کراچی میں ٹیکس کلچر سے زیادہ بھتہ کلچر فروغ پا گیا

کراچی میں ٹیکس کلچر سے زیادہ بھتہ کلچر فروغ پا گیا
پاکستان کے معاشی حب کراچی کو بھتہ خوروں کی جنت کہا جائے تو قطعی غلط نہ ہوگا۔ شہر کی چھوٹی بڑی ہر مارکیٹ بھتہ خوری کی لپیٹ میں ہے۔ ملکی خزانہ میں سب سے زیادہ ٹیکس جمع کرانے والے شہر قائد میں اب ٹیکس کلچر سے زیادہ بھتہ کلچر فروغ پا چکا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق یومیہ بنیاد پر تاجروں سے ایک کروڑ روپے روزانہ، 30 کروڑ روپے ماہانہ اور سالانہ 4 ارب روپے سے زائد فکس و جبری بھتہ وصول کیا جا رہا ہے۔ صرف اولڈ سٹی ایریا کی تقریبا سو مرکزی مارکیٹوں سے ماہانہ کئی کروڑ روپے فکس بھتہ وصول کیا جا رہا ہے۔ ان مارکیٹوں میں کھجور بازار، صرافہ بازار، برتن بازار، کاغذی بازار، چپل مارکیٹ، میٹھا در، کھارا در، جوڑیا بازار بالٹن مارکیٹ، کپڑا بازار، بوتل گلی، جونا مارکیٹ، جامع کلاتھ مارکیٹ اور سپئیر مارکیٹ سمیت دیگر مارکیٹں اور بازار شامل ہیں جہاں تاجروں سے فلاحی کاموں کے نام پر بھی بھتہ مانگا جاتا ہے۔
 
پاکستان میں حکومتی بےحسی کے باعث جرائم پیشہ عناصر کے حوصلے بھی بلند ہو چکے ہیں۔ دیدہ دلیری سے آن لائن بینکنگ کے ذریعے بھی بھتہ وصول کیا جا رہا ہے۔ شہر میں انکم ٹیکس سے زیادہ بھتہ ادا کیا جا رہا ہے۔ احتجاج کرنے پر تاجروں کو قتل کی دھمکیاں بھی دی جا رہی ہیں۔ شہر کے پوش علاقوں کلفٹن، ڈیفنس، گزری، زمزمہ، طارق روڈ، بہادر آباد سمیت اردو بازار، الیکٹرونکس مارکیٹ، صدر، گلشن اقبال ، لیاقت آباد سمیت دیگر علاقوں کی مارکیٹوں اور صنعتی علاقوں کے تاجروں اور صنعتکاروں سے بھتہ وصولی کا سلسلہ جاری ہے۔

کراچی اسٹریٹ کرائمز اور کار لفٹنگ سے لیکر ٹارگٹ کلنگز اور دہشتگردی کی وارداتوں جیسے خطرناک جرائم میں گھرا ہوا ہے۔ کراچی شہر کے جغرافیے پر نظر دوڑائی جائے تو معلوم ہوگا کہ یہاں ہر مجرم کے لئے کوئی نہ کوئی محفوظ پناہ گاہ موجود ہے۔ اپنے محل و وقوع کے باعث کراچی کے مضافاتی علاقے کالعدم دہشت گرد تنظیموں کے گڑھ بن چکے ہیں جو خود بھی بھتہ خوری اور اغواء برایے تاوان جیسی وارداتوں میں ملوث ہیں۔ ان علاقوں میں شامل سہراب گوٹھ اور اس سے متصل آبادیاں، بلدیہ اتحاد ٹاﺅن، منگھو پیر، لانڈھی گلشن بنیر اور گلشن حدید میں یہ دہشتگرد تنظیمیں اپنے پنجے گاڑھے بیٹھی ہیں۔ 

کراچی کے غربی علاقوں میں سرجانی ٹاﺅن، اورنگی ٹاﺅن، ماڑی پور اور نارتھ کراچی ٹارگٹ کلرز کے لئے محفوظ پناہ گاہیں مانی جاتی ہیں۔ ضلع شرقی میں لانڈھی، کورنگی، ملیر اور شاہ فیصل جبکہ ضلع جنوبی میں اولڈ سٹی ایریا، گارڈن، رنچھوڑ لائن اور کھارادر ٹارگٹ کلنگز کے حوالے سے بدنام ہیں۔ ضلع سینٹرل میں خواجہ اجمیر، لیاقت آباد اور پٹیل پاڑہ کے علاقے ٹارگٹ کلرز کے لئے جنت قرار دیئے جا سکتے ہیں۔ دوسری جانب لیاری، ڈالمیا، مواچھ گوٹھ اور ملیر گینگ وار ملزمان کے محفوظ ٹھکانے ہیں۔ شہر قائد میں منشیات فروشی کا ناسور جیکسن، شیریں جناح کالونی، کٹی پہاڑی، لیاری اور نارتھ کراچی کے بعض علاقوں میں موجود ہے۔ شہر قائد میں اسلحے کی ترسیل کے لئے سہراب گوٹھ، بنارس، لیاری اور بلدیہ میں قائم بسوں اور ٹرکوں کے اڈے استعمال ہوتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 297637
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش