0
Tuesday 3 Sep 2013 13:26
فرانس حملے میں شریک ہوا تو اسکے مفادات کو سخت زک پہنچائیں گے

شام پر حملے کی آگ پورے مشرق وسطٰی تک پھیل سکتی ہے، بشار الاسد

شام پر حملے کی آگ پورے مشرق وسطٰی تک پھیل سکتی ہے، بشار الاسد
اسلام ٹائمز۔ شام کے صدر بشار الاسد نے کہا ہے کہ شام پر حملے کی صورت میں جنگ کی یہ آگ پورے مشرق وسطٰی میں بھڑک سکتی ہے۔ فرانس حملے میں شریک ہوا تو اس کے مفادات کو سخت زک پہنچائیں گے۔ سوموار کے روز فرانس کے روزنامہ "فیگارو" کو انٹرویو میں شامی صدر نے خبردار کیا کہ اگر امریکہ اور فرانس نے شام پر حملہ کیا تو افراتفری اور شدت پسندی پورے علاقے میں پھیل جائے گی اور اس جنگ کے پورے خطے میں پھیلنے کا خطرہ بھی موجود ہے۔ شامی صدر کا کہنا تھا کہ مشرق وسطٰی بارود کے ایک ڈھیر میں تبدیل ہوچکا ہے، اور کسی بھی قسم کے حملے کی صورت میں حالات قابو سے باہر ہو جائیں گے اور پھر یہ کسی کے بس کی بات نہیں رہے گی کہ وہ اس صورتحال کو کنٹرول کرسکے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی کوئی بھی کارروائی شدت پسندی کو فروغ دے گی۔ 

بشار الاسد کا کہنا تھا کہ اگر فرانس نے امریکی حملے کا ساتھ دیا تو شدید ردعمل ہوگا اور اسے نتائج بھگتنا پڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ فوج نے عوام پر کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال نہیں کیا۔ شامی صدر بشار الاسد نے چیلنج کیا کہ اگر امریکہ اور فرانس کے پاس کیمیائی ہتھیاروں سے متعلق ثبوت ہیں تو وہ پیش کریں۔ شامی صدر کا کہنا تھا کہ عدم ثبوت کی وجہ سے یہ ممالک اب تک اپنے عوام کو بھی مطمئن کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔ اس سوال کے جواب میں کہ آیا فرانس شام کے دشمن ملک میں تبدیل ہوچکا ہے، شامی صدر کا کہنا تھا کہ ہر وہ ملک جو مالی اور فوجی حوالے سے شام میں سرگرم عمل دہشتگردوں کی مدد کر رہا ہے وہ شام کے عوام کا دشمن ہے۔ بشار الاسد کا مزید کہنا تھا کہ فرانس کے عوام ہمارے دشمن نہیں ہیں لیکن شام کےحوالے سے ان کی حکومت کی پالیسی خصمانہ ہے اور جب تک فرانس کی حکومت کی پالیسی شامی عوام کے حوالے سے خصمانہ رہے گی، اسے شامی عوام کا دشمن ہی تصور کیا جائے گا۔

دیگر ذرائع کے مطابق شام کے صدر بشار الاسد نے اپنے ملک پر ممکنہ حملے کے بارے میں فرانس کو خبردار کیا ہے۔ فرانس کی حکومت نے برطانیہ کے برعکس شام پر حملے کے لئے امریکہ کے ساتھ تعاون کے لئے اپنی تیاری کا اعلان کیا ہے۔ شام کے صدر بشار الاسد نے ایک انٹرویو میں اپنے ملک کے خلاف کسی بھی قسم کے حملے پر فرانس کو متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا فرانس پر منفی اثر پڑے گا۔ شامی صدر نے کہا کہ جو لوگ شام کی فوج کی طرف سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی باتیں کرتے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ اس سلسلے میں ثبوت پیش کریں اور اگر امریکہ اور فرانس کے پاس اس سلسلے میں چھوٹا سا بھی ثبوت ہے تو اسے پیش کریں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اگر فرانس کی حکومت، شام کے عوام کے سلسلے میں مخاصمانہ پالیسی اپناتی ہے تو وہ شامی عوام کی دشمن کہلائے گی۔ 
 
دوسری جانب شام نے امریکی حملہ ٹالنے کیلئے اقوام متحدہ سے رابطہ کرلیا ہے۔ اقوام متحدہ میں شام کے سفیر بشار الجعفری نے ایک خط کے ذریعے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شام پر امریکی جارحیت رکوانے کیلئے کردار ادا کرے۔ ادھر امریکی کانگریس کے ریپبلکن ارکان شام پر حملے کیلئے فضا سازگار بنانے کی خاطر سرگرم ہوچکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کانگریس نے اوباما کی بات نہ مانی تو وہ غلطی پر ہوگی۔
خبر کا کوڈ : 298092
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش