QR CodeQR Code

شام کیخلاف یکطرفہ فوجی کارروائی جارحیت ہوگی، ولادیمیر پیوٹن

4 Sep 2013 12:48

اسلام ٹائمز: اپنے ایک انٹرویو میں روسی صدر نے کہا کہ روس نے شام کیخلاف فوجی کارروائی کیلئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کی حمایت سے انکار نہیں کیا بشرطیکہ شامی حکومت کیجانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے ایسے ٹھوس ثبوت مل جائیں جس کی تردید نہ کی جاسکے۔


اسلام ٹائمز۔ روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے ایک بار پھر امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو خبردار کیا ہے کہ شام پر یکطرفہ حملہ جارحیت تصور ہوگا۔ روسی صدر نے خبردار کیا کہ دمشق پر حملہ مشرق وسطٰی کے دیگر ممالک کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لے گا۔ ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شام پر حکومتی فورسز کی طرف سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے ناقابل تردید ثبوت مہیا کئے جائیں، ماسکو فقط افواہوں پر یقین نہیں کرتا۔ روسی صدر نے واضح کیا کہ ماسکو شام کے ساتھ ملٹری معاہدوں کی پاسداری پر قائم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ اقوام متحدہ کی تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ کا انتظار کیا جانا چاہیے، اس سے پہلے کسی بھی نتیجے پر پہنچنا درست نہیں ہوگا۔ روسی صدر کا کہنا تھا کہ ایک ایسے وقت میں جب دمشق حکومت مخالف باغیوں کیخلاف تیزی کے ساتھ کامیابیاں سمیٹ رہا ہے، وہ کیمیائی ہھتیاروں کا استمال کرے، غیر منطقی بات ہے، ایک ایسے وقت میں جب خود شامی حکومت نے اقوام متحدہ کی ٹیم کو تحقیقات کیلئے بلایا ہو، انہوں نے کہا کہ دمشق یہ جانتے ہوئے کہ کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال پابندیوں اور فوجی مداخلت کا باعث بن سکتا ہے، وہ یہ کام انجام دے، احمقانہ سی بات معلوم ہوتی ہے اور یہ عقل کے بھی خلاف ہے۔
 صدر پیوٹن نے کہا کہ ہم پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ اگر کسی کے پاس شام کی فوج کی طرف سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق ٹھوس ثبوت ہیں تو وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کرے۔ انہوں نے کہا کہ اگر روس ان ثبوتوں ہر قائل ہو جاتا ہے تو ممکن ہے کہ وہ شام کیخلاف کارروائی میں معاون ثابت ہو، تاہم اس کیلئے بھی اقوام متحدہ سے ہی اجازت لینا ہوگی، جو قانونی طریقہ کار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ تمام وجوہات کے باوجود بھی کسی ایک آزاد ریاست پر یکطرفہ فوجی کارروائی ناقابل قبول ہے۔ ایک سوال کے جواب میں روسی صدر نے کہا کہ ہمیں تفصیلی تحقیقات اور براہ راست ثبوت پیش کرکے قائل کیا جائے تو ہم کسی بھی سنجیدہ ایکشن کیلئے سوچ سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ امریکہ شام پر کیمیائی حملوں کا الزام لگا کر فوجی کارروائی کرنے کا خواہاں ہے اور اس حوالے سے واشنگٹن نے دنیا بھر کے ممالک کے حمایت حاصل کرنے کیلئے روابط کو بھی تیز کیا ہوا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ امریکہ کے اتحادی برطانیہ اور جرمنی پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ ان کی پارلیمنٹ ان حملوں کی حمایت نہیں کرتی، جس کی بنا پر وہ اس آپریشن میں حصہ نہیں لیں گے۔ دوسری طرف صدر باراک اوباما نے اعلان کیا ہے وہ نو ستمبر کو امریکی کانگریس سے شام پر حملوں کیلئے منظوری لیں گے، تاہم اگر کانگریس نے منطوری نہ بھی دی تو امریکہ دمشق پر حملہ کر دیگا۔

دیگر ذرائع کے مطابق روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو شام کے خلاف یکطرفہ کارروائی کرنے پر خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقوام متحدہ سے منظوری کے بغیر شام کے خلاف کوئی بھی فوجی کارروائی جارحیت تصور کی جائے گی۔ صدر پیوٹن نے کہا کہ روس نے شام کے خلاف فوجی کارروائی کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کی حمایت سے انکار نہیں کیا بشرطیکہ شامی حکومت کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے ایسے ٹھوس ثبوت مل جائیں، جس کی تردید نہ کی جاسکے۔ اس سے پہلے گذشتہ روز امریکی سینیٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی کے ممبران نے شام میں محددو امریکی فوجی کارروائی کرنے کی ایک مجوزہ قرارداد پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔


خبر کا کوڈ: 298404

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/298404/شام-کیخلاف-یکطرفہ-فوجی-کارروائی-جارحیت-ہوگی-ولادیمیر-پیوٹن

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org