0
Wednesday 4 Sep 2013 18:30
امریکی سینیٹرز کا شام پر حملے کی قرارداد پر اتفاق

شام کیخلاف فوجی کارروائی کرنے میں ناکامی کیصورت میں ایران اور حزب اللہ کو خطرناک پیغام ملیگا، جان کیری

شام کیخلاف فوجی کارروائی کرنے میں ناکامی کیصورت میں ایران اور حزب اللہ کو خطرناک پیغام ملیگا، جان کیری
اسلام ٹائمز۔ امریکی کانگریس میں مشرق وسطٰی میں ایک نئی جنگ چھڑنے کے بارے میں شدید پریشانی پائی جاتی ہے، اس کے باوجود امریکی صدر باراک اوباما شام پر حملے کے لئے کانگریس کے بعض گروہوں کے رہنماوں کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ امریکی سینیٹ میں Robert Menendez اور Bob Corker جیسے اہم ڈیموکریٹک اور ریپبلکن اراکین نے شام پر محدود حملے کی قرارداد کی حمایت کر دی ہے۔ اس قرارداد کے بارے جلد ہو ووٹنگ ہوگی۔ قرارداد کے مسودے کے مطابق شام پر محدود حملے کیلئے ساٹھ دن کی مہلت رکھی گئی ہے، جس میں ضرورت کی صورت میں مزید تیس دن کا اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ اس قرارداد کے مطابق شام کے خلاف فوجی کارروائی محدود اور کیلکولیٹڈ ہوگی، قرارداد کے مسودے کے مطابق شام کی سرزمین میں امریکی فوجیوں کے داخلے کو ممنوعہ قرار دیا گیا ہے۔
 
صدر باراک اوباما شام پر حملے کیلئے امریکی مجلس نمائندگان کے اہم ریپبلکن اراکین کی حمایت حاصل کرنے میں بھی کامیاب ہوگیا ہے۔ امریکی مجلس نمائندگان کے اسپیکر جان بینر نے منگل کے روز وائٹ ہاوس میں صدر اوباما سے ملاقات کی ہے، اس ملاقات کے بعد انہوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ شام پر حملے کیلئے باراک اوباما کی درخواست کی حمایت کرینگے۔ امریکہ میں ہونیوالے چند سرویز کے مطابق امریکی عوام کی اکثریت شام کے خلاف فوجی کارروائی کی مخالف ہے۔ ایک جدید سروے کے مطابق جو واشنگٹن پوسٹ اور بی بی سی نے مشترکہ طور پر کیا ہے۔ ہر دس امریکیوں میں سے چھ امریکیوں نے شام پر ہوائی حملے کی مخالفت کی ہے۔

دیگر ذرائع کے مطابق امریکی سینیٹ کی خارجہ امور کمیٹی میں ساڑھے 3 گھنٹے کی بحث کے بعد شام پر حملے کی قرارداد کے مسودے پر اتفاق کرلیا گیا۔ قرارداد میں حملے کی کم سے کم مدت 60 اور زیادہ سے زیادہ مدت 90 دن اور شام میں امریکی فوج نہ اتارنے کی شرائط شامل ہیں۔ مسودے پر سینیٹ کمیٹی میں آج ووٹنگ ہوگی۔ واشنگٹن میں شام کی صورت حال پر غور کے لیے سینیٹ کی خارجہ امور کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ جس میں وزیر خارجہ جان کیری اور وزیر دفاع چک ہیگل نے ارکان کو بریفنگ دی۔ جان کیری کا کہنا تھا کہ اگر امریکہ شام کیخلاف فوجی کارروائی کرنے میں ناکام رہا تو ایران، حزب اللہ اور امریکہ کے دیگر دشمنوں کو خطرناک پیغام ملے گا، یا کم ازکم وہ امریکی عزائم کا غلط مطلب نکال سکتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ صدر اوباما کا ایسا کوئی ارادہ نہیں کہ امریکی بری فوج شام میں داخل ہو کر وہاں کی خانہ جنگی میں الجھے۔ انہوں نے کانگریس سے بشار الاسد کی کیمیائی ہتھیاروں کی صلاحیت کو کم کرنے اور اس کے استعمال سے باز رکھنے کااختیار مانگا ہے۔
 
امریکی وزیر خارجہ کی تقریر کے دوران مظاہرین نے ہنگامہ آرائی بھی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کو نئی جنگ شروع نہیں کرنی چاہیے۔ اجلاس کو بریفنگ میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارٹن ڈیمسی نے بھی جان کیری کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ شام پر حملہ حکومت کی تبدیلی نہیں بلکہ بشار الاسد کی کیمیاوی حملوں کی صلاحیت کو گھٹانا ہوگا۔ وزیر دفاع چک ہیگل نے دعویٰ کیا کہ فرانس، ترکی، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت کئی اتحادی ممالک شام کے خلاف کسی بھی قسم کی فوجی کارروائی کی حمایت کے لیے تیار ہیں۔
خبر کا کوڈ : 298481
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش