0
Sunday 8 Sep 2013 09:48

داخلی اور خارجی مخالفت کے باوجود باراک اوباما شام پر حملے کیلئے بضد

داخلی اور خارجی مخالفت کے باوجود باراک اوباما شام پر حملے کیلئے بضد
اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر بارک اوباما نے کہا ہے کہ شام میں مزید کیمیائی حملے روکنے کیلئے امریکہ کو محدود پیمانے پر فوجی کارروائی کی ضرورت ہے، آنکھیں بند نہیں کرسکتے، امریکہ کو ایک اور مہنگی جنگ میں نہیں دھکیلنا چاہتے، شام پر ممکنہ حملہ عراق یا افغان جنگ کی طرح نہیں ہوگا۔ اپنے ہفتہ وارانہ خطاب میں امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ قوم شام کیخلاف ممکنہ کارروائی کی حمایت کرے۔ امریکی صدر بارک اوباما نے کہا ہے کہ ان کا شام میں طویل جنگی مداخلت کا کوئی ارادہ نہیں وہ صرف اسے مستقبل میں اپنے عوام پر حملوں سے روکنے کیلئے محدود پیمانے پر اور محدود مدت کیلئے فوجی حملے کرنا چاہتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر اپنے ہفتہ وار خطاب کے دوران کیا۔  
دیگر ذرائع کے مطابق امریکی صدر اوباما کا کہنا ہے کہ وہ امریکہ کو ایک اور مہنگی جنگ میں دھکیلنا نہیں چاہتے، امریکی صدر باراک اوباما نے ریڈیو اور انٹرنیٹ پر اپنے ہفتہ وار خطاب میں کہا کہ مستقبل میں شام کو مزید کیمیائی حملوں سے روکنے کے لیئے محدود پیمانے پر حملہ کرنا ضروری ہے، تاہم وہ امریکہ کو کسی اور مہنگی جنگ میں دھکیلنا نہیں چاہتے اور اس حملے کو عراق یا افغانستان جیسی جنگ نہیں بننے دیا جائے گا، ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم امریکی عوام کی خواہشات سے آگاہ ہیں لیکن شامی حکومت کے 21 اگست کے کیمیائی حملوں پر ردعمل ظاہر نہ کرنے سے مستقبل میں امریکہ کی سلامتی کو خطرہ ہو گا۔ واضح رہے کہ 56 فیصد امریکی عوام شام پر ممکنہ امریکی حملے کے خلاف ہیں اور صرف 19 فیصد امریکی اس حق میں ہیں۔
 
ادھر جی 20 سے واپسی پر انہوں نے حمایت حاصل کرنے کیلئے کوششیں تیز کر دیں، جبکہ اوباما کی شام پر حملے کی تحریک پارلیمنٹ سے مسترد ہونے کا امکان ہے۔ ایک امریکی عہدیدار نے کہا شام کیخلاف بی 52 اور بی ٹو بمبار طیارے استعمال کئے جائینگے۔ جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی نے شام پر حملے کی خطرات کا جائزہ لینے کیلئے روس کی درخواست منظور کر لی۔ دریں اثناء یورپی یونین وزراء خارجہ کے اجلاس میں کیمیائی ہتھیار کے استعمال پر شام کو واضح اور سخت جواب دینے پر زور دیا گیا۔ 28 رکنی بلاک کے اجلاس کے اختتام پر خارجہ پالیسی کی سربراہ اشٹن نے وزیر خارجہ کے امریکی وزیر خارجہ کیری کے ساتھ مذاکرات کے بعد مشترکہ بیان پڑھ کر سنایا۔ 
امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ یورپی ممالک کی اکثریت شام پر حملے کیلئے متفق ہے، شام کے خلاف کارروائی نہ کرنا خطرناک ہوگا، شام کے کیمیائی ہتھیار امریکیوں کیلئے خطرہ ہیں، شام پر حملہ کیمیائی ہتھیاروں کا خطرہ روکنے کیلئے کیا جائے گا، شام کا مسئلہ سیاسی طور پر ہی حل کیا جا سکتا ہے، شام کے کیمیائی ہتھیار شدت پسندوں کے ہاتھ لگے تو خطرناک ہوں گے۔ یہ بات انہوں نے فرانسیسی ہم منصب لارنٹ فیبوئس کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہی۔

ادھر اوبامہ انتظامیہ کو پارلیمان سے شام پر حملے کی قرارداد منظور کرانے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ شام حکومت نے غیر ملکی دہشتگردوں کی گرفتاری پر فی کس 4 ہزار امریکی ڈالر انعام رکھا ہے۔ جی 20 سربراہی اجلاس کے اختتام پر امریکی صدر اوباما امریکہ واپس پہنچ گئے ہیں، تاہم ان کی روس کے صدر ولادی میر پوتن سے ملاقات کے بعد بھی شام کے مسئلے پر دونوں ملکوں کے اختلاف ختم نہیں ہوسکے۔  ادھر پوپ فرانسس نے شمعیں جلا کر ایک تقریب میں شام کے مسئلے پر مصالحت پر زور دیا۔ ادھر شام ممکنہ حملے کیخلاف وائٹ ہاوس کے سامنے 200 افراد نے مظاہرہ کیا۔
خبر کا کوڈ : 299693
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش