0
Sunday 8 Sep 2013 21:14

بلوچستان کے مسئلے کو سیاسی اور جمہوری انداز میں حل کرینگے، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ

بلوچستان کے مسئلے کو سیاسی اور جمہوری انداز میں حل کرینگے، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ

اسلام ٹائمز۔ وزیراعلٰی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی سربراہی میں نیشنل پارٹی کی مرکزی کمیٹی کا اجلاس دوسرے روز بھی جاری رہا۔ اجلاس کے دوران وزیراعلٰی کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں امن و امان کی مخدوش صورتحال، تعلیم و صحت کے شعبوں کی تباہ حالی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان میں امن، استحکام، ترقی و خوشحالی کیلئے تمام فریقین سے مذاکرات کریں گے، لیکن مذاکرات کیلئے سازگار ماحول پیدا کرنے کیلئے وفاقی حکومت، سیاسی و عسکری قیادت سمیت تمام سنجیدہ قوتوں کو اپنا مؤثر و عملی کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ بنیادی جمہوریت کے حصول کیلئے بلدیاتی انتخابات ناگزیر ہیں۔ کارکنان بلدیاتی انتخابات کیلئے تیاریاں، تعلیم و صحت سمیت دیگر شعبوں کیساتھ ساتھ سماجی معاملات کے حل کیلئے حکمت عملی مرتب کریں۔ اقتدار میں آنے کے بعد پارٹی قیادت، کارکنوں کی سیاسی و قومی ذمہ داریوں میں اضافہ ہوا ہے۔

اجلاس میں مرکزی سیکرٹری جنرل میر طاہر بزنجو، مرکزی سینئر نائب صدر سینیٹر میر حاصل بزنجو سمیت مرکزی کابینہ کے ارکان، تمام صوبائی ارکان، صوبوں کے آرگنائزرز نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ اجلاس میں امن و امان کی صورتحال، حکومتی کارکردگی سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اختتام پر پارٹی سربراہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کا مسئلہ سیاسی اور قومی ہے۔ گذشتہ ادوار میں سیاسی غلطیوں کی وجہ سے بلوچستان کے حالات خراب سے خراب تر ہوتے گئے۔ ہماری واضح پالیسی ہے کہ بلوچستان کے مسئلے کو سیاسی اور جمہوری انداز میں مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے۔ اس سلسلے میں تمام سیاسی جماعتوں اور قیادت کو اعتماد میں لینگے اور مذاکرات سے قبل سیاسی و جمہوری قوتوں کو ساتھ لیکر سازگار ماحول بنائیں گے۔ بلوچستان میں امن و امان، ٹارگٹ کلنگ پر قابو پانے کیلئے بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔

نیشنل پارٹی کی موجودگی میں کوئی غلط فہمی میں نہ رہے کہ بلوچستان کے سیاسی اور جمہوری معاملات قومی مفادات کے برخلاف کوئی اقدام اٹھایا جاسکتا ہے۔ امن و امان کی بحالی اولین ترجیح ہے۔ امن و امان کی ابتر صورتحال کی وجہ سے ترقیاتی عمل بری طرح متاثر ہوا ہے۔ تعلیم کے ساتھ ساتھ مقامی کاروبار بھی تباہ ہوچکا ہے۔ وفاقی حکومت سے ہم آہنگی موجود ہے۔ خوشحال و تعلیم یافتہ بلوچستان کیلئے دن رات کوشاں ہے۔ وفاق میں ملازمتوں کے موجودہ بلوچستان کے کوٹہ پر عملدرآمد کرائیں گے۔ اس کے علاوہ بلوچستان سے نقل مکانی کرنے والوں کی دوبارہ آباد کاری اور بحالی کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ ڈیرہ بگٹی میں جزوی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ کوئٹہ، کوہلو، خضدار، مستونگ، مشکے، آواران سے نقل مکانی کرنے والوں کی دوبارہ آباد کاری اور بحالی دنیاوی مقاصد ہے۔

مرکزی کمیٹی کے اجلاس میں ایجوکیشن، کلچر، میڈیا، ہیلتھ، ایگری کلچر، لائیو سٹاک، لیبر، فشریز، بلدیات، مائننگ، وویمن اینڈ یوتھ افیئرز پر مختلف کمیٹیاں تشکیل دی گئیں۔ جو ان شعبوں میں پالیسی تشکیل دیں گی۔ اس موقع پر پارٹی کو منظم اور فعال بنانے کے حوالے سے بھی فیصلے کئے گئے، جبکہ مختلف علاقوں میں جلسے اور سیمینارز بھی منعقد کرنے کا اعلان کیا گیا۔ مولا بخش دشتی، ڈاکٹر نسیم جنگیان اور شہید ایوب بلیدی کی برسی کی مناسبت سے 22 نومبر کو تربت میں جلسہ منعقد کیا جائیگا۔ جبکہ نصیرآباد، کوئٹہ، پنجگور، کراچی اور حب میں مرکز کانفرنس مستونگ میں سیمینار اور کراچی میں کانفرنس کا انعقاد کیا جائیگا۔ بلوچستان کے تنظیمی دوروں کیلئے مختلف کمیٹیاں بھی تشکیل دی گئیں۔

خبر کا کوڈ : 299922
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش