1
0
Monday 9 Sep 2013 00:21

شام پر حملہ عالم اسلام پر حملہ ہوگا، مرسی حکومت بحال کیجائے، مصر و شام یکجہتی مارچ

شام پر حملہ عالم اسلام پر حملہ ہوگا، مرسی حکومت بحال کیجائے، مصر و شام یکجہتی مارچ
رپورٹ: ایس زیڈ ایچ جعفری 

جماعت اسلامی کے زیراہتمام شہر کراچی میں مصر و شام یکجہتی مارچ کا انعقاد مزار قائد سے تبت سینٹر تک منعقد کیا گیا۔ مارچ میں ہزاروں مرد و خواتین، بزرگ، بچے اور نوجوانوں نے شرکت کی اور مصر و شام کے مظلوم مسلمانوں سے یکجہتی کا اظہار کیا۔ جماعت اسلامی کے قائدین نے تبت سینٹر کے اوور ہیڈ برج سے شرکاء سے خطاب کیا۔ مارچ سے مرکزی خطاب جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سید منور حسن نے کیا جبکہ جماعت اسلامی پاکستان کے ڈائریکٹر امور خارجہ عبدالغفار عزیز، کراچی کے امیر محمد حسین محنتی، سیکرٹری نسیم صدیقی، نائب امراء نصراللہ خان شجیع، حافظ نعیم الرحمن اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی سندھ کے امیر ڈاکٹر معراج الہدی صدیقی، نائب امیر جماعت اسلامی سندھ اسداللہ بھٹو، کراچی کے نائب امراء برجیس احمد، راجہ عارف سلطان، سید محمد اقبال اور دیگر بھی موجود تھے۔ مارچ میں اقلیتی برادری نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔ قبل ازیں مارچ کے شرکاء نے محمد حسین محنتی کی امامت میں ایم اے جناح روڈ پر نماز عصر ادا کی۔
 
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سید منور حسن نے مصر و شام یکجہتی مارچ سے اپنے مرکزی خطاب میں کہا کہ امریکہ اور مغرب نے اسلامی تحریکوں کی جمہوری جدوجہد اور عوامی مینڈیٹ کو تسلیم نہ کرکے دہرے معیار کا ثبوت دیا ہے۔ مصر، فلسطین اور الجزائر میں جمہوری طریقوں سے کامیابی حاصل کرنے والوں کا راستہ روکا گیا۔ امریکہ اور مغرب مسلمانوں کے دوست نہیں بلکہ دشمن ہیں۔ امریکہ اور اس کے حواری شام کا وہی حشر کرنا چاہتے ہیں جو عراق کا کرچکے ہیں، لیکن انکو جان لینا چاہیے کہ عالم اسلام اور عرب دنیا میں بیداری کی لہر کو ختم نہیں کیا جاسکتا۔ عالم اسلام میں عوامی بیداری کی یہ لہر اسلامی انقلاب کا سنگ میل ثابت ہوگی۔ سید منور حسن نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی کراچی نے وقت کی آواز پر لبیک کہا ہے اور لاکھوں کی تعداد میں کلمہ گو مسلمانوں کو آج یہاں جمع کر دیا ہے اور یہ اس بات کا اعلان ہے کہ اہل ایمان اور عالم اسلام کو ڈرایا اور دبایا نہیں جاسکتا۔ ایٹمی حملوں کی دھمکیوں سے اس کاروان کو روکا نہیں جاسکتا۔ اس قافلے کے حوصلوں کو توڑا نہیں جاسکتا۔

مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے سید منور حسن نے مزید کہا کہ پورے عالم اسلام اور پورے عرب میں بیداری کی ایک لہر پیدا ہوئی ہے۔ یہ ممکن نہیں ہے کہ شام پر حملہ کرکے اس بیداری کو دیوار سے لگایا جاسکے۔ عرب ممالک کے اندر ایک عرب بہار پیدا ہوچکی ہے، اسے ختم نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ مغربی دنیا مصر میں جو کچھ کر رہی ہے اور جس طرح اب شام پر حملہ کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں مسلمانوں کو دیوار سے لگانے کی کوششیں ہیں، لیکن وہ یاد رکھیں کہ امریکہ کی مداخلت سے شام کی حکومت تبدیل نہیں کی جاسکتی بلکہ شام کو بھی عراق کی طرح تباہ و برباد کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا مودودی نے آج سے 60 سال قبل جو کچھ لکھا اور کہا وہ آج بھی زندہ و جاوید ہے۔ انہوں نے کہا کہ مصر کی اس تحریک جس کا نام اخوان ہے، اس نے ہمارے جذبوں کو بھی مہمیز دی ہے، ہمیں بھی کچھ کرنے اور کر گزرنے کا راستہ دکھایا ہے، ہمیں اپنے چاروں طرف اس جذبے کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔
 
سید منور حسن کا کہنا تھا کہ پوری دنیا میں یہ کوششیں ہو رہی ہیں کہ اسلامی تحریکوں کو اقتدار سے دور رکھا جائے۔ الجزائر کے اندر اسلامی تحریک کو کامیابی ملی، لیکن ان کو اقتدار سے دور رکھا گیا۔ فلسطین میں حماس نے انتخابات جیتے مگر آج تک ان کو تسلیم نہیں کیا۔ آج مصر میں بھی یہ ہوا ہے۔ عوام کے حق پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مصر اور شام کے حوالے سے ترک موقف اصولی اور جرات مندانہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی اور جہادی تحریکیں غلبہ دین کی تحریکیں ظلم سے معاشرے کو پاک کرنے کی تحریکیں ہیں۔ ان تحریکوں کو دیوار سے لگانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ سید منور حسن نے کہا کہ پاکستان میں انتخابات کا عمل چوری کیا گیا اور آئی جے آئی کے تو بہت سالوں بعد پتہ چلا تھا کہ اصل میں کیا ہوا تھا، آج تو بہت جلد پتہ چل گیا کہ عام انتخابات میں کیا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کل تک جو لوگ کہتے تھے کہ ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف سے قرض نہیں لیں گے، آج وہ بھی آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے انہی کی شرائط پر قرضے لے رہے ہیں۔

جماعت اسلامی پاکستان کے ڈائریکٹر امور خارجہ عبدالغفار عزیز نے مصر و شام یکجہتی مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مصر میں صدر مرسی سے قبل وہ حکومت تھی جس نے امریکہ اور یہودیوں کا ساتھ دیا تھا اور مسلمانوں کے قبلہ اول بیت المقدس پر قابض یہودیوں کا ساتھ دیا، لیکن صدر محمد مرسی کی حکومت نے جو عوام کی حمایت سے برسر اقتدار آئی تھی، اس نے فلسطینیوں کیلئے مصر کی سرحدیں کھول دی تھیں اور یہودیوں کے بجائے فلسطینیوں کا ساتھ دیا تھا۔ انکے اس جرم کی پاداش میں امریکہ اور مغرب کی پشت پناہی سے جنرل سیسی نے صدر مرسی کی حکومت پر شب خون مارا اور ان کو گرفتار کرکے پابند سلاسل کر دیا۔ جنرل سیسی کے اس اقدام کے خلاف جب عوام سڑکوں پر نکلے تو مصری فوج نے ہزاروں مرد و خواتین کو شہید کر دیا۔ مصر میں کرفیو لگا دیا گیا، لیکن اس کے باوجود مرد و خواتین، نوجوان اور بچے کرفیو کو توڑ کر سڑکوں پر نکل آئے ہیں اور ان کا مطالبہ ہوتا ہے کہ فوج کے اس اقدام کو واپس لیا جائے، صدر محمد مرسی کی حکومت بحال کی جائے۔
 
عبدالغفار عزیز نے کہا کہ شام پر امریکی جارحیت کی مذمت کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے کہ بشار الاسد کی ظالم حکومت کی حمایت کی جائے، ہم شام کے مظلوم عوام کے ساتھ ہیں اور ظالم حکومت برسوں سے وہاں مظالم ڈھا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کراچی کے عوام کا یہ فیصلہ پوری دنیا کو یہ پیغام بھی دے دیا ہے کہ ظالم عبرت کا نشان بنیں گے اور کراچی کی عوام کو امت مسلمہ سے جدا اور الگ نہیں کیا جا سکتا۔ پوری امت مسلمہ جسد واحد کی طرح ہے اور اس کے جس حصے میں بھی درد یا تکلیف ہو، پورا جسم اس کو محسوس کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں پورے شہر کراچی کو مبارک باد پیش کرتا ہوں کہ کراچی کی عوام نے امت مسلمہ کی لاج رکھ لی ہے اور مصر، شام، کشمیر، فلسطین، افغانستان، عراق، چیچنیا اور برما کے مسلمانوں سے بھرپور اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔
 
جماعت اسلامی کراچی کے امیر محمد حسین محنتی نے کہا کہ آج امت مسلمہ کی کشتی بھنور میں پھنس چکی ہے۔ امریکہ اور اس کے حواری مسلمانوں پر ٹوٹ پڑے ہیں۔ افغانستان پر حملہ کرکے لاکھوں افراد کو شہید کیا گیا۔ عراق میں کیمیائی ہتھیاروں کے نام پر حملے کرکے قتل و غارت گری کا بازار گرم کیا۔ فلسطین میں یہودی مسلمانوں پر مظالم ڈھا رہے ہیں۔ اس طرح برما میں کشمیر میں، چیچنیا میں مسلمانوں پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں۔ مصر میں جمہوری حکومت پر شب خون مار کر اسلام سے محبت کرنے والوں کو اقتدار سے بے دخل کر دیا گیا اور صدر مرسی کو گرفتار کر لیا گیا، انکے حق میں نکلنے والے عوام پر فوجی ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں چڑھا دی گئیں۔ آج بھی وہاں مرد و خواتین نوجوانوں، بزرگوں اور بچوں کا خون بہہ رہا ہے۔ مصر میں مسلمانوں نے بے مثال صبر و استقامت اور جرات مندی کا مظاہرہ کیا اور وہ فوج کے آگے ڈٹے ہوئے ہیں۔
 
محمد حسین محنتی کا کہنا تھا کہ آج امریکہ شام پر حملہ کرنے کی تیاریاں کر رہا ہے اور وہاں پر بھی کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے الزامات عائد کئے جا رہے ہیں۔ ان حالات کے باوجود امت مسلمہ کے عوام متحد اور یکجا ہیں اور امت مسلمہ کے اتحاد و یکجہتی سے ہی موجودہ حالات کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شام کی حکومت کے حوالے سے اختلافات کے باوجود ہم شام سے بھرپور اظہار یکجہتی کرتے ہیں اور شام پر حملہ پورے عالم اسلام پر حملہ ہوگا اور پوری امت امریکہ کے خلاف ہے۔ آج کے مارچ نے ثابت کر دیا کہ پاکستان کے عوام اور کراچی کے شہری امت مسلمہ کے ساتھ ہیں اور اسکے دل امت مسلمہ کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ 
خبر کا کوڈ : 299960
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Australia
"مصر اور شام کے حوالے سے ترک موقف اصولی اور جرات مندانہ ہے"
اميرِ جماعت، كيا بحرين، يمن اور موجوده عراق كے ليے بهـى آپ ايسا ہى اصولی اور جرات مندانہ موقف ركهـتے ہیں۔؟
ہماری پیشکش