0
Tuesday 10 Sep 2013 07:59
امریکہ نے حملہ کیا تو قیمت چکانا پڑیگی

بشار الاسد کیمیائی ہتھیار عالمی نگرانی میں دینے پر رضامند

بشار الاسد کیمیائی ہتھیار عالمی نگرانی میں دینے پر رضامند
اسلام ٹائمز۔ شام نے روس کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے حوالے سے مشورے کا خیر مقدم کیا ہے۔ عرب ٹی وی کے مطابق روس نے شام کو کیمیائی ہتھیاروں کا ذخیرہ انٹرنیشنل کنٹرول میں دینے کا مشورہ دیا تھا۔ برطانیہ نے بھی تجویز کی حمایت کی ہے۔ شام کیمیائی ہتھیار عالمی نگرانی میں دینے پر رضامند ہوگیا۔ امریکہ نے کہا ایسے شامی منصوبے کو خوش آئند کہیں گے۔ ادھر بشار الاسد نے ایک انٹرویو میں کہا امریکہ ثابت کرے ہم نے کیمیائی ہتھیار استعمال کئے ہیں۔ اس نے حملہ کیا تو بھاری قیمت چکانی پڑے گی اور ہم بدلہ لیں گے۔ کیری نے کہا کیا اسد کیمیائی ہتھیاروں کا ذخیرہ ایک ہفتے میں جمع کرا دیں گے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کہا ہے کہ شام کے معاملے پر سلامتی کونسل مفلوج ہوچکی ہے۔ شام کیمیائی ہتھیار ایک مقام پر لے جا کر تلف کر دے۔ آن لائن کے مطابق شام کے وزیر خارجہ ولید معلم نے کہا ہے کہ امریکہ نے ابھی افغانستان میں پیش آنے والے واقعات سے کوئی سبق حاصل نہیں کیا۔ ایک بار پہلے بھی امریکیوں نے افغانستان میں القاعدہ کے ساتھ معاونت کی اور اب وہی کچھ وہ شام میں کرنا چاہتے ہیں۔

ادھر شام کے مسئلہ پر آئی اے ای اے کے اجلاس میں امریکی سفیر کی روسی ہم منصب سے جھڑپ ہوگئی۔ اوباما کے قریبی ساتھی نے تسلیم کیا ہے کہ یہ ثبوت نہیں ملے کہ بشار الاسد کی فوج نے کیمیائی ہتھیار چلائے ہیں۔ کیری نے کہا کہ شام کے مسئلے کا حل سیاسی طور پر نکل سکتا ہے لیکن حملہ پہلی ترجیح ہے۔ لندن میں وزیراعظم کیمرون سے ملاقات میں کہا شام کیخلاف فوجی کارروائی نہ کرنے میں خطرات کارروائی کرنے سے زیادہ ہیں۔ عرب لیگ کے ترجمان نے مطالبہ کیا حملے کے بجائے مذاکرات کئے جائیں۔ پینٹاگون نے شام میں 50 اہداف کا انتخاب کر لیا۔ پہلے فوجی تنصیبات اور پھر صدارتی محل کو نشانہ بنایا جائیگا۔ امریکی بیڑے پر میزائل نصب کر دیئے گئے۔ اسرائیلی گروپ شام پر حملہ کرنے کیلئے سرگرم ہو گیا۔

 ادھر وائٹ ہاﺅس کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ مزید 14 ممالک نے شام کے خلاف کارروائی کے حوالے سے سٹیٹمنٹ پر دستخط کر دیئے ہیں۔ امریکی صدر باراک اوباما کو شام کے خلاف فوجی کارروائی کی اجازت دینے سے متعلق امریکی سینٹ میں کل بدھ کے روز ووٹنگ ہوگی۔ اے پی پی کے مطابق وائٹ ہاﺅس کے چیف آف اسٹاف ڈینس میکڈونف نے کہا ہے کہ شام پر انتہائی محتاط، محدود اور موثر کارروائی ہوگی۔ ہم نے عراق اور افغان جنگ سے بہت کچھ سبق سیکھا ہے۔ چین نے ایک مرتبہ پھر امریکہ پر زور دیا ہے کہ شامی بحران کو اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم کے ذریعے حل کیا جائے۔ سلامتی کونسل میں معاملہ واپس لا کر اسے اتفاق رائے سے حل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ 

دوسری طرف امریکی عوام کی اکثریت یہ سمجھتی ہے شام میں صدر بشارالاسد نے اپنی عوام کو زہریلی گیس سے ہلاک کیا ہے لیکن اس کے باوجود وہ امریکہ کی جانب سے شام پر حملے کے سخت مخالف ہیں۔ اس بات کا انکشاف پیر کے روز ایک عوامی سروے کے بعد ہوا ہے۔ سی این این اور او آر سی انٹرنیشنل کے ایک پول کیلئے 1,022 بالغ افراد سے رائے لی گئی جن میں ہر 10 میں سے 6 افراد یعنی 59 فیصد افراد نے کہا ہے کانگریس کو شام پر حملے کی قرارداد منظور نہیں کرنی چاہئے۔ دس میں سے سات سے زائد افراد نے کہا ہے ایسے حملے سے امریکی مقصد پورا نہیں ہوتا اور نہ ہی یہ امریکی مفادات میں ہے۔ یہاں تک کہ اگر کانگریس بھی شام کیخلاف حملے کی قرارداد پاس کر لیتی ہے تب بھی 55 فیصد اکثریت نے شام میں فوجی ٹھکانوں پر فضائی حملوں کی مخالفت کی ہے۔ کانگریس کی جانب سے تائید نہ ہونے پر عوامی تائید کی شرح 71 فیصد تک ہو جاتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 300293
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش