0
Wednesday 11 Sep 2013 22:23
امریکہ اور لندن کے چینلز کے ذریعے تبلیغ ہونیوالی شیعت اصلی شیعت نہیں

دشمن صیہونی حکومت کو محفوظ رکھنے کیلئے مسلمانوں کے درمیان اختلافات پھیلا رہا ہے، سید علی خامنہ ای

دشمن صیہونی حکومت کو محفوظ رکھنے کیلئے مسلمانوں کے درمیان اختلافات پھیلا رہا ہے، سید علی خامنہ ای
اسلام ٹائمز۔ رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے آج صبح ایران کے دارالحکومت تہران میں حج کے کارکنوں اور اہلکاروں کے ساتھ ملاقات کی۔ اس ملاقات میں انہوں نے حج کو اسلامی معاشرے کے سیاسی، ثقافتی اور معنوی اقتدار کا مظہر قرار دیا اور عالم اسلام، خطے کی موجودہ شرائط اور بدطینت دشمنوں کی طرف سے خطے میں جنگ افروزی، مسلمانوں میں مذہبی اور علاقائی اختلافات پیدا کرنے کی کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ شام کے بارے میں امریکہ کا نیا مؤقف فریب سے دور اور سنجیدگی پر مبنی ہونا چاہیے اور حالیہ ہفتوں میں امریکہ کی یکطرفہ منہ زوری کا سلسلہ اب ختم ہونا چاہیے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حج کے عظیم فریضہ کے دوران مسلمانوں کے درمیان باہمی برادرانہ روابط اور تعلقات کو حج کی حقیقی شرائط میں قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ قران کریم میں حج کے دوران جدال سے دوری پر تاکید کی گئی ہے اور اس جدال سے دوری کا مطلب یہ ہے کہ مسلمانوں اور دینی بھائیوں کو آپس میں لفظی، زبانی اور قلبی نفرت سے پرہیز کرنا چاہیے۔ 

رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ افسوس کا مقام ہے کہ بعض افراد اپنی منحرف سوچ کی بنا پر حج کے ایام میں جدال کی غلط تفسیر اس لئے بیان کرنے کی کوشش کرتے ہیں، تاکہ مشرکین سے برائت کی تقریب منعقد کرنے پر سوالیہ نشان لگا دیں جبکہ کفر و شرک کے خلاف جدال، اسلام کے بنیادی احکامات میں سے ہے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مسلمانوں کو دشمنوں کی طرف سے اختلافات و تفرقہ ڈالنے کی سازشوں کے بارے میں ہوشیار رہنے کی سفارش کرتے ہوئے فرمایا کہ دشمن اس بات سے اچھی طرح سمجھ چکے ہیں کہ اسلامی مذاہب کے درمیان اختلافات ایجاد کرنے سے ہی غاصب صیہونی حکومت محفوظ رہ سکتی ہے۔ اسی لئے وہ تکفیری گروہوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں اور یہ تکفیری گروہ نہ صرف اہل تشیع کی تکفیر کرتے ہیں، بلکہ اہل تسنن کے بھی بہت سارے مسالک کو کافر قرار دیتے ہیں۔ دوسری طرف ذرائع ابلاغ کے ذریعہ پروپیگنڈہ کرکے اور بعض اوقات نام نہاد اہل تشیع کو مالی امداد اور امریکہ اور لندن میں موجود بعض چینلز ان کے حوالے کرکے مسلمانوں کے درمیان اختلاف بڑھکانے اور ان کو آپس میں لڑانے کی سعی و کوشش میں مصروف ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ حضرت امام خمینی (رہ) اور دیگر بزرگ علماء نے ہمیشہ اسلامی اتحاد کی حفاظت پر تاکید کی ہے، لہذا وہ شیعیت جس کی تبلیغ لندن اور امریکہ کے میڈیا کے ذریعہ مسلمانوں کے درمیان اختلافات ڈالنے کی غرض سے کی جا رہی ہو، وہ حقیقی شیعیت نہیں ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے مسلمانوں کے درمیان حج کے دوران خالص اسلامی ثقافت کے تبادلے کو حج کے دیگر مضبوط نقاط اور اسلامی معاشرے کے فروغ اور ترقی کا باعث قرار دیا۔ انہوں نے تاکید کی کہ اسلامی نظام کے مخالف میڈيا کی بڑی اور وسیع تعداد کے پیش نظر، ایرانی حجاج کی ایک اہم ذمہ داری یہ ہے کہ وہ اسلام اور تشیع کے حقیقی چہرے کو عالم اسلام کے سامنے اپنے عمل اور زبان کے ذریعہ پیش کریں اور اسلامی نظام کی ترقی اور حقائق کو ان کے سامنے بیان کریں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے معنویت کی تقویت کو حج کے اصلی اور اہم امور میں قرار دی اور فرمایا کہ اللہ تعالٰی پر توکل، مضبوط ایمان، اللہ تعالٰی کے وعدوں پر حسن ظن، دشوار مراحل سے عبور کرنے اور دشمن کی طاقت کے مقابلے میں خوفزدہ نہ ہونے کے لئے ضروری اور اہم امور حج کے ایام میں حاصل ہوتے ہیں۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امت مسلمہ کے دشمنون کی طرف سے پاکستان، افغانستان، عراق، بحرین اور شام میں شیعہ و سنی کے بہانے جنگ افروزی اور ہزاروں بےگناہ افراد کے قتل عام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ تسلط پسند طاقتیں بالخصوص امریکہ کو اپنے ناجائز مفادات تک پہنچنے کے لئے دوسرے ممالک میں تباہی و ویرانی پھیلانے اور بے گناہ افراد کے قتل کرنے پر کوئی شرم محسوس نہیں ہوتی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شام کے حالات اور حالیہ ہفتوں میں اس خطے میں امریکہ کی طرف سے جنگ افروزی کے سلسلے میں دھمکیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ بظاہر اپنے قومی مفادات اور درحقیقت صیہونی حکومت اور بڑے سرمایہ داروں کے مفادات کے لئے دوسرے ممالک اور دوسری قوموں کے حقوق پائمال کرنے کے لئے جنگ افروزی کے لئے تیار رہتا ہے۔ انہوں نے شام کے بارے میں امریکہ کے نئے مؤقف کو مکر و فریب اور سیاسی بازی سے دور اور سنجیدگی پر مشتمل ہونے کی امید و توقع ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا ہوا تو گویا امریکہ اپنے چند ہفتوں کے غلط، منہ زور اور یکطرفہ مؤقف سے پیچھے ہٹ گیا ہے۔

انقلاب اسلامی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، پوری دقت اور توجہ کے ساتھ خطے کے حالات پر قریبی نگاہ رکھے ہوئے ہے۔ 
ان کا کہنا تھا کہ اس حساس خطے میں ہم ایک عظیم قوم ہیں اور ہمیں اپنے اعلٰی انسانی اور اسلامی اہداف کو اسلام کی بنیاد پر دوسروں کے سامنے پیش کرنا چاہیے اور دنیا کو اسلام کے اعلٰی انسانی اصولوں کی طرف راغب ہونے کی دعوت دینی چاہیے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلام کے نتائج کی بنیاد پر حرکت کے لئے قوم کے اندرونی اقتدار کی ضرورت ہے، جو پختہ ایمان، عوام کے باہمی اتحاد، حکام کی صحیح کارکردگی، عوام اور حکام کے درمیان ہمدلی و ہمدردی اور اللہ تعالٰی پر توکل و بھروسہ کے ذریعے حاصل ہوسکتی ہے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عقل، معنویت، توکل، حرکت اور عمل کو اندرونی اقتدار کی ساخت کے لئے پانچ بنیادی عناصر قرار دیا۔
خبر کا کوڈ : 300928
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش