0
Sunday 22 Sep 2013 20:40

سنی اتحاد کونسل نے ’’گوامریکہ گو‘‘تحریک چلانے کا اعلان کر دیا

سنی اتحاد کونسل نے ’’گوامریکہ گو‘‘تحریک چلانے کا اعلان کر دیا
اسلام ٹائمز۔ سنی اتحاد کونسل پاکستان کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے اعلان کیا ہے کہ سنی اتحاد کونسل ’’گو امریکہ گو طالبان‘‘ تحریک چلائے گی۔ قیامِ امن کے لیے طالبان اور امریکہ دونوں سے نجات ضروری ہے۔ خودکش اور ڈرون حملے کرنے والے ملک دشمن ہیں۔ ہم بارود نہیں درود کی طاقت پر یقین رکھتے ہیں۔ نظامِ مصطفی(ص) ہی امن کی ضمانت بن سکتا ہے۔ امریکہ، بھارت اور اسرائیل امن دشمن ملک ہیں، پاکستان کو امریکہ کی کالونی اور بھارت کی منڈی نہیں بننے دیں گے، عرب حکمران امریکی پٹھو کا کردار ادا کر رہے ہیں، اقوام متحدہ پر چھ ممالک کا قبضہ ہے، پرامن، خوشحال اور محفوظ پاکستان ہماری منزل ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سنی اتحاد کونسل کے زیراہتمام صاحبزادہ فضل کریم کی یاد میں دہشت گردی کے خلاف ایوان اقبال لاہور میں ہونے والے قومی امن کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

کنونشن کی صدارت پیر فضل رسول حیدر رضوی نے کی جبکہ مقررین میں سینیٹر ڈاکٹر جہانگیر بدر، سینیٹر فیصل رضا عابدی، ڈاکٹر راغب حسین نعیمی، ڈاکٹر محمد اجمل نیازی، تحریک منہاج القرآن کے نائب امیر علامہ محمد صادق قریشی، انجمن طلبائے اسلام کے مرکزی صدر اسد خان جدون، مجلس وحدت المسلمین کے شعبہ سیاسیات کے سربراہ ناصر شیرازی، تحریک انصاف کے راہنما خواجہ جمشید امام، پیر خالد سلطان قادری، علامہ محمد شریف رضوی، طارق محبوب، جماعت اہلسنّت پنجاب کے صدر مفتی محمد اقبال چشتی، صاحبزادہ عمار سعید سلیمانی، مفتی محمد سعید رضوی، مفتی محمد حسیب قادری، پیر محمد اطہرالقادری، محمد نواز کھرل، صاحبزادہ محمد علی نقشبندی، سنی تحریک کے راہنما مولانا مجاہد عبدالرسول، علامہ محمد یعقوب رضوی، مولانا قاری فیض بخش رضوی، مفتی محمد کریم خان، شیخ محمد ذوالفقار رضوی شامل تھے۔

صاحبزادہ حامد رضا نے مزید کہا کہ پاکستان کو لبرل ازم نہیں صوفی ازم کی ضرورت ہے۔ اہل حق اسلام آباد میں اسلام لا کر دم لیں گے۔ صاحبزادہ فضل کریم کے مشن کی تکمیل کے لیے دہشت گردی، انتہاپسندی اور فرقہ واریت کے خلاف جدوجہد تیز کی جائے گی۔ سینیٹر جہانگیر بدر نے کہا کہ تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں امن کے ایجنڈے پر متحد ہو جائیں۔ پرائیویٹ جہاد کو خارجہ پالیسی کے طور پر اپنانے کا نقصان ہوا۔ بے گناہوں کا خون بہانا جہاد نہیں فساد ہے۔ فوجی افسروں پر حملے کرنے والے امن کے لیے مخلص نہیں۔ صاحبزادہ فضل کریم زندگی بھر دہشت گردوں کی مزاحمت کرتے رہے۔ وہ حریتِ فکر کے مجاہد تھے۔ سینیٹر فیصل رضاعابدی نے کہا کہ طالبان کے حامی اور ہمدرد امن کے راستے میں رکاوٹ ہیں۔ پنجابی طالبان پنجاب حکومت کے چہیتے بنے ہوئے ہیں۔ پوری قوم امن دشمنوں کے خلاف اعلان جنگ کرے۔ ریاستی اداروں کو طالبان کے ایجنٹوں سے پاک کیا جائے۔ بے گناہوں کا خون بہانے والے طالبان نہیں ظالمان ہیں۔ صاحبزادہ فضل کریم سفیرِ امن تھے۔ امن دشمنوں کی مزاحمت کے لیے امن دوست متحد ہو جائیں۔

ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے کہا کہ صاحبزادہ فضل کریم ایوانوں سے میدانوں تک نظامِ مصطفی (ص)کے لیے آواز اٹھاتے رہے۔ قیامِ امن کے لیے صوفیا کے نظریۂ انسان دوستی کو اپنانے کی ضرورت ہے۔ امریکہ کی سامراجی پالیسیاں عالمی امن کے لیے خطرہ ہیں۔ امن خطے کی ضرورت اور ملکی ترقی کے لیے لازم ہے۔ تحریک منہاج القرآن کے نائب امیر علامہ صادق قریشی نے کہا کہ قیامِ امن کے لیے ضروری ہے کہ نظریات کا مقابلہ طاقت کی بجائے نظریات سے کیا جائے۔ عالمی امن کے لیے مسلمانوں کے ساتھ امتیازی رویہ ختم کرنا ہو گا۔ مسلمانوں کو تنازعات میں الجھا کر کمزور کیا جا رہا ہے۔ دہشت گردوں کو پناہ دینے والے مدارس کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے۔ صاحبزادہ فضل کریم ڈرنے، جھکنے اور دبنے والے نہیں ڈٹ جانے والے دلیر راہنما تھے۔ ان کی قومی خدمات تاریخ کا روشن باب ہیں۔ پاکستان کے فیصلے واشنگٹن نہیں اسلام آباد میں ہونے چاہئیں۔

جماعت اہلسنّت پنجاب کے صدر مفتی محمد اقبال چشتی نے کہا کہ دو اسلامی ممالک کی پراکسی وار کی وجہ سے فرقہ وارانہ قتل و غارت بڑھتی جا رہی ہے۔ پاکستان کی سلامتی، بقا اور استحکام کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ عرب لیگ، امریکن لیگ اور او آئی سی ڈنر کلب بن چکی ہیں۔ امریکی غلامی کی زنجیریں توڑنے کا وقت آ گیا ہے۔ بھارت کو خطے کا تھانیدار بنانے کا خواب کبھی پورا نہیں ہو گا۔ مجلس وحدت مسلمین کے راہنما ناصر شیرازی نے کہا کہ دہشت گردوں سے مذاکرات پچاس ہزار شہدا کے خون سے غداری ہیں، گرفتار دہشت گردوں کو تختۂ دار پر لٹکایا جائے، مسلمانوں کو مسلمانوں کے ذریعے کمزور کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ ملک بدامنی، مہنگائی اور لوڈشیڈنگ کی آگ میں جل رہا ہے، دہشت گرد امریکہ اور بھارت سے اسلحہ لے کر پاک فوج کے خلاف استعمال کر رہے ہیں، پوری قوم، فوج اور حکومت متحد ہو کر پاک سرزمین کو شدت پسندوں اور اسلحہ بردار لشکروں سے پاک کر دے، انتہاپسندی اور اسلام دو متضاد چیزیں ہیں۔

انجمن طلبائے اسلام کے مرکزی صدر اسد خان جدون نے کہا کہ پاکستان عالمی سازشوں کی آماجگاہ بن چکا ہے۔ ہم طالبانی نہیں محمدی(ص) شریعت کو مانتے ہیں۔ طالبان نے اسلام کا چہرہ بگاڑ دیا ہے۔ پاکستانی طالبان آئین کے باغی، اسلام کے غدار اور انسانیت کے دشمن ہیں۔ تحفظِ ناموسِ رسالت محاذ کے جنرل سیکرٹری مولانا محمد علی نقشبندی نے کہا کہ ملک دشمن قوتیں دہشت گردوں کے ذریعے پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنا چاہتی ہیں۔ صوفیا کو ماننے والے استحکامِ وطن کو اپنی جانوں سے زیادہ عزیز سمجھتے ہیں۔ قومی امن کنونشن کے اہم شرکاء میں مفتی محمد یونس رضوی، علامہ حامد سرفراز، علامہ رضائے مصطفی نقشبندی، صاحبزادہ ارشد نعیمی، صاحبزادہ محمد غوث رضوی، مفتی محمد عمران حنفی، مفتی محمد کریم خان، علامہ قاری محمد عارف سیالوی، حافظ زاہد رازی، علامہ ذوالفقار مصطفی ہاشمی، علامہ محمد اعظم نعیمی، علامہ بدر الزمان قادری اور دیگر شامل تھے۔

کنونشن میں منظور کی گئی قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا کہ اقوام متحدہ کٹنرول لائن پر بھارتی فائرنگ اور بھارتی آبی دہشت گردی کا نوٹس لے۔ ریاست مخالف دہشت گردوں سے مذاکرات کی بجائے ان کے خلاف ایکشن کیا جائے۔ کمرتوڑ مہنگائی اور بے لگام لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لیے انقلابی اقدامات کیے جائیں۔ پنجاب میں بلدیاتی الیکشن جماعتی بنیادوں پر کروائے جائیں۔ بے گناہ بچی سنبل کے ساتھ درندگی کرنے والے مجرموں کو گرفتار کر کے عبرتناک سزا دی جائے۔ عراق اور افغانستان سے امریکی فوجیں فی الفور نکالی جائیں۔ مصر کی فوجی حکومت مصر میں صدر مرسی کے حامیوں پر ظلم و ستم بند کرے۔ پنجاب یونیورسٹی کے ہاسٹلز میں آپریشن کلین اپ کیا جائے۔ ڈرون حملے روکنے کے لیے حکومت امریکہ کے ساتھ دو ٹوک بات کرے۔ حکومت پنجاب کالعدم تنظیموں کی سرپرستی بند کرے۔ حکومت سزائے موت ختم کرنے سے باز رہے۔ عسکری ونگ قائم کرنے والی سیاسی، مذہبی اور لسانی جماعتوں پر پابندی عائد کی جائے۔ قادیانیوں کو اہم کلیدی عہدوں سے ہٹایا جائے۔ حکمران اور سیاستدان اپنے اثاثے پاکستان منتقل کریں۔
خبر کا کوڈ : 304287
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش